کراچی: فرقہ وارانہ حملوں میں ملوث ہونے کا الزام، زینبیون بریگیڈ کا عسکریت پسند گرفتار


پاکستان کے صوبہ سندھ کے شہر کراچی میں محکمہ انسداد دہشت گردی نے ایرانی حمایت یافتہ تنظیم زینیبیون بریگیڈ سے تعلق رکھنے کے الزام میں ایک شخص کو گرفتار کیا ہے۔سنیچر کو کراچی میں محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق ملزم سید محمد موسیٰ رضا جو کامران کے نام سے جانے جاتے ہیں پر شہر میں فرقہ وارانہ حملوں کا الزام ہے۔پاکستانی حکام نے حالیہ برسوں میں زینبیون بریگیڈ سے وابستہ متعدد عسکریت پسندوں کو گرفتار کیا ہے، ان میں سے زیادہ تر گرفتاریاں ملک کے تجارتی مرکز کراچی سے کی گئیں۔ تاہم تین دیگر علاقوں پاراچنار، کوئٹہ اور گلگت بلتستان سے بھی ملزمان کو حراست میں لیا گیا۔ان علاقوں کو عسکریت پسند تنظیم کے لیے بھرتی کے مراکز سمجھا جاتا ہے۔پاکستان کی وزارت داخلہ نے مارچ 2024 میں زینبیون بریگیڈ کو ایک ’دہشت گرد‘ تنظیم کے طور پر نامزد کیا تھا۔وزارت داخلہ نے کہا تھا کہ اس کے پاس یہ ماننے کی وجوہات ہیں کہ یہ تنظیم ’ملک کے امن اور سلامتی کے خلاف‘ سرگرمیوں میں ملوث ہے۔سی ٹی ڈی نے اپنی پریس ریلیز میں کہا کہ سید محمد موسیٰ رضوی عرف کامران کو شہر کے سولجر بازار کے علاقے سے گرفتار کیا گیا، ملزم گرفتاری کے خوف سے روپوش تھا۔سی ٹی ڈی کے مطابق ’ملزم زینبیون بریگیڈ کا ایک اہم رکن ہے اور وہ مختلف فرقہ وارانہ سرگرمیوں میں براہ راست اور بالواسطہ طور پر ملوث رہا ہے جنہیں تنظیم کی طرف سے باقاعدگی سے فنڈز فراہم کیے جاتے ہیں۔‘بیان میں کہا گیا ہے کہ موسیٰ رضوی نے 5 ستمبر 2023 کو کراچی کے علاقے تیموریہ میں فرقہ وارانہ حملہ کرنے کا اعتراف کیا تھا، جس کے نتیجے میں قاری خرم نامی ایک شخص ہلاک اور دو دیگر زخمی ہوئے تھے۔سی ٹی ڈی نے بتایا کہ ملزم نے 20 ستمبر 2023 کو کراچی کے موبینا ٹاؤن میں شیر خان نامی شخص اور 26 نومبر 2023 کو شہر کے سچل کے علاقے میں جنت گل نامی ایک شخص کو قتل کرنے کا بھی اعتراف کیا۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ موسیٰ رضوی نے اعتراف کیا کہ 13 نومبر 2024 کو اس نے کراچی کے علاقے سمن آباد میں سید ابو ہاشم نامی شخص کے قتل میں سہولت کار کا کردار ادا کیا۔بیان کے مطابق مشتبہ شخص سے دہشت گردی کی مالی معاونت اور دیگر مقدمات کی تفتیش کی جا رہی ہے۔سی ٹی ڈی کا کہنا تھا کہ ملزمان سے تفتیش جاری ہے اور مزید انکشافات متوقع ہیں۔جنوری 2024 میں سندھ سی ٹی ڈی نے کہا تھا کہ اس نے زینبیون بریگیڈ سے وابستہ ایک مشتبہ عسکریت پسند سید محمد مہدی کو گرفتار کیا ہے جو 2019 میں کراچی میں پاکستانی عالم مفتی تقی عثمانی پر قاتلانہ حملے میں ملوث تھا۔ حملے میں مفتی عثمانی کے دو محافظ ہلاک ہو گئے تھے۔جولائی 2022 میں اُس وقت کے پاکستانی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ خان نے سینیٹ کو بتایا تھا کہ زینبیون بریگیڈ کے اراکین ان عسکریت پسندوں میں شامل تھے جو 2019-2021 میں ملک میں ’دہشت گردی کی سرگرمیوں میں فعال پائے گئے۔‘

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید پاکستان کی خبریں

ایرانی حکومت پاکستانیوں کے قاتلوں کو فوری گرفتار کرکے سزا دے، وزیراعظم

سیستان میں 8 پاکستانیوں کا قتل، ایرانی سفارتخانے کا اہم بیان

ایران میں 8 پاکستانیوں کے قتل کی مذمت کرتے ہیں: وزیراعظم شہباز شریف

رٹّا نہ ہی پوزیشن سسٹم، چنیوٹ کا سرکاری سکول جو ’روایتی تعلیمی نظام کو بدل رہا ہے‘

چنیوٹ کے استاد جنہوں نے 78 برس پرانے ’نظام تعلیم کو بدل ڈالا‘

آٹھ پاکستانیوں کی ہلاکت کے معاملے پر ایرانی حکام سے رابطے میں ہیں: پاکستانی دفترِ خارجہ

ایران میں آٹھ پاکستانی شہریوں کا قتل: وزیرِ اعظم شہباز شریف کا ایرانی حکومت سے ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ

امریکی ٹیرف پر پریشان ہیں مگر جوابی اقدام کا ارادہ نہیں: پاکستانی وزیرِ خزانہ

کراچی: فرقہ وارانہ حملوں میں ملوث ہونے کا الزام، زینبیون بریگیڈ کا عسکریت پسند گرفتار

سندھ اور بلوچستان کے بیشتر علاقے شدید گرمی کی لپیٹ میں، ہیٹ ویو کا خطرہ

کوئٹہ میں پراپرٹی کی قیمتوں میں غیرمعمولی کمی کیوں ہو رہی ہے؟

پاک امریکا تعلقات، امریکی وفد اسلام آباد پہنچ گیا

ذوالفقار علی بھٹو کی تعلیمی پالیسی پر سوال، معاملہ شدت اختیار کر گیا

چوہدری شجاعت کو کونسا اہم عہدہ دیا گیا؟

معاشی استحکام کے لیے ٹیکس کے دائرہ کار کو مزید وسیع کرنے کی ضرورت ہے: وزیرِ خزانہ

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی