وہ ’ڈبل ایجنٹ‘ جس نے سوویت یونین کو خفیہ معلومات بیچ کر امریکہ کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا


Getty Imagesآلڈرچ ایمس نے تقریباً ایک دہائی تک سوویت یونین کو خفیہ معلومات فروخت کیں۔ انھوں نے 100 سے زیادہ خفیہ آپریشنز کا راز فاش کیا جس کے نتیجے میں کم از کم 10 مغربی انٹیلیجنس اہلکاروں کی اموات ہوئیں۔28 اپریل 1994 کو آلڈرچ ایمس نامی اس ’ڈبل ایجنٹ‘ کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ رواں برس بی بی سی نے ایسے چند سابق جاسوسوں سے بات کی ہے جنھیں آلڈرچ ایمس نے دھوکہ دیا تھا۔یہ سنہ 1985 تھا جب سی آئی اے کے لیے کام کرنے والے سوویت ایجنٹس ایک کے بعد ایک غائب ہونے لگے۔ ان ایجنٹس کو سوویت انٹیلیجنس ایجنسی ’کے جی بی‘ اٹھا رہی تھی، اُن سے تفتیش کی جاتی اور اکثر ایجنٹس کو تفتیش کے عمل کے دوران ہی قتل کر دیا جاتا۔اولگ گورڈیفسکی ان ہی ڈبل ایجنٹس میں سے ایک تھے۔ لندن میں ’کے جی بی‘ کے سٹیشن چیف ہونے کے باوجود وہ کئی برسوں تک برطانیہ کی خفیہ سروس ’ایم آئی سِکس‘ کے ساتھ کام کر رہے تھے۔ مگر ایک دن وہ ماسکو میں پانچ گھنٹوں کی تفتیش کے بعد تشدد زدہ حالت میں پائے گئے۔ امکان تھا کہ انھیں فائرنگ سکواڈ کے سامنے کھڑا کر دیا جائے گا۔گورڈیفسکی نے مشکل سے اپنی جان بچائی۔ ایم آئی سِکس نے انھیں ایک گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر سوویت یونین کے باہر سمگل کیا تھا۔گورڈیفسکی نے بعد ازاں کا کھوج لگائی کہ کس نے ان کا راز فاش کیا۔ 28 فروری 1994 کو انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ’نو سال تک میں سوچتا رہا کس نے مجھے دھوکہ دیا۔ میرے پاس کوئی جواب نہیں تھا۔‘دو ماہ بعد گورڈیفسکی کو اپنا جواب ملا جب سی آئی اے میں کئی برسوں سے اعلیٰ عہدوں پر کام کرنے والے افسر آلڈرچ ایمس امریکی عدالت میں یہ اعتراف کرتے پائے گئے کہ انھوں نے سی آئی اے سے وابستہ تمام سوویت ایجنٹوں، دیگر امریکی و غیر ملکی سروسز کے جاسوسوں کا راز فاش کیا تھا۔28 اپریل 1994 کو ایمس نے مغرب کے لیے جاسوسی کرنے والے 30 سے زیادہ ایجنٹس کی شناخت ظاہر کرنے اور 100 سے زیادہ خفیہ کارروائیوں کا پول کھولنے کا اعتراف کیا۔ کے جی بی میں انھیں اپنی عرفیت کلوکول (دی بیل) کے نام سے جانا جاتا تھا۔ایمس کے اس دھوکے نے سی آئی اے کے 10 انٹیلیجنس اثاثوں کی جانیں لیں۔ ان میں سوویت آرمی انٹیلیجنس کے سینیئر اہلکار جنرل ڈمتری پولیاکوف شامل ہیں جنھوں نے 20 سے زیادہ برسوں تک مغرب کو خفیہ معلومات فراہم کی۔ایمس کو امریکی تاریخ کا سب سے نقصان دہ 'کے جی بی مول (ڈبل ایجنٹ)' سمجھا جاتا ہے جن پر نہ صرف جرم ثابت ہوا بلکہ بغیر پرول عمر قید کی سزا سنائی گئی۔بی بی سی کے نامہ نگار ٹام مینگولڈ کے مطابق 60 کی دہائی میں برطانوی جاسوس کِم فلبی کے بارے میں جب معلوم ہوا کہ وہ سوویت ایجنٹ ہیں تو برطانوی اسٹیبلشمنٹ میں کھلبلی مچ گئی تھی۔ اسی طرح اب اس معاملے پر واشنگٹن غیر یقینی کا شکار تھا کہ ایمس نے انٹیلیجنس آپریشنز کو کس حد تک نقصان پہنچایا۔دراصل ایمس سی آئی اے میں سوویت کاؤنٹر انٹیلیجنس ڈپارٹمنٹ کے سربراہ تھے، اسی لیے وہ اتنے نقصان دہ ثابت ہوئے۔ ان کے پاس سوویت یونین کے خلاف امریکی خفیہ آپریشنز سے متعلق تمام معلومات تک رسائی تھی، خاص کر فیلڈ میں موجود جاسوسوں کی شناخت کی معلومات۔ ایمس دیگر مغربی انٹیلیجنس سروسز کے اجلاسوں میں بھی شریک ہو سکتے تھے۔اس وقت برطانیہ کے لیے کے جی بی میں سب سے اہم جاسوس گورڈیفسکی تھے جو ایم آئی سِکس اور ایم آئی فائیو کو خفیہ معلومات فراہم کرتے تھے۔ اسی سلسلے میں ان کا رابطہ ایمس سے ہوا۔ مین گولڈ کہتے ہیں کہ ان خفیہ ملاقاتوں میں 'کے بی جے کا سب سے بڑا ڈبل ایجنٹ، سی آئی اے میں تعینات کے جی بی کے جاسوس کو ساری معلومات دے رہا ہوتا تھا۔'گورڈیفسکی کہتے ہیں کہ کسی خفیہ آپریشن کے بعد ایجنٹ سے بریفنگ لینے کے معاملے میں امریکی بہت مفصل ہوا کرتے تھے۔ ’میں بہت پُرجوش تھا۔ مجھے امریکی پسند تھے۔ میں ان سے اپنی معلومات شیئر کرنا چاہتا تھا اور اب مجھے احساس ہوتا ہے کہ وہاں ایمس بھی بیٹھے ہوتے تھے۔ یعنی میری تمام تر معلومات کے جی بی کو منتقل کی جا رہی تھی۔‘شراب اور طلاقایمس کم عمری میں ہی جاسوسی کی دنیا میں آ گئے تھے۔ ان کے والد سی آئی اے کے تجزیہ کار تھے جنھوں نے بیٹے کو ایجنسی میں نوکری دلوائی جب اس نے بغیر گریجویٹ ہوئے کالج چھوڑ دیا تھا۔ مگر ایمس کا بعد میں انٹیلیجنس سروس کو دھوکہ دینے کا فیصلہ نظریاتی اختلاف کی بجائے پیسوں کی ضرورت سے جڑا تھا۔ایمس نے ابتدائی طور پر خود کو کاؤنٹر انٹیلیجنس کا اچھا افسر ثابت کیا۔ 60 کی دہائی میں ان کی پوسٹنگ اپنی بیوی اور ساتھی سی آئی اے ایجنٹ نینسی سیجبرتھ کے ساتھ ترکی میں ہوئی جہاں انھیں غیر ملکی جاسوس بھرتی کرنے کا کام سونپا گیا۔1972 میں ایمس کو واپس سی آئی اے ہیڈکوارٹر بلا لیا گیا اور ان کے سرپرستوں کو لگا کہ وہ فیلڈ ورک کے لیے موزوں نہیں۔ امریکہ میں انھوں نے روسی زبان سیکھی اور انھیں سوویت حکام کے خلاف فیلڈ آپریشنز کی منصوبہ بندی کا کام دیا گیا۔ان کے والد کو شراب کی لت تھی جس نے ان کی سی آئی اے میں ترقی روک دی۔ اسی طرح ایمس کو بھی شراب کی لت لگ گئی جس سے ان کی ترقی رُک گئی۔ 1972 میں انھیں ایک ساتھی ایجنٹ نے نشے میں دھت ایک خاتون سی آئی اے اہلکار کے ساتھ نامناسب حالت میں پایا۔ ایمس کا کام کو لے کر رویہ اتنا اچھا نہیں تھا۔ 1976 میں وہ خفیہ دستاویزات سے بھرا سوٹ کیس سب وے پر چھوڑ آئے تھے۔اپنے کیریئر کو بہتر بنانے کے لیے ایمس نے 1981 کے دوران نیو میکسیکو شہر میں اپنی دوسری غیر ملکی پوسٹنگ قبول کی۔ اس دوران ان کی اہلیہ نیو یارک میں ہی رہیں۔ مگر ان کا خراب رویہ اور شراب کی لت جاری رہی۔ وہ خود کو قابل سی آئی اے افسر ثابت کرنے میں ناکام ہوتے رہے۔1981 میں ان کا میکسیکو سٹی میں ٹریفک حادثہ ہوا۔ وہ نشے میں اتنا دھت تھے کہ وہ پولیس کے سوالوں کے جواب دینے سے قاصر تھے۔ نہ ہی وہ امریکی سفارتخانے کے اہلکار کو پہنچان پائے جو ان کی مدد کے لیے پہنچا تھا۔سفارتخانے میں کیوبا کے ایک اہلکار کے ساتھ شراب کے نشے میں ایک بحث کے بعد ان کے سرپرست نے تجویز دی کہ ایمس کی شراب کی لت کا جائزہ لیا جائے، جب بھی امریکہ واپس پہنچیں گے۔ایمس غیر ازدواجی تعلقات میں بھی ملوث رہے۔ ان میں ایک رشتہ ان کے لیے اہم موڑ ثابت ہوا۔ سنہ 1982 کے آخر میں کولمبیا کی ثقافتی اتاشی ماریا دیل روساریو کیسس ڈوپوئی کے ساتھ ایمس کا تعلق بنا۔روساریو کو سی آئی اے کے لیے کام کرنے کے لیے بھرتی کیا گیا تھا۔ ان کا رومانس شدت اختیار کرتا گیا، یہاں تک کہ ایمس نے روساریو سے شادی کرنے کے لیے اپنی پہلی بیوی کو طلاق دینے کا فیصلہ کر لیا۔ وہ اسے اپنے ساتھ امریکہ لانا چاہتے تھے۔سی آئی اے میں اس کی کارکردگی بہت حد تک شاندار رہی تھی تاہم وہ ایمس ترقی کرکے اوپر کی طرف جانے میں ناکام ہوتے رہے۔ سنہ 1983 انھیں ایجنسی کے ہیڈ کوارٹر میں واپس بلا لیا گیا اور انھیں سوویت آپریشنز کے لیے انسداد انٹیلی جنس برانچ کا سربراہ بنا دیا گیا۔ اس کے بعد انھیں سی آئی اے کی خفیہ سرگرمیوں کے بارے میں وسیع معلومات تک رسائی حاصل ہونے لگی۔ایمس نے نینسی کے ساتھ اپنی طلاق کے لیے ان قرضوں کی ادائیگی کا وعدہ کیا جو انھوں نے ایک ساتھ رہنے کے دوران لیے تھے۔ اس کے علاوہ انھوں نے نینسی کے ماہانہ اخراجات کی ادائیگی کے لیے بھی رضامندی ظاہر کی تھی۔اپنی نئی بیوی روساریو کے مہنگے ذوق، خریداری کے شوق اور کولمبیا میں ان کے اہل خانہ کو بار بار فون کالز کی وجہ سے ایمس کے پیسوں کے مسائل ان کے قابو سے باہر ہو گئے۔انھوں نے بعد میں ایریزونا کے سینیٹر ڈینس ڈی کونسی کو بتایا کہ بڑھتے ہوئے قرضوں کی وجہ سے وہ ان رازوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہوئے جن تک اس کی رسائی تھی۔ ایمس نے کہا: ’میں بہت زیادہ مالی دباؤ محسوس کرنے لگا تھا لیکن اب سوچتا ہوں تو سمجھ میں آتا ہے کہ میں نے زیادہ ہی اسے سر چڑھا لیا تھا۔‘ہوالدیمیر: پوتن کی ہمنام ’روسی جاسوس‘ وہیل کی موت ’گولی لگنے سے ہوئی‘پاکستان کا ایل او سی پر ’انڈین جاسوس ڈرون‘ مار گرانے کا دعویٰ، کواڈ کاپٹر جاسوسی کیسے کرتا ہے؟چار ملین ڈالر کا مکان، فراری اور ’خصوصی بطخ‘: امریکی عہدیدار جن پر چینی جاسوس ہونے کا الزام ہےراجیو گاندھی کے دفتر کا وہ جاسوس جو پاکستان سمیت دیگر معاملات پر خفیہ معلومات برسوں تک فروخت کرتا رہااپنے ملک سے غداریGetty Imagesایمس کے متعلق تحقیقات میں شامل ایف بی آئی ایجنٹ لیزلی جی وائزر نے سنہ 2015 میں بی بی سی کے پروگرام 'وٹنس ہسٹری' کو بتایا: 'یہ سب بس پیسے کے لیے کیا تھا۔ اور مجھے نہیں لگتا کہ اس نے کبھی کسی کو یقین دلانے کی کوشش کی کہ یہ اس سے زیادہ کچھ اور تھا۔'خیال رہے کہ اس تحقیق کے بعد ایمس کو گرفتار کیا گيا تھا۔16 اپریل سنہ 1985 کو ایمس نے دو چار پیگ لے کر کچھ ہمت کی اور سیدھے واشنگٹن ڈی سی میں روسی سفارت خانے گئے۔ وہاں پہنچ کر انھوں نے ریسپشن پر ایک لفافہ دیا جس میں کچھ ڈبل ایجنٹوں کے نام تھے۔ انھوں نے ایسے دستاویزات بھی دیے جس سے یہ پتا چلے کہ وہ سی آئی اے اندرونی افراد میں شامل ہیں اور اس کے ساتھ انھوں نے 50,000 امریکی ڈالر کا مطالبہ کیا۔سینیٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق انھوں نے دعویٰ کیا کہ ابتدا میں انھوں نے اپنی مالی پریشانیوں سے نکلنے کے لیے اسے ایک بار کی ڈیل سمجھا تھا لیکن انھیںجلد ہی احساس ہو گیا کہ کہ انھوں نے وہ 'لکیر عبور کر لی ہے (جس سے اب) میں کبھی پیچھے نہیں ہٹ سکتا۔'اس کے بعد اگلے نو سالوں تک ایمس روسی خفیہ ایجنسی کے جی بی کو اعلیٰ خفیہ معلومات کا خزانہ پہنچاتے رہے اور اس کے لیے انھیں پیسے دیے جاتے رہے۔وہ جاسوس جو دوسری عالمی جنگ کے کئی مشکل محاذوں سے بچ نکلیں لیکن اپنے سابق عاشق کے ہاتھوں ماری گئیںراجیو گاندھی کے دفتر کا وہ جاسوس جو پاکستان سمیت دیگر معاملات پر خفیہ معلومات برسوں تک فروخت کرتا رہاامریکہ کی پہلی خاتون جاسوس جنھوں نے صدر لنکن کے قتل کے منصوبے کو ناکام بنایاچار ملین ڈالر کا مکان، فراری اور ’خصوصی بطخ‘: امریکی عہدیدار جن پر چینی جاسوس ہونے کا الزام ہےپاکستان کا ایل او سی پر ’انڈین جاسوس ڈرون‘ مار گرانے کا دعویٰ، کواڈ کاپٹر جاسوسی کیسے کرتا ہے؟ہوالدیمیر: پوتن کی ہمنام ’روسی جاسوس‘ وہیل کی موت ’گولی لگنے سے ہوئی‘

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید عالمی خبریں

اسرائیل کا فضائی حملہ، صنعا ائیرپورٹ تباہ

برطانیہ حکومت کا ویزے محدود کرنے پر غور، کیا پاکستانی بھی متاثر ہوں گے؟

اسرائیل کا فضائی حملہ، صنعا ائیرپورٹ کو مکمل تباہ

سٹوڈنٹ ویزے پر برطانیہ پہنچنے والے ’مشتبہ‘ پاکستانیوں پر پابندیوں کا منصوبہ

سٹودنٹ ویزے پر برطانیہ پہنچنے والے ’مشتبہ‘ پاکستانیوں پر پابندیوں کا منصوبہ

اسرائیل کا غزہ پر ’قبضے‘ کا منصوبہ، فرانس کی شدید الفاظ میں مذمت

انڈین کرکٹر محمد شامی کو جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی

ٹرمپ کے ہالی وڈ پر ٹیرف پلان کے کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں؟

آن لائن اکاؤنٹ جو 63 برس قبل لاپتا ہونے والی خاتون تک پہنچنے کا ذریعہ بنا

مسلمان لڑکی پاکستانی پرچم کو بچانے کے لئے بھارتی انتہا پسندوں سے لڑ پڑی ! ویڈیو نے بھارتیوں کو مرچیں لگا دیں

پاکستان اور انڈیا کے زیراتنظام کشمیر میں سیاحوں کی تعداد میں کمی، ’شدید نقصان ہوگا‘

برطانیہ کی نئی ویزا پالیسی کا ممکنہ ہدف پاکستان اور نائیجریا جیسے ممالک کیوں ہیں؟

وہ ’ڈبل ایجنٹ‘ جس نے سوویت یونین کو خفیہ معلومات بیچ کر امریکہ کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا

رضاکارانہ طور پر امریکہ چھوڑنے والے تارکین وطن کے لیے ایک ہزار ڈالر کا پیکیج

پاکستان، انڈیا کشیدگی کم کروانے کے لیے ایران ثالث کا کردار کیوں ادا کرنا چاہتا ہے؟

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی