سری نگر ہائی وے پر رات گئے رینجرز کے چار اہلکاروں کو گاڑی تلے کچلے جانے کے بعد اسلام آباد میں فوج کو طلب کر لیا گیا۔ منگل کی صبح سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ ’انتشاریوں اور شرپسندوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کے واضح احکامات دیے گئے ہیں۔‘ ’سری نگر ہائی وے پر شر پسندوں نے گاڑی رینجرز اہلکاروں پر چڑھا دی جس سے چار رینجرز اہلکار شہید ہو گئے جبکہ پانچ رینجرز اور پولیس کے جوان شدید زخمی ہیں۔‘نجی ٹی وی چینل نے سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے ’ضلعی انتظامیہ نے آرٹیکل 245 کے تحت فوج کو بلایا ہے۔ فوج کو کسی بھی علاقے میں امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے کرفیو لگانے کے اختیارات بھی دیے گئے ہیں۔‘سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ ’دہشت گردانہ کارروائیوں سے نمٹنے کے لیے متعدد اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ قانون توڑنے والوں سے آہنی ہاتھ سے نمٹا جائے گا۔‘سکیورٹی ذرائع نے مزید بتایا کہ ’انتشار اور شر پسندوں کو آہنی ہاتھوں سے نپٹنے کے لیے احکامات دے دیے گئے ہیں۔‘یاد رہے پیر کی رات میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا تھا کہ ’ریڈ لائن عبور نہ کریں کہ ہمیں کوئی انتہائی قدم اٹھانا پڑے، اس کے لیے چاہے ہمیں آرٹیکل 245 لگانا پڑے، چاہے کرفیو لگانا پڑے یا کوئی اور انتہائی قدم اٹھانا پڑے۔‘محسن نقوی کا کہنا تھا کہ ’ہم اس بات کی اجازت نہیں دے سکتے کہ آپ آئیں، 10 15 ہزار بندوں کے ساتھ دھاوا بول دیں، آ کر شہر پر قبضہ کریں۔‘پشاور سے وزیراعلٰی خیبر پختونخوا کی سربراہی میں احتجاجی قافلہ اسلام آباد پہنچا۔ (فوٹو: اے ایف پی)واضح رہے آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت حکومت کو اندرونی یا بیرونی خطرے سے نمٹنے کے لیے سویلین انتظامیہ کی مدد کی خاطر فوج کو طلب کر نے کا اختیار ہے۔ مقامی میڈیا نے پولیس کے حوالے سے بتایا کہ پیر کو رات گئے اسلام آباد آنے والا قافلہ جب سرینگر ہائی وے پر پہنچا تو ایک تیز رفتار گاڑی نے اہلکاروں کو کچل دیا۔ کم از کم چار اہلکار جان سے گئے جن میں تین رینجرز اور ایک ایف سی اہلکار شامل ہے۔بتایا گیا ہے کہ یہ واقعہ سرینگر ہائی وے پر جی ٹین سگنل کے قریب پیش آیا۔ ذرائع کے مطابق واقعے میں پانچ رینجرز اور پولیس کے جوان شدید زخمی ہیں۔اسلام آباد پولیس نے کہا ہے کہ ’احتجاج میں شریک افراد کی جانب سے سکیورٹی اہلکاروں پر حملوں میں اب تک رینجرز کے چار اہلکار جبکہ پولیس کے دو جوان جان سے جا چکے ہیں۔ سو سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہیں جن میں متعدد شدید زخمی ہیں۔‘وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ ریڈ لائن عبور نہ کریں کہ ہمیں کوئی انتہائی قدم اٹھانا پڑے۔ (فوٹو: سکرین گریب)اس سے قبل چنگی نمبر26 پر شیلنگ اور جھڑپوں کی اطلاعات ہیں۔ پی ٹی آئی کارکنوں نے مبینہ طور پر میڈیا ڈی ایس این جیز پرحملہ کیا ہے۔جیو نیوز،سما ٹی وی، سنو نیوز، آج ٹی وی، اے آر وائی نیوز،92 نیوز کی گاڑیوں کے شیشے توڑ دیے گئے گاڑیوں پر پتھراو، لوہے کے راڈوں سے حملہ کیا گیا۔میڈیا سٹاف بمشکل ہجوم سے جان بچا کر نکلے اس وقت 26 نمبر قافلے میں کوئی میڈیا موجود نہیں۔ میڈیا کی گاڑیوں نے نسٹ یونیورسٹی، جی الیون، اور اسلام آباد چوک کے مقامات پر پناہ لی ہوئی ہے۔دوسری طرف رات گئے ڈی چوک کو مکمل طور پر سیل کرکے میڈیا کو بھی وہاں سے نکال دیا گیا۔ ڈی چوک پرغیرمعمولی سکیورٹی نقل وحرکت دیکھی جا رہی ہے۔ ریڈ زون میں سکیورٹی فورسز الرٹ ہیں۔