
برطانیہ کی ایک عدالت نے جان بوجھ کر ایک قدیم درخت کاٹنے والے دو افراد کو ’مجرم‘ قرار دے دیا ہے۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جمعے کو نیو کیسل کراؤن کورٹ کی جیوری نے دو دوستوں 39 سالہ ڈینیئل گراہم اور 32 سالہ ایڈم کیرودرز کو سنہ 2023 میں سائیکامور گیپ پر موجود درخت کاٹنے پر مجرمانہ اقدام کا مرتکب قرار دیا ہے۔درخت تقریباً 200 برس پرانا تھا اور برطانیہ کے شمالی حصے میں واقع ہیڈرینن وال کے قریب کھڑا، جس کو یونیسکو کی جانب سے تاریخی ورثہ قرار قرار دیا گیا تھا۔یہ بہت مشہور درخت تھا اور 1991 میں ہالی وڈ میں بننے والی ایک فلم ’ران ہڈ: پرنس آف تھیویز‘ میں بھی اس کو دکھایا گیا تھا۔جیوری نے تقریباً پانچ گھنٹے کی مشاورت کے بعد دونوں افراد کو مجرمانہ اقدام دو دفعات کے تحت سزز سنائی۔ جس میں کہا گیا ہے کہ ایک تو انہوں نے تاریخی درخت کو کاٹا اور دوسرا دیوار رومن کو بھی نقصان پہنچایا جو درخت کے گرنے کی وجہ سے متاثر ہوئی۔فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے نیشنل ٹرسٹ کے ترجمان نے کہا کہ ’بے مقصد درخت کاٹنے کے اس عمل نے نہ کہ صرف ملک بلکہ بیرون ملک بھی لوگوں کو حیران کر دیا تھا، جس سے قدرتی ورثے کے ساتھ لوگوں کا لگاؤ ظاہر ہوتا ہے۔ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ’اس واقعے پر شمال مشرقی انگلینڈ میں خصوصی طور پر گہرا دکھ محسوس کیا گیا، یہ درخت اس خطے کی علامت تھا اور بے شمار شہریوں کی اس سے ذاتی یادیں وابسطہ تھیں۔‘استغاثہ نے عدالت کو بتایا کہ دونوں افراد نے درخت کاٹنے کے لیے چینسا آلے کا استعمال کیا۔’یہ جان بوجھ کر کیا گیا اور بے مقصد مجرمانہ فعل تھا، جس کی ویڈیو ڈینیئل گراہم کے فون پر بنائی گئی اور لوگوں کے ساتھ شیئر بھی کی گئی۔‘پولیس حکام نے اس فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم اکثر بے مقصد تخریب کاری کی بات سنتے ہیں، لیکن آج اس اصطلاح کا صحیح مطلب سمجھ آیا ہے۔‘انہوں نے مزید کہا کہ ’کسی بھی موقع پر ان دونوں افراد نے یہ وضاحت نہیں کی اور نہ ہی کوئی جواز پیش کیا کہ انہوں نے اس درخت کو کیوں کاٹا۔‘درخت کے گرنے کی وجہ سے دیوار کو بھی نقصان پہنچا (فوٹو: اے ایف پی)ڈینیئل گراہم کے وکیل کرس ناکس نے عدالت کو بتایا کہ ’دسمبر کے ایک واقعے کے بعد ڈینیئل گراہم کو اپنی حفاظت کے لیے حراست میں رکھا گیا تھا۔‘پراسیکیوٹر رچرڈ رائٹ نے کہا کہ ’دونوں ملزمان 27 ستمبر 2023 کی رات ڈینیئل گراہم کی رینج روور گاڑی میں ہیگزام کے قریب اس مقام پر پہنچے اور چند ہی منٹوں میں درخت کو کاٹ ڈالا۔‘رچرڈ رائٹ نے مزید بتایا کہ ’اپنا احمقانہ مشن مکمل کرنے کے بعد دونوں واپس کارلائل کی طرف روانہ ہو گئے، جہاں وہ رہائش پذیر تھے۔‘ڈینیئل گراہم کے فون سے ملنے والی ویڈیو میں چینسا کی واضح آواز اور درخت کے گرنے کا منظر موجود تھا جو دونوں نے دوسرے لوگوں کے ساتھ بھی شیئر کی تھی۔اس کے اگلے دن گراہم نے کیرودرز کو ایک وائس میسج میں کہا کہ ’یہ وائرل ہو چکا ہے، یہ عالمی سطح پر پھیل چکا ہے، آج رات یہ آئی ٹی وی نیوز پر بھی آئے گا۔‘پراسیکیوٹر نے کہا ’وہ دونوں (ملزمان) اس پر خوش ہو رہے تھے، وہ اس پر فخر کر رہے تھے، یہ ان لوگوں کا ردعمل ہے جنہوں نے یہ کیا، انہیں اب بھی یہ مزاحیہ یا ہوشیاری یا بڑا کارنامہ لگتا ہے۔‘درخت کے ساتھ لاکھوں لوگوں نے تصاویر بنا رکھی تھی (فوٹو: اے ایف پی)کراؤن پراسیکیوشن سروس نارتھ کی گیل گل کرسٹ نے کہا کہ ’صرف تین منٹ میں گراہم اور کیرودرز نے درخت کی تاریخی وراثت کا خاتمہ کر دیا۔‘ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم امید کرتے ہیں کہ ہماری کمیونٹی ان افراد کو مجرم قرار دیے جانے پر کچھ حد تک سکون محسوس کرے گی۔‘دونوں مجرمان کو مجرمانہ نقصان کے الزامات میں حراست میں رکھا گیا ہے تاہم انہیں 15 جولائی کو سزا سنائی جائے گی۔یاد رہے کہ یہ تاریخی علاقہ سائیکامور برطانیہ کے شمال مشرق حصے کی نہ کہ صرف علامت تھی بلکہ سیاحوں کی توجہ کا مرکز بھی تھا۔ اس درخت کے ساتھ لاکھوں سیاحوں نے تصاویر بھی بنا رکھی تھی۔ یہ درخت سنہ 2016 میں ووڈ لینڈ ٹرسٹ کے ’ٹری آف دی ایئر‘ کا ایوارڈ بھی جیت چکا تھا۔نیشنل ٹرسٹ جس کے پاس اس دیوار اور درخت کی ملکیت ہے، کا کہنا ہے کہ ’اس درخت کے بیجوں سے 49 نئے پودے اُگائے گئے ہیں، جو اس سال سرما میں برطانیہ کے مختلف مقامات پر لگائے جائیں گے۔‘