
بھارتی ریاست تلنگانہ کے ضلع ہنمکنڈہ کے ایک سرکاری اسپتال میں انسانی غلطی نے طب کی ساکھ کو لرزا دیا۔ کملاپور کے اسپتال میں ایک حاملہ خاتون کا آپریشن ہوا، بچہ دنیا میں آیا۔ لیکن ڈاکٹر آپریشن کے دوران بینڈیج (پٹی) پیٹ کے اندر ہی چھوڑ بیٹھے، اور بنا کچھ محسوس کیے ٹانکے لگا کر فارغ ہو گئے۔
چند دن گزرے، خاتون کی طبیعت بگڑنے لگی۔ پیٹ میں مسلسل تکلیف، بخار، بے چینی۔ جب دوبارہ اسپتال پہنچیں تو جان کر سب چونک گئے۔ معائنے میں انکشاف ہوا کہ خاتون کے پیٹ میں وہی بینڈیج اب بھی موجود ہے جو آپریشن کے دوران اندر رہ گئی تھی۔
صورتحال اُس وقت مزید بگڑی جب نرس نے اسپتال کی ڈاکٹر سے فون پر مدد مانگی، اور جواب میں اُسے موبائل پر ہی ہدایات ملیں کہ یہ پٹی کیسے نکالنی ہے۔ نرس نے حکم پر عمل کرتے ہوئے بینڈیج نکالنے کی کوشش کی، مگر اس دوران آپریشن کے زخم کے ٹانکے کھل گئے اور مریضہ ایک بار پھر شدید تکلیف میں مبتلا ہو گئیں۔
خوش قسمتی سے خاتون کی حالت اب قابو میں ہے، لیکن جس درد سے وہ گزری، وہ ایک سنگین لاپروائی کا ثبوت ہے۔ اہلِ خانہ نے اسپتال کے باہر احتجاج کیا، غصے سے بھرے نعروں کے ساتھ انصاف کا مطالبہ کیا، اور سوال اٹھایا کہ ایک عام انسان کی جان اتنی سستی کیوں سمجھی جاتی ہے؟
یہ واقعہ صرف ایک خاتون کی نہیں، بلکہ ہر اُس شخص کی کہانی ہے جو سرکاری اسپتالوں میں علاج کے نام پر تجربات کا نشانہ بنتا ہے۔ جہاں ڈاکٹرز کی غفلت، انتظامیہ کی خاموشی، اور نظام کی بے حسی ایک انسانی جان کی قیمت پر ختم ہوتی ہے۔