
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ہر قیمت پر نہروں کا منصوبہ نہ بننے دینے کا اعلان کیا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے نہروں کے خلاف احتجاج کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم کو نتائج کا معلوم ہے، وہ انصاف سے کام لیں، نہروں کے مسئلے پر بات ہمارے ہاتھ سے نکلی تو ہر قسم کی کال دیں گے، وفاقی حکومت کو معلوم ہے معاملات درست نہیں چل رہے۔ کراچی میں کارڈینل ہاؤس جاکر کارڈینل کے ساتھ پوپ جان فرانسس کے انتقال پر تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ جولائی کے بعد چولستان کینالز پر کوئی کام نہیں ہوا، سندھ حکومت نے اہم اقدامات کیے، پیپلز پارٹی نے ہر سطح پر احتجاج ریکارڈ کروایا۔انہوں نے کہا کہ وکلا کا بہت احترام ہے، ان کا جمہوریت کی بحالی کے لیے اہم کردار رہا ہے، سندھ کے تمام اسٹیک ہولڈرز سے کہتا ہوں کہ نہروں کے معاملے پر احتجاج ضرور کریں لیکن سڑکیں بند نہ کی جائیں، تاکہ ہمارے اپنے ہی لوگوں کو تکلیف نہ ہو۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہم احتجاج سے تنگ نہیں، لیکن سب خود سوچیں کہ کیا مناسب ہے کہ ہم اپنے ہی لوگوں کو پریشان کریں، ہم چاہتے ہیں کہ کینالز کے ایشو پر ہم سب متحد رہیں، احتجاج سڑک کے ایک سائیڈ پر کھڑے ہوکر بھی ریکارڈ کروایا جاسکتا ہے، ہم نے کینالز کے خلاف احتجاج پر کوئی ایکشن نہیں لیا۔ان کا کہنا تھا کہ نہروں کی تعمیر کے معاملے پر سب سے پہلے پیپلز پارٹی نے احتجاج کیا، اس کے بعد قوم پرست اور دیگر سیاسی جماعتیں میدان میں اتریں، ہم نے مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) اور اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) میں معاملہ اٹھایا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں زراعت میں جدت کو اپنانا ہوگا، پانی کو کفایت شعاری سے استعمال کرکے کپاس، گندم سمیت دیگر اہم فصلوں کی کاشت بہتر بنانا ہوگی، دیگر ممالک نے اپنی فصلوں کی کاشت بڑھائی ہے، انہوں نے کہا کہ اس بار پنجاب حکومت نے بھی گندم نہیں خریدی، وہاں کے کاشتکار پریشان ہیں۔مراد علی شاہ نے کہا کہ پروسی ملکوں نے زیر کاشت زمین کا رقبہ نہیں بڑھایا بلکہ جدید ذرائع، خصوصی بیج اور پانی کو کفایت شعاری سے استعمال کرکے فصلوں کی پیداوار بڑھائی، ہمیں بھی اس جانب توجہ دینا ہوگی، آئیں مل کر اس مقصد کے لیے کام کریں۔انہوں نے کہا کہ مزید علاقوں کو کاشت کرنے کے لیے پانی کی دستیابی یقینی بنانا ہوگی، اس وقت دریائے سندھ میں پانی موجود نہیں، اب تک وفاقی حکومت نے کینالز کا منصوبہ واپس نہیں لیا، ان شا اللہ جلد وہ اس منصوبے کو واپس بھی لے لیں گے۔ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہم نے تعلیمی بورڈ کے سربراہ کے لیے میرٹ پر اعلیٰ پوسٹ سے ریٹائرڈ افسر کو منتخب کیا، لیکن بدقسمتی سے اس افسر نے عہدے کا چارج نہیں لیا۔