انڈین صدر نے مسلم مخالف سمجھے جانے والے ’وقف قانون‘ پر دستخط کر دیے


انڈیا کی صدر دروپدی مرمو نے وقف (ترمیمی) بل پر دستخط کر دیے ہیں جس کے بعد مسلمانوں کے خلاف سمجھے جانے والا یہ بل قانونی حیثیت اختیار کر گیا ہے۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں نے اس بل پر طویل بحث کی تھی اور اپوزیشن کی سخت مخالفت کے باوجود اکثریت سے منظور کر لیا گیا تھا۔نئے قانون کو کانگریس، آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) اور عام آدمی پارٹی (اے اے پی) نے الگ الگ درخواستیں دائر کر کے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔اپوزیشن کا مؤقف ہے کہ نیا قانون تعصب، وقف املاک کے غلط استعمال اور وقف اثاثوں پر تجاوزات کو روکنے کی کوشش کرتا ہے جبکہ حکمراں نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) حکومت نے کہا ہے کہ یہ قانون مسلمانوں کے خلاف نہیں ہے۔قانون میں یہ ترمیم چھ ماہ کی بحث کے بعد منظور کی گئی ہے۔ اس کے لیے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی تھی۔بل میں ایسی متنازع ترامیم شامل کی گئی ہیں جن کے تحت غیر مسلم کو وقف بورڈ کا چیف ایگزیکٹو آفیسر بنانے کے علاوہ ریاستی حکومتوں کو اپنے وقف بورڈ میں کم از کم 2 غیر مسلم ارکان شامل کرنے کا اختیار ہوگا جبکہ ضلعی کلیکٹر بھی متنازع جائیدادوں پر فیصلہ دے سکیں گے۔راجیہ سبھا (ایوان بالا) میں بل کے حق میں 128 اور مخالفت میں 95 ووٹ ڈالے گئے تھے۔ جبکہ جمعرات کی صبح لوک سبھا (قومی اسمبلی) میں بل کو منظور کیا گیا تو 288 ارکان نے اس کی حمایت اور 232 نے مخالفت کی تھی۔’خدا کے نام پر‘ وقف کی گئی لاکھوں ایکڑ اراضی کا قانون ہے کیا؟حالیہ ترمیم سنہ 1995 کے وقف قانون میں کی گئی ہے۔اس ترمیم کے بعد اب نئے قانون کے مطابق صرف وہی شخص زمین عطیہ کر سکتا ہے جو مسلسل پانچ سال تک مسلمان رہا ہو اور عطیہ کی جانے والی جائیداد اس کی اپنی ملکیت ہو۔قانون میں سروے کرانے کا حق وقف کمشنر کے بجائے کلیکٹر کو دیا گیا ہے۔انڈیا میں عباتگاہوں، خانقاہوں اور مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لیے زمینیں اور املاک وقف کرنے کی روایت مسلم حکمرانوں کے دور سے ہی چلی آ رہی ہے۔مسلمان انفرادی طور پر اپنی املاک اور جائیداد کا کچھ حصہ مذہبی امور کے لیے وقف کرتے آئے ہیں۔ ان کی دیکھ بھال کے لیے وقف کا قانون بنایا گیا تھا جس کے تحت مختلف ریاستوں میں وقف بورڈ تشکیل دیے گئے تھے۔بورڈز میں حکومت کے نامزد ارکان کے علاوہ سرکردہ مسلم شحصیات، دانشور، مذہبی رہنما اور علما وغیرہ کو شامل کیا جاتا تھا۔انڈین وقف ایکٹ میں دو طرح کی جائیداد کا ذکر ہے۔ پہلا وقف اللہ کے نام پر ہے، یعنی ایسی جائیداد جو اللہ کے لیے وقف کی گئی ہو اور جس پر میراث کا کوئی حق باقی نہ ہو۔وقف کی دوسری قسم میں ایسی وقف جائیداد ہے جس کی دیکھ بھال ورثا کریں گے۔انڈیا کی سپریم کورٹ نے جنوری 1998 میں دیے گئے اپنے ایک فیصلے میں کہا تھا کہ ’ایک بار جب کوئی جائیداد وقف ہو جائے تو وہ ہمیشہ کے لیے وقف رہتی ہے۔‘

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید عالمی خبریں

جان بوجھ کر اسٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھائو پیدا نہیں کیا ، ٹیرف سے اربوں ڈالر امریکا لا رہے ہیں ، ڈونلڈ ٹرمپ

امریکہ میں مہنگائی بالکل نہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کا دعویٰ

انڈیا میں لندن کا مشہور سرجن بن کر ’جعلی‘ ڈاکٹر کی ہارٹ سرجریز، 7 مریض چل بسے

حجر اسود کے قریب کھڑے ہو کر رکاوٹ پیدا نہ کریں، سعودی وزارت حج و عمرہ

جان بوجھ کر اسٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھائو پیدا نہیں کیا ، ٹیرف سے اربو ڈالر امریکا لا رہے ہیں ، ڈونلڈ ٹرمپ

چینی لڑاکا طیارے جے 50 کے بارے میں چونکا دینے والے انکشافات

رولیکس کی گھڑی اور پی ایچ ڈی: ایک سیریئل ریپسٹ جس کے متاثرین کی فہرست دو براعظموں میں پھیلی ہوئی ہے

حماس کا اسرائیل پر راکٹ حملہ ، قابض فوج کی بمباری سے درجنوں فلسطینی شہید

عالمی منڈی میں تیل اور گیس کی قیمتوں میں کمی

امریکی ٹیرف ، ایشیائی اور خلیجی اسٹاک مارکیٹوں میں شدید مندی ، اربوں ڈالر کا نقصان

فلاڈیلفیا چڑیا گھر کے تقریباً 100 سالہ کچھوے پہلی بار والدین بن گئے

کھربوں کا نقصان اور تاریخی مندی: ٹرمپ کے اقدامات پاکستان سمیت ایشیائی سٹاک مارکیٹوں کے لیے کتنے تباہ کُن ثابت ہوئے؟

تجارتی خسارہ نہیں چاہتا، ٹیرف سے پیچھے نہیں ہٹوں گا: صدر ٹرمپ

غزہ: اسرائیلی فورسز کی بربریت جاری، فضائی حملوں میں مزید 44 فلسطینی شہید

کھربوں کا نقصان اور تاریخی مندی: ٹرمپ کے اقدامات نے پاکستان سمیت ایشیائی سٹاک مارکیٹوں میں کتنی تباہی برپا کی؟

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی