
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کی سب کمیٹی کا اجلاس سینیٹر خالدہ عتیب کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا، جس میں پاکستان اسٹیل ملز (PSM) کے معاملات کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں سینیٹر سید مسرور احسن، ہُما بانو اور خصوصی مدعو سینیٹر سید وقار مہدی نے شرکت کی۔ اجلاس میں پاکستان اسٹیل ملز کے ریٹائرڈ ملازمین کی زیر التواء گریجویٹی ادائیگیوں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
چیف ایگزیکٹو آفیسر پاکستان اسٹیل ملز نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ 288 ریٹائرڈ ملازمین کو گریجویٹی ادا کی جا چکی ہے، جبکہ مزید 293 معاملات نومبر 2025 تک نمٹائے جانے کی توقع ہے۔ کمیٹی نے ہدایت کی کہ مستحق ریٹائرڈ ملازمین کی ادائیگیاں ترجیحی بنیادوں پر کی جائیں۔
سینیٹر سید وقار مہدی نے اسٹیل ملز کے رہائشی علاقے میں بجلی کے غیر معمولی بلوں کا معاملہ اٹھایا جو مبینہ طور پر عام نرخوں سے 400 گنا زیادہ ہیں۔ سی ای او نے وضاحت کی کہ صرف سرکاری ملازمین کو رعایتی نرخ دیے جاتے ہیں جبکہ غیر مجاز رہائشیوں سے زیادہ ٹیرف وصول کیا جاتا ہے۔
مزید برآں، کمیٹی کو بتایا گیا کہ اسٹیل ملز کے ملازمین کی تنخواہیں 2012 کے بعد سے نظر ثانی نہیں کی گئیں۔ اسی دوران، کمیٹی نے تانبے اور دیگر اسکریپ کی چوری کے واقعات پر سخت تشویش کا اظہار کیا اور محکمہ فنانس سمیت متعلقہ حکام سے مکمل ڈیٹا فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
سینیٹر وقار مہدی نے اسٹیل ملز میں موجود تانبے اور سکریپ کے ذخائر کی تھرڈ پارٹی آڈٹ کی سفارش کی۔ کمیٹی نے چوری میں ملوث افراد کے نیٹ ورک کو بے نقاب اور ختم کرنے پر زور دیا۔
اجلاس میں پی ایس ایم سی اسٹیک ہولڈرز گروپ کے نمائندہ نے بھی شرکت کی اور اسٹیل ملز سے متعلق حقائق اور اعداد و شمار پیش کیے۔