
پاکستان کے وزیر خارجہ و ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ’انڈین فضائیہ کی طرف سے 29 اور 30 اپریل کی رات مِس پلے اور ایڈونچرازم کی کوشش کی گئی اور ہم نے انہیں واپس بھاگنے پر مجبور کر دیا۔ ہماری ایئرفورس تیزی سے حرکت میں آئی اور انہیں واپس بھاگنے پر مجبور کیا۔‘پیر کو اسلام آباد میں علاقائی مکالمہ 2025 کے عنوان سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ’ہماری اطلاعات کے مطابق انہوں (انڈین طیاروں) نے سری نگر میں لینڈ کیا۔‘اسحاق ڈار نے کہا کہ ’ہم پہل نہیں کریں گے لیکن اگر انڈیا کی طرف سے جارحیت ہوئی تو کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے کہ پاکستان اپنی خودمختاری کا دفاع کرے گا۔‘ان کہا کہنا تھا کہ ’پہلگام حملے کے بے بنیاد اور یکطرفہ الزامات کے بعد انڈیا کے اقدامات سے خطے کو خطرے کا سامنا ہے۔ انڈیا کی طرف سے کسی ثبوت کے بغیر الزامات لگائے گئے۔‘وزیر خارجہ کے مطابق ’2019 میں پلوامہ حملے کو جواز بنایا گیا اور کشمیر کا سٹیٹس تبدیل کر دیا گیا جو کشمیریوں کی امنگوں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے خلاف تھا۔ اب سیاسی مقاصد حاصل کرنے کے لیے پہلگام واقعے کو جواز بنایا گیا۔‘اسحاق ڈار نے کہا کہ ’ہمیں معلوم ہوا کہ پہلگام واقعے کے بعد انڈین وزیراعظم نے سکیورٹی کی میٹنگ بلائی جس میں پاکستان کا ذکر نہیں تھا لیکن پاکستان کے خلاف اقدامات کیے گئے۔ اٹاری بارڈر بند کر دیا، سفارتکاروں کی تعداد کم کر دی گئی اور پاکستانیوں کے ویزے ختم کر دیے گئے۔‘’سب سے حیران کن بات تھی کہ چھ دہائیوں سے قائم سندھ طاس معاہدہ ختم کر دیا گیا جسے یکطرفہ ختم نہیں کیا جا سکتا۔ کسی بھی ذمہ دار حکومت کی طرف سے یہ اقدام غیرمتوقع تصور ہوتا ہے۔‘وزیر خارجہ نے کہا کہ ’ہم نے بھی قومی سلامتی کمیٹی کی میٹنگ میں جوابی اقدامات کیے۔ انڈین سفارتکاروں کی تعداد کم کی، ویزے ختم کیے، تجارت بند کی اور کہا کہ پانی روکا گیا تو اسے اعلان جنگ تصور کیا جائے گا۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے دنیا کے سفارتکاروں کو بتایا کہ اس واقعے سے پہلے انڈیا ہمیں کہتا رہا کہ زمینی حقائق بدل چکے ہیں اور سندھ طاس معاہدے میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔ کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ پہلگام واقعے کو بنیاد بنا کر معاہدے کو معطل کیا گیا ہے۔ ہم اپنے حصے کے پانی کا ایک قطرہ نہیں چھوڑیں گے۔‘واضح رہے کہ 22 اپریل کو انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں عسکریت پسندوں نے 26 سیاحوں کو ہلاک کر دیا تھا جس کے بعد سے دونوں ممالک کے تعلقات کافی کشیدہ ہو گئے ہیں۔