
"میں صرف اپنے ماں باپ سے ملنے آئی تھی، اب حالات ایسے بگڑ گئے کہ بچوں کو لے کر واپس جانا بھی جرم بن گیا۔ میری خواہش تھی کہ اپنے شوہر کے پاس جلدی لوٹ جاؤں، لیکن میرا بھارتی پاسپورٹ میرے راستے کی دیوار بن گیا۔"
بھارت اور پاکستان کے درمیان تناؤ نے ایک اور خاندان کو جدائی کے کرب میں مبتلا کر دیا۔ اتر پردیش کے میرٹھ کی رہائشی ثنا، جو 2020 میں کراچی کے ایک نوجوان سے رشتہ ازدواج میں بندھی تھیں، اپنے بچوں کے ساتھ اپنے والدین سے ملنے آئی تھیں۔ مگر پہلگام حملے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی نے ان کی واپسی کا راستہ بند کر دیا۔
ثنا نے اپنے مختصر 45 دن کے ویزے پر اپنے آبائی گاؤں سردھانا کا سفر کیا تھا اور وہاں گیارہ دن قیام کیا۔ حملے کے بعد جب حکومت نے پاکستانی وزٹ ویزے پر آئے افراد کو 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا تو ثنا نے فوراً واپسی کا فیصلہ کیا۔ لیکن جب وہ اٹاری-واہگہ بارڈر پر پہنچیں تو بھارتی حکام نے انہیں روک دیا۔ وجہ صرف یہ بنی کہ ان کے پاس بھارتی پاسپورٹ تھا، جبکہ ان کے دونوں کمسن بچے، مصطفیٰ اور ماہ نور، پاکستانی پاسپورٹ رکھتے تھے۔
افسوس کی بات یہ ہے کہ اگرچہ بچوں کو سرحد پار کرنے کی اجازت دی گئی، لیکن کم عمری کے سبب انہیں اکیلے جانے نہیں دیا جا سکا۔ دوسری طرف، پاکستانی قوانین کے مطابق ثنا نو سال مکمل ہونے تک پاکستانی شہریت حاصل نہیں کر سکتیں۔
ثنا کی کہانی ان بے شمار خاندانوں کی نمائندگی کرتی ہے جو دو ملکوں کی سیاست کی بھینٹ چڑھ جاتے ہیں۔ پہلگام واقعے کے بعد بھارتی حکومت نے پاکستانی شہریوں کے خلاف سخت اقدامات کرتے ہوئے نہ صرف ویزے منسوخ کیے بلکہ وزٹ پر آئے مہمانوں کو فوری وطن واپسی پر مجبور بھی کیا۔