
Getty Imagesخلیجی ریاست کویت نے تقریباً 19 برس بعد پاکستانی شہریوں کو ویزوں کا اجرا شروع کر دیا ہے۔کویت میں پاکستان کے سفیر ڈاکٹر ظفر اقبال نے بی بی سی کو اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ رواں برس مئی سے پاکستانی شہریوں کو مختلف ویزوں کے لیے منظوری ملنا شروع ہو گئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس وقت کویت پاکستانی شہریوں کو روزگار، فیملی وزٹ، سیاحتی اور تجارتی کیٹیگریز میں ویزے جاری کر رہا ہے۔واضح رہے کہ سنہ 2011 سے پاکستانی شہریوں کو کویت کے ویزا حاصل کرنے میں مشکلات تھیں اور پاکستانی شہریوں کو کویت کی جانب سے ویزے جاری نہیں کیے جا رہے تھے۔اس بارے میں وضاحت دیتے ہوئے کویت میں پاکستانی سفیر ڈاکٹر ظفر اقبال نے کہا کہ ’سرکاری طور پر یا باضابطہ طور پر پاکستانیوں کو ویزے کے اجرا پر کوئی پابندی نہیں تھی تاہم پاکستان ان ممالک میں شامل تھا جن کے شہریوں کو کچھ مخصوص کلیئرنس درکار تھیں اور اس طریقہ کار میں کافی وقت لگ رہا تھا۔‘انھوں نے مزید بتایا ’جیسا کہ وہ آجر جو پاکستانیوں کو مختلف شعبوں میں ملازمتوں کے لیے بھرتی کرنا چاہتے تھے انھیں ان مطلوبہ کلیرینس میں بہت زیادہ انتظار کرنا پڑتا اور اس لیے وہ اکثر اوقات دوسرے ممالک کے شہریوں کو ترجیح دے رہے تھے۔‘کویت میں پاکستانی سفیر ڈاکٹر ظفر اقبال کا کہنا تھا کہ ’پاکستانی شہریوں سے متعلق کلیرنس کے ضوابط تقریباً 17، 18 سال پہلے رائج ہوئے تھے جبکہ کویت میں روزگار کے لیے مقیم پاکستانی کمیونٹی کے مطابق یہ سلسلہ سنہ 2006، 2007 سے شروع ہوا تھا۔‘اس سوال پر کہ کویت کی جانب سے پاکستانی شہریوں کو ویزے جاری کرنے کا سلسلہ کب شروع ہوا ڈاکٹر ظفر اقبال کا کہنا تھا کہ ’ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ یہ سلسلہ دوبارہ شروع ہوا کیونکہ تکنیکی طور پر یہ کبھی بند ہی نہیں ہوا تھا۔‘تاہم انھوں نے بتایا کہ کویت نے رواں ماہ سے درخواستوں پر ویزوں کا اجرا شروع کیا۔Getty Imagesپاکستانی سفیر ڈاکٹر ظفر اقبال نے کہا کہ ’سرکاری طور پر یا باضابطہ طور پر پاکستانیوں کو ویزے کے اجرا پر کوئی پابندی نہیں تھی تاہم پاکستان ان ممالک میں شامل تھا جن کے شہریوں کو کچھ مخصوص کلیرنس درکار تھی‘حکومتِ پاکستان نے ویزوں کے اجرا کو یقینی بنانے کے لیے کیا اقدامات اٹھائے؟اس بارے میں بات کرتے ہوئے کویت میں پاکستانی سفیر ڈاکٹر ظفر اقبال نے کہا یقیناً پاکستان کی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ ’ہم پاکستانی شہریوں کے لیے ویزوں کے اجرا کے عمل کو تیز اور آسان بنائیں اور اس ضمن میں مسلسل کام کرتے رہے ہیں۔‘ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور کویت کے قریبی سفارتی، عسکری، تجارتی اور بردرانہتعلقات ہیں۔ دونوں ممالک اس معاملے سمیت متعدد امور پر کام جاری رکھیں گے۔کیا ویزوں کے اجرا کی اجازت مستقل ہے یا کچھ خاص مدّت کے لیے ہے؟اس بارے میں بات کرتے ہوئے کویت میں پاکستانی سفیر ڈاکٹر ظفر اقبال کا کہنا تھا کہ ’یہ کوئی نئی اجازت نہیں کیونکہ ویزوں پر باضابطہ پابندی کبھی عائد نہیں کی گئی تھی۔ یہ ویزوں کے اجرا کے لیے عمل کو تیز اور آسان کرنے کا معاملہ ہے اور اس سلسلے میں کسی دورانیہ کا تعین نہیں کیا گیا۔‘کیا کویتی حکومت نے اس سلسلے میں پاکستان کو کوئی باضابطہ تصدیق کی؟اس سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ’ہم کویتی حکام کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں اور جیسا کہ میں نے پہلے بھی کہا کہ اس سلسلے میں کبھی بھی کوئی سرکاری پابندی نہیں تھی لہذا یہ بات قابل فہم ہے کہ ہمیں اس پیشرفت کے بارے میں کوئی سرکاری تصدیق نہیں ملے گی۔‘ان کا مزید کہنا تھا کہ ’لیکن ہم کویتی حکام کے ساتھ مسلسل اس ضمن میں مصروف عمل ہیں اور اس عمل کو آسان کر دیا گیا ہے اور لوگوں کی ویزا درخواستوں پر کارروائی شروع کر دی گئی ہے اور ان کمپنیوں کو ویزے جاری کیے جا رہے ہیں جو پاکستانی ہنر مند کارکنوں کو بھرتی کرنے اور ویزوں کے لیے درخواست دینا چاہتی ہیں۔ کمپنیوں یا کفیل کی ساکھ اور معلومات اس عمل میں خاص اہمیت رکھتی ہیں۔‘ڈاکٹر ظفر اقبال کا کہنا تھا کہ اسی طرح بزنس اور وزٹ ویزوں پر بھی عملدرآمد کیا جا رہا ہے اور اس عمل میں آسانی پیدا کر دی گئی ہے۔یاد رہے کہ اس سے قبل سنہ 2021 میں بھی تقریباً دس برس تک پابندی کے بعد کویتی وزیر اعظم شیخ صباح الخالد الصباح اور اس وقت کے وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کے درمیان ملاقات میں پاکستانی خاندانوں اور تاجروں کو دوبارہ ویزا دینے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔Getty Imagesکویت میں کام کرنے کا طریقہ کاردراصل کویت میں کام کرنے کے لیے آپ جس کمپنی یا کفیل کے ساتھ کام کرنے جاتے ہیں وہاں سے ایک سپانسر لیٹر آتا ہے جس کی بنیاد پر ویزا لگایا جاتا۔ جو کمپنی یا شخص آپ کو سپانسر لیٹر بھیجتا ہے وہ کفیل کہلاتا ہے جسے اقامے یعنی کویت میں رہنے کے رہائشی پرمٹ میں تجدید کرنے کا حق ہوتا ہے۔واضح رہے کہ زیادہ تر پاکستانی کفیل کی طرف سے بھیجے گئے سپانسر پر ہی ویزہ حاصل کر کے کویت جاتے ہیں اور ان کے روزگار کا زیادہ تر دارومدار کفیل کے ساتھ تعلقات پر منحصر ہوتا ہے۔Getty Imagesپاکستان اور کویت کے تعلقاتکویت میں پاکستانی سفیر ڈاکٹر ظفر اقبال نے پاکستان اور کویت کے تعلقات کے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے کویت کے ساتھ مضبوط اور تاریخی تعلقات ہیں اور یہ وقت کے ساتھ مزید مضبوط اور گہرے ہو رہے ہیں۔ان کے مطابق کویت میں 90 ہزار سے زائد پاکستانی مقیم ہیں اور ملک کو سالانہ تقریباً ایک ارب ڈالر کی ترسیلات زر بھیجتے ہیں جو کہ فی کس اوورسیز پاکستانیوں کے لحاظ سے پہلے نمبر پر ہے۔ان کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال کے دوران کویت نے پاکستان میں مزید سرمایہ کاری کی ہے۔ خلیجی ممالک سے پاکستان میں سرمایہ کاری کے حوالے سے کویت متحدہ عرب امارات کے ساتھ سرفہرست ممالک میں شامل ہے۔ کویت کو کی جانے والی پاکستان برآمدات میں گزشتہ دس ماہ میں 35 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ ’توقع ہے کہ ویزوں کی سہولت سے کویت کے ساتھ عوامی تعلقات مزید مضبوط ہوں گے اور اس میں نمایاں اضافہ ہو گا۔‘یاد رہے کہ کویت کے ساتھ پاکستان کے سفارتی تعلقات اکتوبر 1963 میں قائم ہوئے تھے۔ دونوں ممالک کے مضبوط سفارتی تعلقات ہیں اور اقوام متحدہ، او آئی سی، ایف اے ٹی ایف وغیرہ سمیت مختلف بین الاقوامی فورمز پر ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرتے ہیں۔کویتی حکومت نے پاکستان پیپلز پارٹی کے دور میں سنہ2011 میں پاکستانیوں کے لیے ہر قسم کے ویزے کے اجرا پر مبینہ طور پر پابندی عائد کی تھی۔ اس کی وجہ پاکستان کی سکیورٹی صورتحال بتائی گئی تھی۔یہ پابندی صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ ایران، شام اور افغانستان پر بھی لگائی گئی تھی۔اس دوران اگرچہ نئے ویزے جاری نہیں ہوتے تھے تاہم جن کے پاس پہلے سے اقامے موجود تھے ان کی معیاد میں تجدید ہوتی رہتی تھی۔