’یورپ جانا ڈراؤنا خواب‘، بہتر مستقبل کی امید ’ڈنکی‘ اب نوجوانوں کے لیے خوف کی علامت


کچھ زیادہ پرانی بات نہیں ہے جب پنجاب کے کئی دیہات میں ’ڈنکی‘ کا لفظ امید اور بہتر مستقبل کے مترادف سمجھا جاتا تھا۔تاثر یہ تھا کہ یہ اگرچہ ایک خطرناک سفر ہے مگر امیدوں سے بھرپور بھی، کیونکہ یہ خوابوں کی تعبیر کی طرف لے جا سکتا ہے۔تاہم، حالیہ کشتی حادثات نے ڈنکی لگانے کے خواہش مند نوجوانوں کے دلوں میں خوف پیدا کر دیا ہے۔ وہ نوجوان جو منتظر تھے کہ کب ان کی باری آئے گی اور وہ ڈنکی لگا کر یورپ پہنچ جائیں گے، اب خوفزدہ نظر آتے ہیں۔گوجرانوالہ کے 24 سالہ نوجوان عدیل احمد یونان کشتی حادثے سے چند ماہ قبل لیبیا کے راستے یورپ جانے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔ انہوں نے ایجنٹ بھی ڈھونڈ لیا تھا مگر کشتی حادثے کے بعد اپنا ارادہ ترک کر دیا ہے۔عدیل احمد نے بتایا کہ ’میں سوچتا تھا کہ اگر اتنے لوگ یورپ پہنچ سکتے ہیں تو میں کیوں نہیں؟ لیکن جب اپنے دوستوں کی لاشیں تابوت میں واپس آتے دیکھتا ہوں، تو میں اب اس بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا۔ میں سمندر میں مرنے کے بجائے یہاں اپنے ملک میں کاروبار کرنا پسند کروں گا۔‘عدیل احمد نے تو کچھ عرصہ قبل فیصلہ کر لیا تھا لیکن مراکش کشتی حادثے کے بعد ایسا لگتا ہے کہ ڈنکی لگانے کا سلسلہ تھم سا گیا ہے بلکہ کئی والدین نے تو لیبیا سے آگے ڈنکی لگانے کے منتظر اپنے بچوں کو واپس بلوا لیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ وہ مراکش کشتی سانحے کے بعد اپنے بچوں کو اپنے ہاتھوں مروانے کا خطرہ نہیں مول سکتے۔گجرات سے تعلق رکھنے والے منیر احمد کے بیٹے اختر منیر تین ماہ تک لیبیا میں مقیم رہے تاکہ مناسب وقت پر سپین کے لیے ڈنکی لگا سکیں۔حالیہ کشتی حادثات نے ڈنکی لگانے کے خواہش مند نوجوانوں کے دلوں میں خوف پیدا کر دیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)ان کے والدین نے جب مراکش کشتی حادثے کی دل دہلا دینے والی داستانیں سنیں تو انہوں نے بیٹے کو واپس بلا لیا۔منیر احمد کا کہنا ہے کہ ’میں نے جب دیکھا کہ ایجنٹوں نے کشتی میں سوار نوجوانوں کو ہتھوڑے مار مار کر ہلاک کر دیا ہے، تو اس کے بعد اپنے بچے کو موت کی کشتی میں سوار کروانے کی ہمت نہیں رہی۔‘سیالکوٹ کے 26 سالہ دانش نے بھی اسی طرح اٹلی جانے کے لیے ایک ایجنٹ کو رقم دینے کے لیے پیسے جمع کیے تھے۔ تاہم لیبیا کشتی حادثے کی خبریں دیکھنے کے بعد اُن کے خاندان نے انہیں رُکنے پر قائل کر لیا۔ان کا کہنا ہے کہ ’میں جانے کے لیے اس قدر بے تاب تھا کہ تمام خطرات کو نظرانداز کر دیا۔ لیکن جب یکے بعد دیگرے حادثات کی خبریں سنیں تو دل ڈوب گیا۔ اب، میں اپنی ماں کے چہرے کو دیکھتا ہوں اور سوچتا ہوں کہ تدفین کے لیے اگر ان کو میری لاش بھی نہ ملی تو پھر ان پر کیا گزرے گی۔‘بہت سے لوگوں کے لیے خوف اب صرف مرنے کا نہیں بلکہ خود سفر کی ہولناکیوں کا نام بھی ہے۔ منڈی بہاؤالدین کے 26 سالہ بلال انور اپنے پہلے سفر کے باوجود جانے کے لیے تیار تھے، لیکن ان کے دوست نے انھیں اپنی آپ بیتی سنا کر جانے سے روک لیا ہے۔بلال انور کا کہنا ہے کہ ’دوست نے مجھے بتایا کہ کشتی پر نہ پانی تھا، نہ کھانا۔ لوگ رو رہے تھے، مدد کی بھیک مانگ رہے تھے لیکن ایجنٹوں کو کوئی پروا نہیں تھی۔ کچھ لوگ تو کنارے پر پہنچنے سے قبل ہی بھوک سے مر گئے۔‘بہت سے نوجوانوں کو ان خطرات کے بارے میں مستقل بات چیت اپنے فیصلے پر دوبارہ غور کرنے پر مجبور کر رہی ہے۔ بہتر مستقبل کا خواب اب بھی مضبوط ہے، لیکن ’ڈنکی‘ کا خوف بہت سے لوگوں کو یہ سوچنے پر مجبور کر رہا ہے کہ کیا یہ خطرہ واقعی مول لینا چاہیے؟گجرات کے ایک بزرگ کے مطابق یورپ جانا اب لوگوں کے لیے ڈراؤنا خواب بن چکا ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)گوجرانوالہ، سیالکوٹ، منڈی بہاؤالدین اور گجرات جیسے اضلاع کے نوجوان برسوں سے معاشی مشکلات سے نکلنے کا راستہ ڈنکی کو سمجھتے رہے ہیں۔ بہت سے لوگوں نے لیبیا کے ذریعے خطرناک راستہ اختیار کیا، جہاں سے سمگلرز محفوظ طریقے سے یورپ پہنچانے کا وعدہ کرتے ہیں اور اس کے بدلے میں بھاری رقم لیتے ہیں۔ان میں اکثریت یورپ پہنچ بھی جاتی ہے لیکن گذشتہ چند برس میں ہونے والے حادثات میں سینکڑوں لوگوں کے بھوک پیاس اور ڈوب کر مرنے سے اب یہ محسوس ہونے لگا ہے کہ یہ ایسا سفر ہے جس میں زندہ واپسی کے امکانات کم ہو چکے ہیں۔ان سانحات کے بعد غیرقانونی ہجرت کے جرآت مندانہ عزائم کم ہو گئے ہیں۔ خاندان جو کبھی اپنے بیٹوں کو غیرقانونی راستوں سے مواقع کی تلاش میں بھیجنے کا خواب دیکھتے تھے، اب دوسروں کو اس سے باز رکھ رہے ہیں۔گجرات کے گاؤں کے ایک بزرگ نے کہا کہ ’یورپ جانا اب لوگوں کے لیے ڈراؤنا خواب بن چکا ہے۔ کوئی ماں اپنے بیٹے کو ایسے سفر پر بھیجنا نہیں چاہتی، جہاں سے وہ کبھی واپس نہ آئے۔‘سمگلرز کا کردار، دھوکا دہی کا جالوفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کا اندازہ ہے کہ انسانی سمگلرز ایجنٹوں کے ایک پیچیدہ جال کے ذریعے کام کرتے ہیں، جو یورپ داخلے کے وعدوں کے ساتھ سادہ لوح افراد کو لالچ دیتے ہیں۔ ان میں سے بہت سے ایجنٹ اپنے شکار کے ساتھ انہی علاقوں میں رہتے ہیں جس سے ان کے لیے اعتماد حاصل کرنا آسان ہو جاتا ہے۔ایک ایجنٹ نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’لوگ ہماری طرف خود آتے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ یہ غیرقانونی ہے لیکن وہ حالات سے مایوس ہیں۔ ہم انہیں جعلی دستاویزات دیتے ہیں، ان کے لیبیا یا ترکی تک سفر کا انتظام کرتے ہیں، اور وہاں سے انہیں نئے ایجنٹ کے حوالے کر دیتے ہیں۔‘وفاقی تحقیقاتی ایجنسی نے دسمبر اور جنوری میں 458 انسانی سمگلرز اور ایجنٹس کو گرفتار کیا (فائل فوٹو: اے پی)ان کا کہنا ہے کہ ’حالیہ کشتی حادثات کی وجہ سے لوگ ڈر گئے ہیں اور فی الحال ڈنکی لگانے سے گریزاں ہیں۔ ایسا پہلی بار نہیں ہوا بلکہ ترکی ایران بارڈر پر باڑ لگنے سے پہلے جب درجنوں لوگ مارے گئے تھے، تب بھی ایک بار خوف کی فضا بن گئی تھی، لیکن جلد ہی اس کا متبادل راستہ اختیار کرکے لوگوں کو قائل کر لیا گیا تھا۔‘دوسری جانب انسانی سمگلنگ میں پاکستان کے کردار پر عالمی توجہ بڑھنے کے بعد ایف آئی اے نے بھی اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ حکام کے مطابق ایجنسی نے سمگلنگ کے معروف راستوں پر نگرانی میں اضافہ کیا ہے اور سمگلنگ کے نیٹ ورکس کو ختم کرنے کے لیے یورپی حکام کے ساتھ قریبی تعاون کر رہی ہے۔وفاقی تحقیقاتی ایجنسی نے دسمبر 2024 اور جنوری 2025 کے دوران 458 انسانی سمگلرز اور ایجنٹس کو گرفتار کیا، جن میں ریڈ بک میں شامل 8 انتہائی مطلوب سمگلرز بھی شامل ہیں۔یونان کشتی حادثہ 2023 کے 19 اور 2024 میں ہونے والے حادثے میں ملوث 18 انسانی سمگلروں کو بھی گرفتار کیا جا چکا ہے جبکہ مراکش کشتی حادثہ میں ملوث 10 ایجنٹوں کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔ اس کے علاوہ ایف آئی اے نے انسانی سمگلنگ میں ملوث ملزموں کی 661 اعشاریہ 63 ملین روپے سے زائد مالیت کی جائیدادیں ضبط کر لی ہیں اور 73 اعشاریہ 51 ملین روپے کے بینک اکاؤنٹس منجمد کیے ہیں۔انٹرپول کے ذریعے ملزمان کی گرفتاری کے لیے مجموعی طور پر 26 ریڈ نوٹسز جاری کیے گئے ہیں۔ ایف آئی اے کی ٹیمیں انسانی سمگلنگ کے متاثرین سے مسلسل رابطے میں ہیں اور گرفتار سمگلروں کو قانون کے مطابق سخت سزائیں دلوانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، بین الاقوامی سطح پر انسانی سمگلنگ کے نیٹ ورکس کو جڑ سے ختم کرنے کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید پاکستان کی خبریں

مرغی کا گوشت 800 روپے کلو تک جا پہنچا، سرکاری قیمت نظرانداز

جعفر ایکسپریس پر حملے کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے، ترجمان دفتر خارجہ

پاک فوج ملک کیلئے قربانیاں دے رہی ہے، چیئرمین پی ٹی آئی

وفاق کا نئی 6 نہریں بنانے کا منصوبہ ناقابل قبول ہے، وزیراعلیٰ سندھ

قومی اسمبلی میں جعفر ایکسپریس پر حملے کے خلاف متفقہ قرار داد منظور

سونے کی قیمت 3 لاکھ 9 ہزار 300 روپے تولہ ہو گئی

عید سے قبل سرکاری ملازمین کیلئے بڑی خوشخبری

پاسپورٹ بنوانے کے خواہشمند افراد ہوجائیں ہوشیار!

پاکستان کے دشمن ہماری نااتفاقی کا فائدہ اٹھا رہے ہیں: بلاول بھٹو

رولز آف دی گیم کیسے بدلیں گے؟ اجمل جامی کا کالم

لائیو: دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے خلاف سندھ اسمبلی میں قرارداد پیش

لائیو: جعفر ایکسپریس ٹرین ’دہشت گردی‘ کے پیچھے انڈیا ہے، دفتر خارجہ

اسلام آباد سمیت مختلف علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ بارش کی پیشگوئی

گوگل نے پاکستان میں ڈیجیٹل ادائیگیوں کی سہولت گوگل والٹ متعارف کرا دی

ملک میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بڑی کمی کا امکان

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی