آئین کی کتاب اور جوشیلے لونڈے: وسعت اللہ خان کا کالم


BBCجب تک ہم حقائق سے نظریں چرا کے خود کو دھوکہ دیتے رہیں گے تب تک یہ دھوکہ ہمیں دھوکہ دیتا رہے گا۔پہلی حقیقت تو یہ ہے کہ یہ ملک متحدہ ہندوستان سے انگریزوں کے چلے جانے کی صورت میں جدید طرزِ جمہوریت کے نتیجے میںہندو اکثریت کی جانب سے مسلمان اقلیت کو مستقل کچلے جانے کے خوف نے بنوایا۔دوسری حقیقت یہ ہے کہ ایک اکثریتی مذہبی گروہ (ہندو) کے ممکنہ تسلط سے بچنے کے لیے جو ملک بنا وہ بھی ایک اور اکثریتی گروہ (مسلمان) کے تسلط کو یقینی بنانے کے لیے تشکیل دیا گیا۔ یعنی پولٹیکل سائنس کی زبان میں ایک میجاریٹیرین ریاست سے بچنے کے لیے ایک متبادل میجاریٹیرین ریاست وجود میں لائی گئی۔(میجاریٹیرین ریاست وہ ہوتی ہے، جس میں بیشتر بنیادی قوانین کسی ایک مذہبی، نسلی یا علاقائی اکثریت کے مفاد کو دیگر ہم وطن اقلتیوں کے مفادات پر مقدم رکھیں)۔چنانچہ یہ ممکن ہی نہیں تھا کہ اکثریت کی بنیاد پر تشکیل پانے والی نئی ریاست کی نئی اقلیتوں میں وہ بقائی خوف منتقل نہ ہو جس بقائی خوف کے ہاتھوں پاکستان وجود میں آیا۔اس بابت جناح صاحب کی گیارہ اگست کی تقریر کے ایک پیرے نے جو عارضی خوش فہمی پیدا کی۔ وہ خوش فہمی ان کی وفات کے بعد اسمبلی سے منظور ہونے والی قرار دادِ مقاصد نے رفع کر دی۔بدقسمتی سے جو نئی ریاست ایک مذہبی اقلیت کو مساوی حقوق دلانے کے لیے وجود میں آئی، وہ اپنی اکثریت کو بھی مطمئن نہ رکھ سکی۔شمالی ہندوستان اور مغربی پنجاب کی جاگیری و متوسط و مذہبی مسلمان قیادت کی جانب سے ایک مذہب، ایک ملت، ایک ریاست کا نعرہ نئے ملک کی تشکیل کے لیے عوامی حمایت حاصل کرنے کی حکمتِ عملی کے طور پر تو مؤثر تھا۔ مگر اس نعرے کی بنیاد پر ملک بننے کے بعد نئے زمینی حقائق کی روشنی میں اگر ریاست یہ بیانیہ فروغ دیتی ہے کہ ملک بنانے کا مقصد اکثریت کے ہاتھوں اقلیت کو بلڈوز ہونے سے بچانا تھا۔ اب جبکہ یہ مقصد حاصل ہو چکا ہے تویہ ملک بلاامتیاز اپنی حدود میں رہنے والے سب پاکستانیوں کا ہے۔EPAجڑانوالہ قدرتی ردِ عمل نہیں بلکہ منظم افراتفری تھیمگر یہ میجارٹیرین ریاست بھی اکثریت کا اعتماد حاصل نہ کر سکی۔ اس کا ثبوت ہمیں 16 دسمبر 1971 کو ڈھاکہ کے پلٹن میدان میں مل گیا۔اس کے بعد ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ شکست کے اسباب کو پیشِ نظر رکھ کے جو نیا آئین بنایا جاتا وہ پاکستان کی حدود میں رہنے والے تمام شہریوں کے بنیادی حقوق و فرائض کی محض کاغذی کے بجائے اصالتاً نمائندگی کرتا۔مگر ایسا کوئی سبق حاصل نہیں کیا گیا بلکہ جان لیوا خول توڑنے کے بجائے اسی خول میں خود کو اورسمیٹ لیا گیا۔میجارٹیرین ریاست پر مسلط منظم اقلیت اور مضبوط ہو گئی ۔انیس سو اکہتر سے پہلے بنگال کی اکثریت کو آبادی کی بنیاد پر وسائیل تک رسائی نہ دینے کے لیے ون یونٹ تخلیق کیا گیا۔ یعنی مشرقی پاکستان کی چھپن فیصد اکثریت اور مغربی پاکستان کی چوالیس فیصد اقلیت کو ففٹی ففٹی کا درجہ دے دیا گیا۔ جیسے ہی بنگال نے وفاق سے طلاق لی تو باقی پاکستان میں وسائیل کی تقسیم کے لئے آبادی کی بنیاد کا فارمولا اپنا لیا گیا۔ون یونٹ کا فائدہ بھی پنجاب کو ہوا اور آبادی کی بنیاد پر وسائیل کی تقسیم کا نیا فارمولا بھی پنجاب کے حق میں گیا۔ باقی صوبوں کو یہ پڑھایا گیا کہ اس پرچم کے سائے تلے ہم ایک ہیں ہم ایک ہیں۔ اٹھارویں ترمیم کے تحت وسائل کی تقسیم بھی احساس محرومی دور نہ کر پائی۔متحدہ پاکستان میں غیر مسلم اقلیت کا تناسب لگ بھگ بائیس فیصد تھا۔نئے پاکستان میں اقلیت راتوں رات کم ہو کے دو سے ڈھائی فیصد رھ گئی۔جب اقلیت بائیس فیصد تھی تو قرآن کی بے حرمتی کا مشرقی و مغربی پاکستان میں ایک واقعہ بھی نہیں ہوا۔جب اقلیت کم ہو کے ڈھائی فیصد تک رھ گئی تو اس نے دیدہ دلیری سے مسلمان اکثریت کے مذہبی جذبات کو تواتر سے پامال کرنے پر کمر کس لی۔یقین نہ آئے تو گذشتہ چالیس برس کے توہینِ مذہب کے واقعات میں اقلیتی ملزموں کا تناسب دیکھ لیجیے۔ ساتھ ہی ساتھ میجاریٹیرین سٹیٹ میں توہینِ مذہب کے واقعات میں ماخوز مسلمانوں کی کثیر تعداد دیکھ بھی لیجیے۔اگر تو یہ واقعی میجاریٹیرین سٹیٹ ہوتی تب بھی صبر آ جاتا کہ کم ازکم اکثریتی فرقہ تو سکون سے رہ رہا ہے۔ مگر مشکل یہ ہے کہ اس میجارٹیرین سٹیٹ پر بھی ایک بالادست اقلیت نے اپنے ہم خیال مسلح نظریاتی گروہوں کی مدد سے تسلط قائم کر لیا اور اس تسلط کو قوانین کی ڈھال بھی فراہم کر دی گئی۔ان گروہوں کو مخصوص نظریاتی بلکہ سیاسی، نسلی،علاقائی اور معاشی دباؤ کے لیے بطور ہتھیار استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے عوض انھیں اپنے ہم مذہب مخالفین یا غیر مسلم اقلیتوں کو پنچنگ بیگ بنا کے اپنا سیاسی و سماجی دبدبہ پھیلانے کی اجازت ہے۔اگر ایسا نہ ہوتا تو اس وقت جیلیں سیاسی قیدیوں کے بجائے نظریاتی منافرت اور دہشت پھیلانے والوں سے بھری ہوتیں۔لاقانونیت پر تو قابو پایا جا سکتا ہے مگر قانونی انارکی پر قابو پانا بہت مشکل ہے۔جڑانوالہ قدرتی ردِ عمل نہیں تھا بلکہ منظم افراتفری تھی۔جب تک ایسی منظم افراتفری ریاستی مقاصد آگے بڑھانے میں معاون ہے۔ آپ انیس سو تہتر کے آئین میں درج بنیادی انسانی حقوق، اسلام میں اقلیتوں کی حرمت کا بیان اور گیارہ اگست کی تقریر کے حوالے دیتے رہیں۔جس جوشیلے لونڈے کے دماغ میں تیزاب، دائیں ہاتھ میں سریا اور بائیں ہاتھ میں عمارتیں جلانے والا کیمیکل ہو اس کے سامنے آئین اور عفو و درگزر کے صفحات لہرا کے دکھائیں نا۔یہ نظام کی خرابی ہرگز ہرگز نہیں۔ نظام ہی اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے۔

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید تازہ ترین خبریں

’میزائلوں کے ایندھن کی کھیپ‘: ایران کی سب سے اہم بندرگاہ پر دھماکہ جس نے کئی سوال کھڑے کیے

ایل او سی پر فائرنگ سے دونوں اطراف کے شہری خوفزدہ: ’کبھی بھی کچھ بھی ہو سکتا ہے اسی لیے ہم بنکر بنا رہے ہیں‘

وہ ملک جہاں کتے کو چہل قدمی نہ کروانا، بچے کا فیڈر گفٹ کرنا اور نوکری چھوڑنے سے پہلے نوٹس نہ دینا قابلِ سزا ’جرم‘ ہیں

خواتین کو دھمکاتی کابل کی دیواریں: ’خوشبو لگا کر مردوں کے پاس سے گزرنے والی عورت زانی ہے‘

’پانی یا خون‘: سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی پر بلاول بھٹو سمیت پاکستانی سیاستدانوں کی انڈیا کو وارننگ اور مودی کے وزرا کا ردعمل

واہگہ بارڈر کی بندش سے پاکستان اور انڈیا میں سے کس کو زیادہ نقصان اٹھانا پڑے گا؟

پہلگام میں حملے کی سازش رچنے والوں کو کڑا جواب دیا جائے گا: نریندر مودی

سینے کے باہر دل کے ساتھ پیدا ہونی والی بچی کی پیچیدہ سرجری جس میں پسلیوں کو کاٹنا پڑا

کینیڈا میں تقریب کے دوران ہجوم پر گاڑی چڑھانے والا ملزم گرفتار

ایران کی شہید رجائی بندرگاہ میں دھماکہ، 18 ہلاک: آگ بجھانے کی کوششیں جاری، چین کی اپنے شہریوں کو تنبیہ

غزہ کے ملبے میں ’خاموش قاتل‘، وہ زہریلا مواد جو پھیپھڑوں کے کینسر کا سبب بن سکتا ہے

پوپ فرانسس کی آخری رسومات کے موقع پر ٹرمپ کی زیلنسکی سے ملاقات، پوتن کی نیت پر شک

’بہت زیادہ جلن اور خارش ہوتی ہے‘: جسم پر سلور یا گولڈن سپرے پینٹ لگانا کتنا خطرناک ہے؟

غزہ کے ملبے میں ’خاموش قاتل‘، وہ زہریلا مواد جو پھیپھڑوں کے کیسنر کا سبب بن سکتا ہے

شہید رجائی بندرگاہ میں دھماکہ، کم از کم 14 ہلاک اور ایک ہزار سے زائد زخمی: ’آگ ایک کنٹینر سے دوسرے کنٹینر میں پھیلتی گئی‘

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی