
"ہم اپنے بچوں کے علاج کی امید لے کر بھارت آئے تھے، لیکن انہوں نے ہمارے معصوم بچوں کا آپریشن کیے بغیر ہی ہمیں واپس بھیج دیا۔ میں اپنی فریاد لے کر واپس پاکستان لوٹ آیا ہوں۔"
بھارت میں انتہا پسندی کی آگ نے اب انسانیت کی حدیں بھی پار کر لیں۔ پہلگام حملے کے بعد بھارتی حکام نے پاکستان سے علاج کی غرض سے آنے والے دو ننھے دل کے مریضوں کو علاج مکمل کیے بغیر وطن واپس بھیج دیا۔ یہ دونوں بچے دل کے آپریشن کے منتظر تھے، مگر بھارتی تعصب نے ان کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔
تفصیلات کے مطابق، پاکستان سے یکم اپریل کو دو بچے، جنہیں پیدائشی دل کی تکلیف لاحق تھی، اپنے والد کے ہمراہ بھارت پہنچے تھے۔ اسپتال میں ضروری ٹیسٹ بھی کرلیے گئے تھے اور دونوں کو سرجری کے لیے داخل کر لیا گیا تھا۔ مگر جیسے ہی پہلگام واقعہ کے بعد بھارت نے پاکستان دشمنی کو نئی سطح پر پہنچایا، ویسے ہی دونوں بچوں کے علاج پر بھی سیاست کی چھاپ لگ گئی۔
کشمیر کے واقعے کے بعد بھارت نے نہ صرف ویزہ سروسز معطل کیں بلکہ پاکستانی مریضوں کے علاج میں بھی رکاوٹیں ڈالنا شروع کر دیں۔ ان بچوں کو، جن کی زندگی ایک کامیاب آپریشن پر منحصر تھی، اچانک اسپتال سے فارغ کر دیا گیا اور حکم دیا گیا کہ فوری طور پر بھارت چھوڑ دیں۔
مایوس اور بےبس والد اپنے بیمار بچوں کو لے کر واپس پاکستان لوٹ آیا۔ رپورٹس کے مطابق، دونوں بچوں کے دل کا آپریشن زندگی اور موت کا سوال بن چکا تھا۔ بچوں کہ والد کا کہنا ہے کہ اس نے بھارت آنے کے لئے کثیر رقم خرچ کی اس کے باوجود اس کے بچے علاج کے بغیر ہی واپس لوٹ آئے
ایسا پہلی بار نہیں ہوا۔ چند روز قبل بھارت کے ایک اسپتال میں ایک ڈاکٹر نے محض مذہب کی بنیاد پر ایک حاملہ مسلم خاتون کا علاج کرنے سے بھی انکار کر دیا تھا، جس پر بھی شدید تنقید کی گئی۔