
مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی اس وقت شدید انتشار اور غیر یقینی سیاسی حکمتِ عملی کا شکار ہے، جبکہ ان کی جانب سے دی گئی احتجاجی کال کو عوامی حمایت حاصل نہیں ہو گی۔ اسلام آباد سے جاری اپنے بیان میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ پی ٹی آئی کی قیادت خود واضح نہیں کہ کس سے بات کرنی ہے، کس موضوع پر بات کرنی ہے اور کون مذاکرات کرے گا۔ ان کے مطابق پی ٹی آئی ماضی میں بھی مذاکرات کے عمل سے راہِ فرار اختیار کر چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت شاید بانی پی ٹی آئی عمران خان کو کچھ رعایتیں دینے کی پوزیشن میں ہو، مگر عمران خان خود کچھ دینے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔تحریکِ عدم اعتماد کے امکان پر بات کرتے ہوئے عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ اگر اپوزیشن تحریکِ عدم اعتماد لاتی ہے تو نقصان پی ٹی آئی کو ہوگا کیونکہ ان کے کئی ارکان ساتھ چھوڑ سکتے ہیں۔ "ہماری صفوں میں کوئی علوی یا قاسم سوری نہیں، جو پارٹی ڈسپلن توڑیں"، انہوں نے کہا۔سینیٹر نے علاقائی صورت حال پر بھی تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے گولی چلائی تو جواب میں پاکستان گولہ دے گا، یعنی سخت ردعمل دیا جائے گا۔ دوسری جانب، پی ٹی آئی نے ایک نئی احتجاجی تحریک کا اعلان کیا ہے، جس کی قیادت کے لیے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور پر اعتماد کا اظہار کیا گیا ہے۔