پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ اور سابق وزیراعظم کی رہائی کے لیے وزیراعلٰی خیبر پختونخوا کی قیادت میں احتجاجی قافلہ اسلام آباد پہنچ چکا ہے۔ دوسری جانب سری نگر ہائی وے پر رینجرز کے چار اہلکاروں کو کچلے جانے کے بعد اسلام آباد میں فوج کو طلب کیا گیا ہے۔ اردو نیوز کے نامہ نگار بشیر چوہدری کے مطابق اس وقت پاکستان تحریک انصاف کا احتجاجی قافلہ اسلام آباد کے سیکٹر جی نائن پہنچ چکا ہے اور ڈی چوک جانے کی کوشش کر رہا ہے۔پی ٹی آئی کے مطابق اسلام آباد میں پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں درجنوں کارکنان اور پولیس اہکاروں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔’پرامن احتجاج کریں اور تشدد سے گریز کریں‘، امریکہ کی پی ٹی آئی کے مظاہرین سے اپیلامریکہ نے پاکستان تحریک انصاف کے مظاہرین سے اپیل کی ہے کہ ’پرامن احتجاج کریں اور تشدد سے گریز کریں۔‘منگل کو پریس بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ امن و امان برقرار رکھتے ہوئے پاکستانی قوانین اور آئین کے احترام کو یقینی بنایا جائے۔انہوں نے پاکستانی حکام پر انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کے احترام پر زور دیا۔’پاکستان اور دنیا بھر میں ہم اظہار رائے کی آزادی اور پرامن احتجاج کی حمایت کرتے ہیں۔ ہم مظاہرین سے پرامن طریقے سے مظاہرہ کرنے اور تشدد سے باز رہنے کا مطالبہ کرتے ہیں اور ساتھ ہی ہم پاکستانی حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کا احترام کریں اور پاکستان کے قوانین اور آئین کے احترام کو یقینی بنائیں، کیونکہ وہ امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے کام کرتے ہیں۔‘’انتشاریوں اور شرپسندوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم‘ سری نگر ہائی وے پر رات گئے رینجرز کے چار اہلکاروں کو گاڑی تلے کچلے جانے کے بعد اسلام آباد میں فوج کو طلب کر لیا گیا۔ مقامی میڈیا کے مطابق منگل کی صبح سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ ’انتشاریوں اور شرپسندوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کے واضح احکامات دیے گئے ہیں۔‘ ’سری نگر ہائی وے پر شر پسندوں نے گاڑی رینجرز اہلکاروں پر چڑھا دی جس سے چار رینجرز اہلکار شہید ہو گئے جبکہ پانچ رینجرز اور پولیس کے جوان شدید زخمی ہیں۔‘’پی ٹی آئی سے کہا ہے کہ سنگجانی چلے جائیں، کرفیو لگانا پڑا تو لگائیں گے‘ وفاقی وزیر داخلہ نے پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے حوالے سے کہا ہے کہ ہماری کوشش ہے کہ کوئی جانی نقصان نہ ہو جبکہ انہوں نے ہر موقع پر کوشش کی ہے کہ لاشیں گریں۔پیر اور منگل کی درمیانی شب ڈی چوک میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محسن نقوی نے کہا کہ ’ہم نے پی ٹی آئی کو کہا تھا کہ وہ سنگ جانی چلے جائیں، اس سلسلے میں انہوں نے دو مرتبہ جیل میں جا کر (عمران خان سے) ملاقات بھی کی ہے، جو میری اطلاع ہے کہ انہیں وہاں سے بھی منظوری مل گئی۔‘وزیر داخلہ نے کہا کہ ’ ریڈ لائن عبور نہ کریں کہ ہمیں کوئی انتہائی قدم اٹھانا پڑے، اس کے لیے چاہے ہمیں آرٹیکل 245 لگانا پڑے، چاہے کرفیو لگانا پڑے یا کوئی اور انتہائی قدم اٹھانا پڑے۔‘