
پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف اس ہفتے بیلاروس کے دو روزہ سرکاری دورے پر تھے۔ اس دوران پاکستان اور بیلاروس کے درمیان کئی اہم معاہدوں پر دستخط ہوئے۔لیکن شہباز شریف کا یہ دورہ ان معاہدوں کے بجائے کچھ اور وجوہات کی بنا پر زیر بحث ہے۔درحقیقت وزیراعظم پاکستان کا پورا خاندان اس سرکاری دورے پر ان کے ساتھ گیا تھا جس کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔اس ویڈیو میں بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو شہباز شریف کے پورے خاندان سے ملاقات کرتے نظر آ رہے ہیں۔اس کلپ پر پاکستان میں سوشل میڈیا صارفین مختلف ردعمل دے رہے ہیں۔شریف خاندان بیلاروس میںاپنے دو روزہ سرکاری دورے پر بیلاروس پہنچنے والے شہباز شریف تقریباً اپنی پوری فیملی کو ساتھ لے گئے تھے۔پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی اور وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے ساتھ مریم نواز کے بھائی اور ان کی بیٹی بھی اس دورے پر گئی تھیں۔سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو ان سب سے ملاقات کرتے نظر آ رہے ہیں۔تاہم ان کی کابینہ کے کچھ ارکان بھی شہباز شریف کے ساتھ گئے تھے۔پاکستانی وفد میں نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ، وزیر تجارت جام کمال خان، وزیر مواصلات عبدالعلیم خان اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی شامل تھے۔شہباز شریف سعودی عرب روانہ: وزیرِ اعظم نے پہلے سرکاری دورے کے لیے اسی مُلک کا انتخاب کیوں کیا؟’مردوں کے لیے بہت اچھی مثال ہے اور خان صاحب ویسے بھی آئیڈیل ہیں‘مودی کا دورہ امریکہ اور ریڈ کارپٹ کی تیاریاں: کیا انڈیا واشنگٹن کا مزید قریبی اتحادی بننے جا رہا ہے؟کیا یہ تاریخ کا سب سے طویل سرکاری دورہ ہے؟وائرل ویڈیو میں کیا دکھایا گیا؟وائرل ویڈیو کا آغاز پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے بیلاروس کے صدر سے گلے ملنے سے ہوتا ہے۔اس دوران نواز شریف کا کہنا ہے کہ میرے پیارے دوست، میں آپ کو دیکھ کر بہت خوش ہوں، میں دوبارہ یہاں آکر بہت خوش ہوں۔اس کے بعد الیگزینڈر لوکاشینکو نے پاکستان کے موجودہ وزیر اعظم شہباز شریف اور مریم نواز سے ملاقات کی۔مریم نواز نے اپنے بھائی کا لوکاشینکو سے تعارف کرایا۔ اس دوران نواز شریف نے ان کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ یہ میرا چھوٹا بیٹا ہے۔اس کے بعد مریم نواز نے اپنی بیٹی کا بیلاروس کے صدر سے تعارف کراتے ہوئے کہا کہ یہ میری بیٹی ہے۔اس دوران نواز شریف بیلاروس کے صدر سے کہتے ہیں کہ یہ پہلا ملک ہے جہاں ہم سب اکٹھے ہوئے ہیں۔سوشل میڈیا پر کیسا ردعمل ہے؟سوشل میڈیا صارفین وزیر اعظم پاکستان کے بیلاروس کے سرکاری دورے کو ’فیملی وزٹ‘ پکار رہے ہیں۔وائرل ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے پاکستانی صحافی علینا شگری نے لکھا ’نواز شریف اپنے سیاسی جانشینوں کے ساتھ بیلاروس کے صدر لوکاشینکو سے مل رہے ہیں۔۔ ایک ایسا منظر جس نے بہت سوں کو اس دورے کی سفارتی اہمیت اور مقصد کے متعلق سوچنے پر مجبور کر دیا ہے۔‘علینہ نے مزید لکھا ’فیملی لمیٹڈ حکومت۔‘اپوزیشن جماعت بھی شہباز شریف کے اس دورے کو تنقید کا نشانہ بنا رہی ہے۔پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رکن ارم جعفری نے شہباز شریف کی فیملی اور بیلاروس کے صدر کے درمیان ہونے والی ملاقات کی ویڈیو بھی شیئر کی۔انھوں نے لکھا کہ ’یہ میں ہوں، یہ میرا بھائی ہے، یہ میری بیٹی کا چچا ہے، یہ میری بیٹی ہے اور پیچھے کھڑا میری بیٹی کا بھائی ہے۔‘ارم جعفری نے مزید لکھا کہ ’یہ میرا بیٹا ہے، اور یہ میری بیٹی کی بیٹی ہے، یہ میری پوتی ہے اور ہم بیلاروس کے سرکاری دورے پر ہیں۔‘https://twitter.com/alinashigri/status/1910758112904245251تاہم کچھ لوگ اس دورے کو مثبت انداز میں بھی لے رہے ہیں اور اس کی تعریف بھی کر رہے ہیں۔شمع جونیجو نامی سوشل میڈیا صارف نے اس دورے کو سراہا اور اسے سفارتی کامیابی قرار دیا۔انھوں نے لکھا ’وزیرِاعظم شہباز شریف کا بیلاروس کا دورہ محض ایک رسمی ملاقات نہیں۔ بیلاروس ماضی میں مشرق اور مغرب کے درمیان کشیدگی کے دوران خاموشی سے ثالث کا کردار ادا کرتا رہا ہے۔‘’پاکستان کے غیر جانب دار مؤقف اور اس کی سٹریٹجک جغرافیائی حیثیت کو دیکھتے ہوئے، اگر شہباز شریف کی سفارت کاریکے تحت اسلام آباد کو مستقبل میں امن مذاکرات کی میزبانی کے لیے پیش کیا جا رہا ہو تو حیران نہ ہوں۔‘https://twitter.com/ShamaJunejo/status/1910364305461325973پاکستان اور بیلاروس کے درمیان کن معاہدوں پر دستخط ہوئے؟پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ بیلاروس کے دوران دونوں ممالک کے درمیان کئی اہم معاہدوں پر دستخط ہوئے۔ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کے مطابق ’دونوں ممالک کے درمیان کئی معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے جس کا مقصد دفاع، تجارت اور ماحولیاتی تحفظ سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو بڑھانا ہے۔‘وزیراعظم شہباز شریف کے مطابق بیلاروس نے ایک لاکھ پچاس ہزار پاکستانی نوجوانوں اور ہنر مند کارکنوں کو بیلاروس میں مدعو کرنے کی تجویز دی ہے۔پاکستان اور بیلاروس کی وزارت دفاع کے درمیان ایک معاہدے اور دونوں ممالک کی وزارت داخلہ کے درمیان تعاون کے ایک معاہدے پر بھی دستخط کیے۔دونوں ممالک کے درمیان فوجی تکنیکی تعاون کے حوالے سے روڈ میپ پر بھی اتفاق کیا گیا۔ اس کے علاوہ ماحولیاتی تحفظ، پوسٹل سروسز، تجارتی تعاون، کاروباری ترقی اور تجارتی اداروں کے درمیان تعاون کے معاہدوں پر بھی دستخط کیے گئے۔کیا یہ تاریخ کا سب سے طویل سرکاری دورہ ہے؟’مردوں کے لیے بہت اچھی مثال ہے اور خان صاحب ویسے بھی آئیڈیل ہیں‘مودی کا دورہ امریکہ اور ریڈ کارپٹ کی تیاریاں: کیا انڈیا واشنگٹن کا مزید قریبی اتحادی بننے جا رہا ہے؟شہباز شریف سعودی عرب روانہ: وزیرِ اعظم نے پہلے سرکاری دورے کے لیے اسی مُلک کا انتخاب کیوں کیا؟