
بوسٹن میں سامنے آنے والے ایک پرتعیش قحبہ خانے کے سکینڈل میں بھارتی نژاد امریکی شہری انوراگ باجپئی کی گرفتاری نے تہلکہ مچا دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق انوراگ باجپئی جو کہ معروف ٹیکنالوجی کمپنی گریڈینٹ کے سی ای او ہیں، ان درجنوں افراد میں شامل ہیں جن پر عدالت میں پیش کیے گئے دستاویزات میں جنسی خدمات کے لیے فی گھنٹہ سینکڑوں ڈالر ادا کرنے کا الزام ہے۔رپورٹس کے مطابق انوراگ باجپئی بوسٹن میں واقع ایک پوش علاقے میں چلنے والے قحبہ خانے کے مستقل گاہک تھے، جہاں وہ مبینہ طور پر ایشیائی خواتین کے ساتھ وقت گزارنے کے لیے فی گھنٹہ تقریباً تقریباً 600 امریکی ڈالر ادا کرتے تھے۔انوراگ باجپئی نے میساچوسٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی ) سے مکینیکل انجینئرنگ میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ہے اور وہ اپنے کیریئر کا آغاز ایم آئی ٹی اور یونیورسٹی آف میسوری میں ریسرچر کی ذمہ داریوں سے کر چکے ہیں۔ ان کی گرفتاری کے بعد گریڈینٹ کمپنی کو اندرونی دباؤ کا سامنا کرنا پڑا، اور کئی حلقوں کی جانب سے انوراگ باجپئی کے استعفے کا مطالبہ کیا گیا۔اس صورتحال کے جواب میں گریڈینٹ نے ایک بیان جاری کیا جس میں اپنے سی ای او کا دفاع کرتے ہوئے کہا گیا کہ "ہم عدالتی نظام پر یقین رکھتے ہیں اور پُر اعتماد ہیں کہ یہ معاملہ جلد خوش اسلوبی سے حل ہو جائے گا۔ اس سے قطع نظر، گریڈینٹ ٹیکنالوجی میں جدت کے حصول اور صاف پانی کی فراہمی کے مشن کو آگے بڑھاتا رہے گا۔"