
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان پر امن ملک ہے اور ہمسائیہ ملک سے پانی کے مسئلے، تجارت اور انسداد دہشتگردی کے معاملے پربات چیت کےلیے تیار ہیں۔ وزیراعظم شہبازشریف نے تہران میں ایرانی صدر مسعود پزشکیان سے ملاقات کی۔ تہران ائیرپورٹ سے سعدآباد محل پہنچنے پر ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے وزیراعظم شہباز شریف کا استقبال کیا۔ اس موقع پر وزیراعظم شہبازشریف کو ایران کی مسلح افواج کے دستوں نے گارڈ آف آنر دیا۔وزیراعظم شہبازشریف نے ایرانی صدر مسعود پزشکیان سے ملاقات کی جس میں اہم دوطرفہ امور پر بات چیت کی گئی ہے۔ بعد ازاں ایرانی صدر کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھاکہ برادر ملک ایران کا دورہ کرکے دلی مسرت ہوئی، ایران کو ہم اپنا دوسراگھر سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی صدر کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں پر بات ہوئی، تجارت، سرمایہ کاری سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو وسعت دینے پر اتفاق کیا۔وزیر اعظم کا کہنا تھاکہ مسعود پزشکیان نے ٹیلیفون کرکے خطے میں کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہارکیا اور میں ڈاکٹرمسعودپزشکیان کے پاکستانی عوام کےلیے جذبات پر مشکورہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری بہادر مسلح افواج نے دلیرانہ کارروئی کی، پاکستان پر امن ملک ہے، خطے میں امن و سلامتی چاہتاہے، امن کی خاطربات چیت کےلیے تیار ہیں، ہمسائیہ ملک سے خطے میں امن، پانی کے مسئلے، تجارت اور انسداد دہشتگردی کے معاملے پربات چیت کےلیے تیار ہیں لیکن اگر جارحیت ہوگی تو ہم اس کا بھرپورجواب دیں گے۔ان کا کہنا تھاکہ مسئلہ کشمیرسمیت تمام تنازعات مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں، ہم امن چاہتے ہیں اور خطے میں امن کے لیے کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پرامن نیوکلیئر پروگرام کے لیے ایران کی حمایت کرتے ہیں۔غزہ صورتحال پر وزیراعظم کاکہناتھاکہ غزہ کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے، 50 ہزار سے زائد لوگ شہید ہوگئے، وقت کاتقاضہ ہے کہ عالمی برادری غزہ میں فوری اور دیرپاجنگ بندی یقینی بنائے، پاکستان اپنے فلسطینی بہن بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہے، او آئی سی کے پلیٹ فارم پر پاکستان اور ایران کا موقف یکساں ہے۔ایرانی صدر کا کہنا تھاکہ وزیراعظم شہبازشریف سے معیشت سیاست سمیت مختلف شعبوں میں تعاون پر بات ہوئی، سرحدی علاقے میں انسداد دہشتگردی کے لیے دو طرفہ قریبی تعاون ضروری ہے۔خیال رہے کہ تہران میں قیام کے دوران وزیرِاعظم ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای سے بھی ملاقات کریں گے جبکہ ایرانی صدر کی جانب سے وزیراعظم شہبازشریف اور ان کے وفد کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیا جائےگا۔