لاہور کے شہری کو ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر 23 لاکھ سے زیادہ کا جرمانہ: مگر یہ ماجرا ہے کیا؟


کیا آپ کی گاڑی یا موٹرسائیکل کا بھی کبھی چالان ہوا ہے؟ اور اگر ہوا ہے تو کیا وہ لاکھوں میں تھا؟ آپ کا جواب یقیناً نفی میں ہو گا۔مگر پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں ایسا ہی ایک واقعہ سامنے آیا ہے جہاں ایک شہری کو حال ہی میں معلوم ہوا کہ اسے متعدد ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں کی مد میں مجموعی طور پر 23 لاکھ 88 ہزار روپے چالان کی مد میں ادا کرنے ہیں۔ اب پولیس نے اس شخص سے رابطہ کر کے خبردار کیا ہے کہ نادہندہ ہونے کی وجہ سے اب اُن کا شناختی کارڈ بلاک کیا جا رہا ہے۔ مگر یہ کہانی ہے کیا؟قصہ کچھ یوں ہے کہ صوبائی دارالحکومت لاہور کی ٹریفک پولیس نے گذشتہ دنوں متعدد خلاف ورزیوں پر ایک موٹرسائیکل کو قبضے میں لیا۔اس موٹرسائیکل کے آٹھ ہزار روپے کے چالان پہلے ہی ہو چکے تھے۔ پولیس جب اُس کے مالک تک پہنچی تو پتا چلا کہ اس موٹرسائیکل کا نمبر ایک ایسے شناختی کارڈ سے جڑا ہے جس پر پہلے ہی مجموعی طور پر 23 لاکھ سے زیادہ کے چالان درج ہیں۔یہ شناختی کارڈ لاہور کی ایک کاروباری شخصیت صادق خان کا ہے جن کے نام پر لاہور میں چلنے والی سینکڑوں موٹر سائیکلیں رجسٹر ہیں کیونکہ وہ موٹر سائیکل کی فروخت کے کاروبار سے عرصہ دراز سے منسلک ہیں۔ یہ تمام موٹرسائیکلیں لاہور کے علاقے گڑھی شاہو میں ’صادق اینڈ برادرز‘ کے نام سے کاروبار کرنے والے ڈیلر صادق خان کے شناختی کارڈ پر رجسٹر ہیں۔بی بی سی سے بات کرتے ہوئے صادق خان نے بتایا کہ وہ برسوں سے نقد اور اقساط پر موٹر سائیکل فروخت کرنے کا کام کرتے ہیں۔ اُن کے مطابق جو خریدار موٹر سائیکل کی نقد ادائیگی کرتا ہے، موٹر سائیکل فوراً اُس کے نام پر منتقل کر دیا جاتا ہے۔ لیکن جو صارفین اُن سے موٹر سائیکل قسطوں پر خریدتے ہیں، اس کی آخری قسط یعنی مکمل ادائیگی تک موٹر سائیکل صادق خان کے نام پر ہی رہتا ہے۔ان کے بقول یہ طریقہ کار وہ اپنے سرمائے کے تحفظ کے لیے کرتے ہیں۔پنجاب ایکسائز ڈیپارٹمنٹ کے مطابق صادق خان کے نام پر فی الحال 620 موٹر سائیکل رجسٹر ہیں۔ صادق خان کا کہنا ہے کہ اُن میں سے پانچ سو سے زائد موٹر سائیکلیں اس وقت لاہور کی سڑکوں پر مختلف افراد چلا رہے ہیں۔صادق خان کا دعویٰ ہے کہ اِن تمام موٹر سائیکلوں کے چالان اُن کے نام پر آتے ہیں اور جو چالان اُن تک پہنچتے ہیں، وہ قسط پر موٹر سائیکل لینے والے کو دے دیتے ہیں تاکہ وہ جرمانہ ادا کرے۔ لیکن اکثر چالان ڈاک یا دیگر ذرائع سے واپس چلے جاتے ہیں اور ان تک پہنچتے ہی نہیں۔ان کا کہنا ہے کہ ’اگر تمام چالان مجھے ملیں تو میں ضرور قسط والوں تک پہنچا کر جمع کرواتا، لیکن جو چالان مجھے ملے ہی نہیں، ان کا میں کیا کر سکتا ہوں؟‘ٹریفک پولیس اور سیف سٹی کا نظاملاہور ٹریفک پولیس کے مطابق اب شہر میں زیادہ تر چالان سیف سٹی کے کیمروں کی مدد سے جاری ہوتے ہیں۔کیمرے خلاف ورزی ریکارڈ کرتے ہیں اور ایکسائز ڈیپارٹمنٹ سے ڈیٹا لے کر مالک کے شناختی کارڈ پر درج پتے یا موبائل نمبر پر چالان کی تفصیلات بھیج دی جاتی ہیں۔ سیف سٹی لاہور کے آپریشنل کمانڈر شفیق احمد کے مطابق روزانہ لاکھوں خلاف ورزیاں ریکارڈ ہوتی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ بعض اوقات خریدار گاڑی یا موٹر سائیکل اپنے نام پر منتقل نہیں کرواتا، جس سے اصل مالک مشکلات میں پھنس سکتا ہے۔ ان کے مطابق فروخت کنندہ کو چاہیے کہ فوری طور پر پولیس سٹیشن میں رپورٹ درج کروا کر ایکسائز کو اطلاع دے تاکہ اُس کی ذمہ داری ختم ہو جائے۔لاہور ایکسائز کے ڈائریکٹر شاہد علی گیلانی کے مطابق موجودہ قانون کسی شخص کو ایک سے زیادہ گاڑیاں یا موٹر سائیکل اپنے نام پر رجسٹر کروانے سے نہیں روکتا، لیکن بینک اور لیز کمپنیاں اس معاملے میں درست ریکارڈ مرتب کرتی ہیں، جس کی وجہ سے چالان اُن (بینکوں یا لیز کمپنیوں) کے نام پر نہیں آتے بلکہ خریدار کے پتے پر جاتے ہیں۔ان کے مطابق خرید و فروخت کا معاہدہ محکمہ ایکسائز میں جمع کروانا ضروری ہے، جس کی معمولی فیس ہے۔ اس کے بعد گاڑی یا موٹر سائیکل قسطوں پر دینے والے کے نام پر نہیں رہتی، لیکن اس کے مالی حقوق محفوظ رہتے ہیں۔شاہد علی گیلانی نے خبردار کیا کہ یہ معاملہ صرف چالان تک محدود نہیں ہے۔ اگر کوئی گاڑی یا موٹر سائیکل کسی جرم میں استعمال ہو تو سب سے پہلے سوال جواب اس شخص سے ہو گا جس کے نام پر وہ رجسٹر ہے۔ اس لیے شہریوں کو خرید و فروخت کے وقت درست دستاویزات تیار کروانی چاہییں۔پولیس کے رابطہ کرنے پر صادق خان نے اپنی وضاحت تو کر دی ہے مگر ابھی بھی یہ معاملہ حل طلب ہے۔ صادق خان کا کہنا ہے کہ وہ حکومت اور پولیس کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہیں۔ان کے مطابق ’میرا شناختی کارڈ بلاک کرنے یا کاروبار پر پابندی لگانے سے مسئلہ حل نہیں ہو گا۔ بہتر یہ ہے کہ ٹریفک پولیس ان موٹر سائیکلوں کو سڑکوں پر پکڑے اور اصل صارفین سے چالان وصول کرے تاکہ رقم قومی خزانے میں جمع ہو۔‘کراچی میں ایک دن میں ایک کروڑ روپے سے زیادہ کے ای چالاناسلام آباد میں گاڑی کی ٹکر سے سکوٹی پر سوار دو خواتین کی ہلاکت: ورثا نے ’اللہ کے نام پر‘ ملزم کو معاف کیا، تحریری فیصلہ7 قوانین جو روزانہ ٹوٹتے ہیں اور ان پر ہونے والا جرمانہکم عمر ڈرائیور کے ہاتھوں چھ افراد کی ہلاکت: کیا ایسے بچوں اور ان کے والدین کے خلاف کارروائی ہو سکتی ہے؟پاکستان میں کم عمر ڈرائیوروں کے ہاتھوں ہلاکتیں، ذمہ دار کون؟اسلام آباد میں گاڑی کی ٹکر سے سکوٹی پر سوار دو خواتین کی ہلاکت: ورثا نے ’اللہ کے نام پر‘ ملزم کو معاف کیا، تحریری فیصلہ

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید پاکستان کی خبریں

عمران خان کی جیل میں پُش اپس لگانے کی تصویر کی حقیقت کیا ہے؟

حکومت نوجوانوں کو ہر شعبے میں آگے لانا چاہتی ہے، رانا مشہود

سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور کے شہداء کی گیارہویں برسی آج منائی جا رہی ہے

’ڈیجیٹل ٹوکنائزیشن‘ کیا ہے اور پاکستان نے اپنے اثاثوں کے لیے بائنانس کی مدد کیوں حاصل کی ہے؟

باجوڑ میں انسداد پولیو ٹیم پر حملہ، وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کی مذمت

بونڈائی ساحل پر حملہ: نوید اکرم کے ہوش میں آنے کے بعد ہسپتال میں پولیس کی ان سے تفتیش

نوید اکرم کے ہوش میں آنے کے بعد ہسپتال میں پولیس کی ان سے تفتیش

سڈنی کے بونڈائی ساحل پر حملہ کرنے والے نوید اکرم ہوش میں آ گئے، پولیس کی تفتیش جاری: آسٹریلوی میڈیا

گھوٹکی گڈو کشمور لنک روڈ پر اغوا کیے گئے تمام مسافر بازیاب کروا لیے گئے، سندھ پولیس کا دعویٰ

گھوٹکی میں مسافروں کے اغوا کے بعد پولیس کی کارروائی، حکام کا 10 افراد کی بازیابی کا دعویٰ

خیبر پختونخوا میں بھنگ کی کاشت کو قانونی حیثیت دینے پر غور شروع

مشرقی پاکستان سے آخری پرواز: سرینڈر سے انکار کرنے والے پاکستانی فوجی اور ڈھاکہ سے فرار کی کہانی

کراچی ائیرپورٹ پر برسوں سے کھڑے ناکارہ طیارے ہٹانے کا فیصلہ

کراچی: شیریں جناح کالونی میں آئل ڈپو میں آگ لگ گئی

پہلگام حملے کے آٹھ ماہ بعد جمع کرائی جانے والی چارج شیٹ میں کن کالعدم تنظیموں کو مورد الزام ٹھہرایا گیا ہے؟

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی