پاکستان کرپٹو کونسل کے بلند و باگ دعوؤں کے باوجود ملک میں کرپٹو کرنسی پر پابندی ختم کیوں نہیں ہو سکی؟


Getty Imagesجمعرات کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں وزارت خزانہ اور سٹیٹ بینک آف پاکستان نے انکشاف کیا ہے کہ کرپٹو کرنسی کے کاروبار پر ملک میں پابندی عائد ہے اور ابھی تک اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔یہ انکشاف ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ملک میں کرپٹو کرنسی سے متعلق گذشتہ چند ماہ کے دوران سرکاری سطح پر نہ صرف پاکستان کرپٹو کونسل بنائی گئی بلکہ حکومت کی جانب سے بٹ کوائن مائننگ کے لیے بھی دو ہزار میگاواٹ بجلی مختص کی گئی۔ ادھر وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان کرپٹو کونسل کے چیف ایگزیکٹو آفیسر بلال بن ثاقب کو بلاک چین اور کرپٹو کرنسی سے متعلق وزیر مملکت کا عہدہ دیتے ہوئے اپنا معاون خصوصی بھی مقرر کیا۔تاہم جمعرات کو وفاقی وزارت خزانہ کے سیکرٹری امداد اللہ بوسال نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ ملک میں کرپٹو کرنسی کے کاروبار پر پابندی ہے۔سیکریٹری خزانہ کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان کرپٹو کونسل کے سربراہ بلال بن ثاقب نے رواں ہفتے امریکہ میں لاس ویگاس میں بٹ کوائن 2025 کے نام سے تقریب میں حکومتی تحویل میں پہلے بٹ کوائن ریزور کا افتتاح کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’پاکستانی حکومت کی زیر قیادت بٹ کوائن کو قومی ذخائر کا حصہ بنایا جا رہا ہے۔ ’یہ نیشنل بٹ کوائن والٹ، قیاس آرائیوں کے لیے نہیں ہے۔ ہمارے پاس یہ بٹ کوائنز ہوں گے اور ہم انھیں کبھی فروخت نہیں کریں گے۔‘https://twitter.com/cryptocouncilpk/status/1927901692659433797وزیر مملکت بلال بن ثاقب نے تقریب میں بٹ کوائن مائننگ اوراے آئی ڈیٹا سینٹرز کے لیے ’دو ہزار میگاواٹ بجلی‘ مختص کرنے کے بارے میں بات کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ’ہم تمام مائنرز کو پاکستان مدعو کرنا چاہتے ہیں۔ تمام بنیادی ڈھانچے سے متعلق افراد پاکستان آئیں اور ہمارے ساتھ مل کر تعمیر کریں۔‘جہاں ایک جانب حکومت کرپٹو سے متعلق ایسے اقدامات اٹھا رہی ہے وہیں زمینی حقائق یہ ہیں کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان کے 2022 کے جاری کردہ نوٹس کے مطابق عوام کو انتباہ کیا گیا ہے کہ وہ کرپٹو کرنسیوں میں ٹریڈنگ سے گریز کریں۔ایسے میں پاکستان میں کرپٹو کرنسی میں سرمایہ کاری پر تحفظات مزید بڑھ رہے ہیں اور ان ہی خدشات کا اظہار جمعرات کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران پیپلز پارٹی کی رکن پارلیمنٹ شرمیلا فاروقی نے کیا۔انھوں نے پاکستان میں کرپٹو کرنسیوں کے فروغ کے حوالے سے ڈیجٹیل کرنسی ریگولائزیشن بل متعارف کراتے ہوئے کہا کہ کرپٹو کرنسی پر پاکستان میں کوئی قوانین نہیں ہیں۔جس پر وفاقی سیکریٹری خزانہ امداد اللہ بوسال نے بتایا کہ ’کرپٹو کونسل میں ابتدائی کام ہو رہا ہے، کرپٹو کرنسی کے لیے باقاعدہ ریگولیشنز کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں کرپٹو کرنسی پر پابندی ہے۔ سٹیٹ بینک نے کرپٹو کوائنز میں سرمایہ کاری پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔‘انھوں نے کہا کہ ’جب بھی حکومت اسے مزید آگے لے جانے کا فیصلہ کرتی ہے، ہم تجویز کریں گے کہ پہلے اس کے لیے ایک جامع قانونی اور ریگولیٹری فریم ورک تیار کیا جائے کیونکہ ابھی تک ایسا کوئی فریم ورک موجود نہیں۔‘سٹیٹ بینک آف پاکستان کے حکام نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ کرپٹو کرنسی کے لیے قانونی فریم ورک کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا نیشنل ورکنگ گروپ برائے ڈیجیٹیل کرنسی قائم کر دیا گیا ہے اور اس متعلق کرپٹو کونسل کو تجاویز دے دی گئی ہیں۔پاکستان میں کرپٹو کرنسی کے سلسلے میں ہونے والی پیش رفت اور سٹیٹ بینک کی جانب سے اس پر تاحال پابندی کے بارے میں بی بی سی نے سرکاری حکام اور اس شعبے کے ماہرین سے بات کر کے پاکستان میں کرپٹو کرنسی کی راہ میں حائل رکاوٹوں، کرپٹو ریزرو اور اس منصوبے سے حکومت کیا فائدہ حاصل کرنا چاہتی ہے اس بارے میں جاننے کی کوشش کی ہے۔Getty Imagesپاکستان میں کرپٹو کرنسی کے قانونی ہونے میں کیا رکاوٹیں ہیں؟پاکستان میں کرپٹو کونسل کے قیام کے باوجود سیکریٹری خزانہ کے مطابق کرپٹو کرنسی کو قانونی حیثیت حاصل نہیں ہے۔ اس کی قانونی حیثیت کی راہ میں رکاوٹ کے بارے میں امریکی ریاست فلوریڈا میں مقیم ورچوئل ایسٹ سروسز سمیت مالیاتی قوانین کے ماہر عبد الروف شکوری نے بی بی سی کو بتایا کہ پاکستان میں یہ ابتدائی مراحل میں ہے اس لیے اس کا لیگل فریم ورک ابھی تک نہیں بنا۔انھوں نے کہا ’پاکستان کا لیگل سٹرکچر ابھی تک کرپٹوکرنسی کو قانونی ایسٹ کلاس کے طور پر تسلیم نہیں کرتا اور اس کے ساتھ مالیاتی امور سے متعلق قوانین ڈیجیٹل کرنسیوں سے مطابقت نہیں رکھتے جس کی وجہ سے یہ اس کو قانونی حیثیت دلانے میں رکاوٹ پیدا کرتے ہیں۔‘پاکستان کا اضافی بجلی سے بٹ کوائن کی مائننگ کا منصوبہ کتنا قابلِ عمل ہے؟پاکستان میں کرپٹو کونسل کے قیام کی ضرورت کیوں پیش آئی اور یہ ملک کے لیے کتنا فائدہ مند ثابت ہو گا؟ایک بٹ کوائن کی قیمت 69 ہزار ڈالر سے زیادہ: بٹ کوائن کیا ہے اور یہ ڈیجیٹل کرنسی کیسے کام کرتی ہے؟’کرپٹو کی دنیا کو ہلا دینے والا‘ اربوں ڈالر کا فراڈ جس میں ایک ملک کے صدر بھی ملوث ہیںعبدالرؤف شکوری کے مطابق سٹیٹ بینک آف پاکستان کا کرنسی ریگولیشن کے قانون کے ساتھ فارن کرنسی ریگولیشن، سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن قوانین میں بھی ڈیجیٹل کرنسیوں کو ریگولیٹ کرنے کے لیے ترامیم کی ضرورت ہے جس کی وجہ سے کرپٹو کرنسی کی قانونی حیثیت کی راہ میں رکاوٹیں حائل ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ ان قوانین کی عدم موجودگی کی وجہ سے کرپٹو کرنسی کی قانونی حیثیت، صارفین کے تحفظ، ٹیکس چوری اور صارفین کو جاننے کے سلسلے میں بہت سارے نقائص موجود ہیں۔انھوں نے کہا کہ اسی طرح پاکستان کے ریگولیٹری اداروں میں بھی استعداد پیدا کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ ڈیجیٹل کرنسیوں کی قانون سازی کے سلسلے میں نئے رجحانات کے مطابق کام کر سکیں۔ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جنرل سیکرٹری ظفر پراچہ نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ یہ بات ٹھیک ہے کہ یہ کرنسی ابھی ابتدائی مراحل میں ہے اور ابھی اس کے خدوخال واضح نہیں ہیں۔وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ’پاکستان میں اس وقت بہت سے لوگ کرپٹو میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں، اس لیے یہ خدشہ بھی ہے کہ کہیں اس کے ذریعے زرمبادلہ بیرون ملک منتقل نہ ہو جائے کیونکہ پاکستان کے پاس پہلے ہی زرمبادلہ ذخائر کم ہے اور اس کے ذریعے سرمائے کی بڑی منتقلی کے بارے میں بھی لوگوں کو تحفظات ہیں۔‘ان کا کہنا ہے کہ اسی طرح کسی غیر قانونی سرگرمی کے بھی آسانی سے استعمال ہونے کے بارے میں بھی خدشات ہیں جس کی وجہ سے اس کی قانونی حیثیت ابھی تک تعطل کا شکار ہے۔Getty Imagesکرپٹو ریزرو کیا ہوتے ہیں؟کرپٹو ریزرو کے خدوخال کے بارے میں بات کرتے ہوئے عبد الرؤف شکوری نے بتایا کہ ’جس طرح بینکاری کے شعبے میں کرنسی ہوتی ہے جسے ہم جمع کروا سکتے ہیں اور نکال سکتے ہیں۔ اسی طرح کرپٹو کرنسی کے شعبے میں بلاک چین کام کرتے ہیں جو کوائن کو کرنسی کی طرح ٹریٹ کرتے ہیں۔‘انھوں نے کہا کہ ’یہ کوائن بلاک چین میں پڑے ہوتے ہیں۔ جب آپ کے اکاؤنٹ میں یہ کوائن بڑھتے ہیں تو اس کا مطلب ہے بلاک چین میں بھی یہ ریزور بڑھ رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کرنسی کی طرح صارفین ان کوائن کے ذریعے خریداری کر سکتے ہیں جیسے ڈیبٹ کارڈ کے ذریعے بینکاری کے شعبے میں ہوتا ہے تاہم اس میں پیسے کا فزیکلی تبادلہ نہیں ہوتا۔‘وہ کہتے ہیں کہ ’جیسے کسی ملک کے مرکزی بینک کے پاس گولڈ یا زرمبادلہ ذخائر ہوتے ہیں اسی طرحبلاک چین میں بھی یہ ریزور ہوتے ہیں۔‘ظفر پراچہ کے مطابق کہ ’یہ ورچوئل ذخائر ہوتے ہیں اور کسی کے ہاتھ میں کچھ نہیں ہوتا۔ انھوں نے کہا تاہم جیسے ہر کرنسی کے پیچھے کسی ملک کی ضمانت ہوتی ہے اس کے پیچھے قوانین کے نہ ہونے کی وجہ سے کوئی ایسی ضمانت نہیں ہوتی۔‘Getty Imagesپاکستان میں ورچوئل اثاثہ جات کی قانونی حیثیت میں سٹیٹ بینک کا مؤقف کیا ہے؟سٹیٹ بینک آف پاکستان نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات کے اجلاس سے متعلق خبروں کے حوالے سے یہ واضح کیا ہے کہ اس نے 2018 میں اپنے زیرِ ضابطہ کاری اداروں، بشمول بینکوں، ترقیاتی مالی اداروں (ڈی ایف آئیز)، مائیکرو فنانس بینکوں (ایم ایف بیز)، الیکٹرانک منی انسٹی ٹیوشنز(ای ایم آئیز)، پیمنٹ سسٹم آپریٹرز (پی ایس اوز)، پیمنٹ سروس پرووائڈرز (پی ایس پیز) اور ایکسچینج کمپنیوں کو ورچوئل اثاثہ جات کے لین دین سے گریز کی ہدایت کی تھی۔سٹیٹ بینک نے اپنے ایک اعلامیے میں کہا ہے کہ یہ ہدایت اس لیے نہیں دی گئی تھی کہ ورچوئل اثاثہ جات (وی ایز) کو ملک میں غیر قانونی قرار دیا گیا تھا بلکہ اس کی وجہ یہ تھی کہ ان اثاثہ جات کے لیے کوئی قانونی یا ضوابطی فریم ورک موجود نہیں تھا۔یہ اقدام سٹیٹ بینک کے زیرِ ضابطہ اداروں اور ان کے صارفین کو ان خطرات سے محفوظ رکھنے کے لیے کیا گیا تھا جو ورچوئل اثاثہ جات کے لیے قانونی اور ضوابطی فریم ورک کی عدم موجودگی کے باعث پیدا ہو سکتے تھے۔اعلامیے کے مطابق سٹیٹ بینک اور وزارتِ خزانہ اس وقت وفاقی حکومت کی جانب سے قائم کردہ پاکستان کرپٹو کونسل کے ساتھ مصروفِ عمل ہیں۔ اس کونسل کا مقصد، بشمول دیگر امور، پاکستان میں ورچوئل اثاثہ جات کے لیے ایک موزوں قانونی اور ضوابطی فریم ورک تیار کرنا ہے تاکہقانونی اور ضوابطی فریم ورک ورچوئل اثاثہ جات سے متعلق ضروری وضاحت اور قانونی تحفظ فراہم کرے گا، جس سے صارفین اور سرمایہ کاروں کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے گا۔پاکستان میں کرپٹو کرنسی کا منصوبہ کتنا قابل عمل ہے اور حکومت کو اس سے کیا فائدہ حاصل ہو گا؟وزیر خزانہ کے مشیر خرم شہزاد نے بی بی سی کو بتایا کہ حکومت کے منصوبے کا اصل مقصد بلاک چین ٹیکنالوجی کو ملک میں فروغ دینا ہے اور کرپٹو کرنسی اس کا ایک حصہ ہے۔انھوں نے کہا اس کے لیے قانونی فریم ورک تیار کیا جا رہا ہے۔حکومت کے اس سے فائدے کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا سب سے پہلا مقصد یہ ہے اس لیگل فریم ورک کے ذریعے ڈیجیٹل کرنسی کے شعبے کو دستاویزی بنایا جائے کیونکہ لوگوں کی اس میں دلچسپی ہے اور لوگ کام بھی کر رہے ہیں۔'حکومت اس کو دستاویزی بنا کر پرائیویٹ سیکٹر کی سہولت کاری کرنی چاہتی ہے تاکہ بلاک چین ٹیکنالوجی کو مختلف شعبوں میں رائج کیا جا سکے۔'وہ کہتے ہیں کہ یقینی طور پر اس ٹیکنالوجی کو قانونی فریم ورک دے کر جب اسے فروغ ملے گا تو حکومت کو ریونیو بھی ملے گا تاہم حکومت کا اصل مقصد ریونیو سے زیادہ اسے دستاویزی بنانا ہے تاکہ اس شعبے کو قانونی بنا کر معیشت میں گروتھ کے لیے بلاک چین ٹیکنالوجی کو استعمال کیا جا سکے۔وزارت خزانہ کے مطابق یہ منصوبہ ایک وسیع قومی حکمت عملی کا حصہ ہے، جس کا مقصد اضافی بجلی کو مالی طور پر فائدہ مند بنانا، ہائی ٹیک ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنا، اربوں ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنا، اور حکومت کے لیے بھاری آمدنی حاصل کرنا ہے۔پاکستان میں کرپٹو کرنسی کے منصوبے کے قابل عمل ہونے کے بارے میں عبدالروف شکوری نے کہا کہ یہ منصوبہ قابل عمل ہے تاہم اس کے نفاذ کے لیے جس درجے کی مہارت کی ضرورت ہے وہ سب سے پہلے پاکستان کے ریگولیٹری اور اس کے متعلق دوسرے شعبوں میں پیدا کرنی ہو گی۔تاہم وہ کہتے ہیں کہ اس منصوبے کو سب سے بڑا چیلنج روایتی مالیاتی اداروں کی جانب سے درپیش ہو گا کیونکہ اس سے ان کے فنانشنل سٹیک کو مستقبل میں ایک چیلنج درپیش ہو گا اس لیے انھیں بھی اس میں شامل کرنا چاہیے کہ وہ مستقبل میں ڈیجیٹل کرنسی کی خدمات صارفین کو پیش کر سکیں۔انھوں نے کہا ایلسلوا ڈور نامی ملک میں کرپٹو کرنسی کو قانونی حیثیت حاصل تھی تاہم آئی ایم ایف کی جانب سے دباؤ پر اسے اس کی قانونی حیثیت کو ختمکرنا پڑا۔کرپٹو کرنسی سے حکومت کو کسی فائدے کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو کوائن کے ایشو کرنے اس کی ٹریڈنگ اور اس کے ساتھ اس کے ذریعے خرید و فروخت سے ریونیو حاصل ہو گا۔اسی طرح اس شعبے میں ایک فعال فریم ورک سے بیرونی سرمایہ کاری بھی لائی جا سکتی ہے جو ملک اور حکومت دونوں کے لیے فائدہ مند ہو گی اور پاکستان بلاک چین ٹیکنالوجی کا مرکز بن سکتا ہے۔پاکستان میں کرپٹو کونسل کے قیام کی ضرورت کیوں پیش آئی اور یہ ملک کے لیے کتنا فائدہ مند ثابت ہو گا؟پاکستان کا اضافی بجلی سے بٹ کوائن کی مائننگ کا منصوبہ کتنا قابلِ عمل ہے؟’جھاڑیوں میں بٹ کوائن مائننگ‘ لیکن گاؤں میں رہنے والوں کو ہزاروں ڈالر کے بٹ کوائن میں دلچسپی نہیںایک بٹ کوائن کی قیمت 69 ہزار ڈالر سے زیادہ: بٹ کوائن کیا ہے اور یہ ڈیجیٹل کرنسی کیسے کام کرتی ہے؟کرپٹو کرنسی اور مصنوعی ذہانت سمیت سال 2025 میں ٹیکنالوجی کی دنیا میں کیا کچھ ہو گا؟وہ پانچ کرپٹو کرنسیاں جنھیں ٹرمپ ’امریکی ڈیجیٹل ذخیرے‘ کا حصہ بنانا چاہتے ہیں

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید تازہ ترین خبریں

پاکستان اور انڈیا کی عسکری قیادت نے چار روز کی لڑائی سے کیا سیکھا؟

’سیاست ہم پر چھوڑ دیں‘: صدر آصف زرداری کی پاکستانی کرکٹرز سے التجا

پاکستان اور انڈیا کی عسکری قیادت نے چار روزہ لڑائی سے کیا سیکھا؟

تھائی لینڈ کی اوپل سُچاتا جنھوں نے انڈیا میں متنازع مِس ورلڈ مقابلہ جیتا: ’خوبصورتی ختم ہو جاتی ہے، مقصد باقی رہتا ہے‘

آذربائیجان اور اسرائیل کی سٹریٹجک شراکت داری جو محض ’تیل اور ہتھیاروں تک محدود نہیں‘

’ہمارے پاس ملک گیر احتجاج کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے‘: عمران خان کا جیل سے پیغام

پیٹرول کی قیمت میں اضافہ.. جانیں فی لیٹر پیٹرول اب کتنے کا ملے گا؟

غزہ میں اسرائیلی فائرنگ سے 26 فلسطینی ہلاک: ’ہزاروں فلسطینی خوراک حاصل کرنے کے لیے جمع تھے کہ اچانک اسرائیلی ٹینکوں نے فائرنگ شروع کر دی‘

کراچی میں 3.6 شدت کے زلزلے کے جھٹکے.. مرکز کیا تھا؟

اے آئی تھیراپسٹ: ’جب آپ کو کوئی مدد دستیاب نہ ہو تو انسان تنکے کا سہارا لینے پر مجبور ہو جاتا ہے‘

جنرل انیل چوہان کے انٹرویو پر انڈیا میں ردِعمل: ’بلومبرگ ٹی وی پر نقصانات کا اعتراف کر سکتے ہیں تو اپنے ملک میں خاموشی کیوں؟‘

چھ سالہ بیٹی کو ’فروخت کرنے والی‘ ماں کو عمر قید: ’والدہ نے کہا وہ اپنا ہر بچہ 1100 ڈالر میں فروخت کرنا چاہتی ہیں‘

’ایک بھی پروجیکٹ وقت پر پورا نہیں ہوا‘: ففتھ جنریشن فائٹر جیٹس کی خواہاں انڈین فضائیہ کو دفاعی منصوبوں میں تاخیر پر تشویش کیوں؟

ہنسی کرونیئے: میچ فکسنگ میں ملوث سابق جنوبی افریقی کپتان جو اپنے ساتھ کئی راز لے گئے

جنگ بندی کی تجویز پر حماس فلسطینی قیدیوں کے بدلے 10 زندہ اور 18 مردہ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنے کے لیے تیار

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی