
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پلاننگ، ڈیولپمنٹ اینڈ اسپیشل انیشیٹوز کا اجلاس چیئرپرسن سینیٹر قرۃ العین ماری کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا، جس میں پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (PSDP) 2025-26 کے تحت جاری پہلی سہ ماہی کے فنڈز کے اجرا اور مختلف قومی ترقیاتی منصوبوں پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں پلاننگ ڈویژن اور فنانس ڈویژن کی جانب سے بریفنگ دی گئی۔ کمیٹی نے اس امر پر تشویش کا اظہار کیا کہ دوسری سہ ماہی تک تقریباً 330 ارب روپے کی منظوری کے باوجود فنڈز کے استعمال اور اخراجات کی رفتار انتہائی سست ہے۔ کمیٹی نے متعلقہ وزارتوں اور ڈویژنز کو ہدایت کی کہ فنڈز کے اجرا اور استعمال میں غیر ضروری تاخیر دور کی جائے اور مالی سال کے اختتام تک انتظار کرنے کی روش ترک کی جائے۔
نیشنل ہائی وے اتھارٹی (NHA)، وزارت اقتصادی امور اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی (P3A) نے کمیٹی کو سکھر-حیدرآباد-کراچی موٹروے (M-6) منصوبے کے حوالے سے آگاہ کیا کہ منصوبے کا نظرثانی شدہ پی سی-1 منظور ہو چکا ہے جبکہ سعودی فنڈ فار ڈیویلپمنٹ اور اسلامی ترقیاتی بینک سمیت بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے مذاکرات جاری ہیں۔ کمیٹی نے پیش رفت کا خیر مقدم کرتے ہوئے منصوبے پر عملدرآمد کی رفتار مزید تیز کرنے کی ہدایت کی۔
کمیٹی نے اپنے سابقہ فیصلے کی توثیق کرتے ہوئے پی اے کے پی ڈبلیو ڈی کے تحت سندھ سے متعلقہ اسکیموں کو صوبائی حکومتوں کو منتقل کرنے کی سفارش برقرار رکھی۔
تاہم کمیٹی نے زرعی ریسرچ انسٹیٹیوٹ شیخوپورہ، فیض احمد فیض کمپلیکس نارووال اور علامہ اقبال کلچر و ریسرچ سینٹر سیالکوٹ کے منصوبوں کی منظوری سے انکار کر دیا، یہ مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہ ایسے ادارے پہلے سے موجود ہیں اور ترقیاتی فنڈز زیادہ ضروری اور جدید منصوبوں پر صرف ہونے چاہئیں۔
کمیٹی نے پاکستان اسپورٹس کمپلیکس اسلام آباد میں “ارشد ندیم/شہباز شریف ہائی پرفارمنس اسپورٹس اکیڈمی” کے قیام کی حمایت کی۔ چیئرپرسن نے کہا کہ ارشد ندیم قومی ہیرو ہیں اور ایسی اکیڈمیاں نوجوانوں میں کھیلوں کا جذبہ اور بین الاقوامی سطح پر ملک کی نمائندگی کا حوصلہ مزید بڑھائیں گی۔
اجلاس میں سینیٹر سعدیہ عباسی، سینیٹر جام سیف اللہ خان، سینیٹر شہادت اعوان سمیت اعلیٰ سرکاری حکام اور وزارتوں کے نمائندگان نے شرکت کی۔