
Getty Imagesہوسکتا ہے کہ آپ کے گھر میں بھی سورج مکھی (سن فلاور) آئل یا کینولا آئل استعمال ہو رہا ہو۔ چاہے آپ اس میں کھانا پکائیں یا سلاد میں ڈالیں یا پراٹھے تلیں۔ بیجوں سے نکلنے والے تیل دنیا بھر میں مقبول ہیں۔لیکن یہ تیل اس وقت آن لائن گرما گرم بحث کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔حال ہی میں بیجوں سے حاصل ہونے والے خورنی تیل کینولا اور سن فلاور آئل کے بارے میں کچھ ایسے متنازع دعوے سامنے آئے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ ان کے مضر اثرات ہو سکتے ہیں۔ کیا ان دعوؤں میں کوئی میں صداقت ہے؟حالیہ برسوں میں بیجوں کے تیل ان گنت سوشل میڈیا پوسٹس کا نشانہ بن گئے ہیں۔ لوگوں کا دعوی ہے کہ وہ ’زہریلے‘ اور ’مضرِ صحت‘ ہیں۔ناقدین نے بیجوں کے کچھ تیلوں کے لیے ’آٹھ بُرے تیلوں‘ کی اصطلاح بھی بنائی ہے۔ اس کا مطلب وہ آٹھ مشہور بیجوں کے تیل جن میں کینولا، مکئی، کپاس کے بیج، انگور، سویا، چاول کے چوکر، سورج مکھی اور کپاس کے پھول شامل ہیں۔ کیونکہ ان پر الزام ہے کہ یہ تیل دل کی بیماری اور ٹائپ ٹو ذیابیطس کا سبب بنتے ہیں۔کیا بیج کے تیل واقعی صحت کے دشمن ہیں یا ان سے یہ دشمنی بلاجواز ہے؟Getty Imagesکیا بیجوں کے تیل کا دل کی صحت سے کوئی تعلق ہے؟Getty Imagesبیجوں کے تیل پر حالیہ تنقید کا زیادہ تر تعلق ان کے ہائی اومیگا سِکس فیٹی ایسڈ مواد کے حوالے سے ہے۔اومیگا سِکس فیٹی ایسڈ ضروری فیٹی ایسڈ ہیں جس کا مطلب ہے کہ ہمیں ان کی ضرورت ہے لیکن ہمارا جسم انھیں خود پیدا نہیں کرسکتا۔حالیہ برسوں میں کچھ سائنس دانوں نے دلیل دی ہے کہ اومیگا سِکس دائمی سوزش کا سبب بن سکتا ہے جس سے دل کی بیماری اور کینسر سمیت بیماریوں کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔امریکہ میں میساچوسٹس کی ٹفٹس یونیورسٹی میں فوڈ از میڈیسن انسٹی ٹیوٹ کے پروفیسر اور ڈائریکٹر داروش موزفارین کا کہنا ہے کہ ’کنٹرولڈ ٹرائلز (آزمائشوں) سے معلوم ہوا ہے کہ اومیگاسِکس فیٹی ایسڈ سوزش میں اضافہ نہیں کرتے۔‘نئی تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ اومیگا سکس فیٹی ایسڈ منفرد قدرتی مالیکیولز کو جنم دیتا ہے جیسے لیپوکسن جو جسم میں سوزش ختم کرنے کے طاقتور اثرات رکھتے ہیں۔حالیہ تحقیق میں تقریبا 30 سال تک امریکہ میں دو لاکھ سے زیادہ افراد کی غذا اور صحت کا مطالعہ کیا گیا۔محققین نے پایا کہ جو لوگ زیادہ پودوں کے تیل (بشمول بیجوں کے تیل) کا استعمال کرتے ہیں ان میں مطالعے کے دوران دل کی بیماری یا کینسر سے مرنے کا امکان کم ہوتا ہے۔ دوسری طرف جن لوگوں نے مکھن کا زیادہ استعمال کیا، ان کے مرنے کا امکان زیادہ تھا۔اومیگا سِکس ہمارے دل کی صحت پر کس طرح اثر انداز ہوتا ہے، اس پر متعدد مطالعات موجود ہیں جن میں سائنسدان غذا اور صحت کے مابین تعلق تلاش کرتے ہیں۔امریکہ میں جان ہاپکنز بلومبرگ سکول آف پبلک ہیلتھ میں انسانی غذائیت کے اسسٹنٹ پروفیسر میٹی مارکلنڈ کا کہنا ہے کہ کچھ مطالعات لوگوں کے اپنے اعداد و شمار پر منحصر ہیں کہ وہ کیا کھاتے ہیں۔وہ مزید کہتے ہیں کہ ’یہ پریشانی کا باعث بن سکتا ہے کیونکہ لوگ اپنی غذائی عادات کے بارے میں غلط یاداشت رکھ سکتے ہیں، یا یہاں تک کہ غلط بیانی بھی کر سکتے ہیں۔‘اومیگا سکس کی مقدار کی پیمائش کرنے کا ایک اور طریقہ یہ ہے کہ کسی شخص کی غذا میں انفرادی اجزااور اجزا کی اوسط مقدار کی پیمائش کی جائے۔تاہم مارکلنڈ کہتے ہیں ’لوگوں کا یہ کہنا کہ انھوں نے کچھ مقدار میں کھایا ہے اسے ماپنا مشکل ہوسکتا ہے۔‘ہماری صحت پر اومیگا سکس کے اثرات کی تحقیقات کرنے والے متعدد مطالعات میں لینولیک ایسڈ کی جانچ کی جاتی ہے۔ یہ وہ اومیگا سکس فیٹی ایسڈ ہے جو بیج کے تیل میں زیادہ مقدار میں پایا جاتا ہے اور یہ ہمارے خون میں ’خراب‘ ایل ڈی ایل کولیسٹرول کو کم کرتا ہے۔سنہ 2019 کے ایک مطالعے میں مارکلنڈ نے 30 مشاہداتی مطالعات کے شرکا کے خون میں فیٹی ایسڈ کی سطح پر توجہ مرکوز کرنے بجائے یہ دیکھا کہ کتنے لوگوں کو دل کی بیماری ہوئی اور اس سے موت ہوئی۔انھوں نے دریافت کیا کہ جن لوگوں کے خون میں لینولیک ایسڈ کی سطح سب سے زیادہ تھی ان میں دل کی بیماریوں میں مبتلا ہونے کا خطرہ سب سے کم تھا۔امریکہ کے سٹینفورڈ پریوینشن ریسرچ سینٹر میں نیوٹریشن سٹڈیز کے ڈائریکٹر کرسٹوفر گارڈنر کہتے ہیں کہ اومیگا سکس اور دل کی صحت کے بارے میں کچھ الجھن ہے۔اس کی جزوی وجہ خون کے جمنے کے عمل میں اومیگا سکس کا کردار ہے جس کے بارے میں گارڈنر کا کہنا ہے کہ لوگ اسے صرف سٹروک اور دل کے دورے سے منسلک کرنے کی غلطی کرتے ہیں۔وہ کہتے ہیں کہ اومیگا تھری خون کو پتلا کرتا ہے۔ ’اگر آپ کے ہاتھ میں کوئی زخم ہے تو آپ چاہیں گے کہ وہ جم جائے۔ آپ کو توازن بنانا ہے۔‘دریں اثنا، سائنسدانوں نے 2019میں 30 مطالعات کے تجزیے میں یہ نتیجہ اخذ کیا کہ جن لوگوں کے خون میں لینولیک ایسڈ کی زیادہ مقدار ہوتی ہے ان میں دل کی بیماری پیدا ہونے کا امکان سات فیصد کم ہوتا ہے۔مارکلنڈ کا کہنا ہے کہ ’لینولیک ایسڈ کولیسٹرول کو بہتر بنا کر دل کی بیماری کے خطرے کو کم کرسکتا ہے، اور گلوکوز میٹابولزم کو بھی بہتر بنا سکتا ہے، جس سے ٹائپ ٹو ذیابیطس کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔‘Getty Imagesبیجوں کے تیل اور 3:6 کا تناسببیجوں کے تیل پر ایک اور عام الزام یہ ہے کہ اومیگا تھری کے مقابلے میں بہت زیادہ اومیگا سکس کھانا نقصان دہ ہے۔مغربی دنیا میں اومیگا سکس فیٹی ایسڈ ہماری کل توانائی کی کھپت کا تقریبا 15 فیصد ہے۔ایک عام آدمی میں اومیگا تھری اور اومیگا سکس کا تناسب 50: 1 تک ہوسکتا ہے۔تاہم ایک مطالعے کے مطابق یہ ہمارے دل کی بیماری کے خطرے کو کم کرنے کے لیے 4: 1 ہونا چاہیے۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے 2022کے جائزے اور میٹا تجزیے میں بتایا گیا ہے کہ اومیگا 6:3کا زیادہ تناسب دماغی تنزلی اور السرٹیو کولائٹس کے زیادہ خطرے سے منسلک تھا، جو ایک آنتوں کی دائمی سوزش کی بیماری ہے۔دوسری جانب اومیگا 3:6کا زیادہ تناسب ڈپریشن کے خطرے کو 26فیصد کم کرنے سے بھی منسلک تھا۔مجموعی طور پر ڈبلیو ایچ او کے مطالعے میں شامل سائنسدانوں نے نتیجہ اخذ کیا کہ بیجوں کے تیل سے حاصلک ہونے والے اومیگا سکس فیٹی ایسڈ کی زیادہ مقدار سے موت اور بیماری کے خطرے کے زیادہ ہونے کا امکان نہیں ہے۔بعض لوگوں کا خیال ہے کہ مزید اعلی معیار کی تحقیق کی ضرورت ہے۔اگرچہ کچھ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اومیگا تھری کے مقابلے میں آپ کو بہت زیادہ اومیگا سکس نہیں لینا چاہیے۔ مارکلنڈ کا کہنا ہے کہ اومیگا سکس کو کم استعمال کرنے کے بجائے اومیگا تھری ا استعمال بڑھانا بہتر ہے کیونکہ دونوں کے صحت کے لیے فائدہ مند ہیں۔Getty Imagesبیجوں سے تیل کیسے نکالا جاتا ہے؟دوسرے تیلوں کے برعکس بیجوں کے تیل پودوں کے بیجوں سے نکالے جاتے ہیں۔کچھ خدشات ہیں کہ بیجوں کے تیل کو ہیکسین کے ساتھ نکالا جاتا ہے جو خام تیل سے بنایا گیا کیمیکل ہے لیکن اب تک اس بات کے بہت کم ثبوت موجود ہیں کہ یہ عمل کسی نقصان کی وجہ بنا ہو۔اگرچہ کچھ شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ ہیکسین کا کچھ طبی معاملات کے ساتھ تعلق ضرور ہے لیکن نکالنے کے بعد اس کیمیکل کو ہٹانےکے لیے اسے بلیچ کیا جاتا ہے اور تیل کو صاف کیا جاتا ہے۔گارڈنر کا کہنا ہے کہ ’سائنسدان کہیں گے کہ فوڈ پروسیسنگ میں ہیکسین کا عرق نارمل ہے اور ڈیوڈورائزنگ اور بلیچنگ ممکنہ طور پر نقصان دہ مرکبات کو دور کرتی ہے۔‘کولڈ پریس والے بیجوں کے تیل اس عمل سے مکمل طور پر گریز کرتے ہیں کیونکہ اس میں تیل نکالنے کے لیے بیجوں کو نچوڑا جاتا ہے۔ لیکن اس کے نتیجے میں بننے والی مصنوعات زیادہ مہنگی ہوتی ہیں۔Getty Imagesکیا بیجوں کا تیل ٹیومر کی نشو و نما بڑھا سکتا ہے؟اومیگا سکس کے ہماری صحت کے لیے ممکنہ فوائد کو ظاہر کرنے والی تحقیق کی کثرت کے باوجود محققین نے حال ہی میں پایا ہے کہ یہ فیٹی ایسڈ ایک مخصوص قسم کے چھاتی کے کینسر کی نشوونما کو بڑھا سکتا ہے۔نتائج دیگر بیماریوں پر اومیگا سکس کے استعمال کے اثرات پر بھی اثر انداز ہوسکتے ہیں۔کینسر کے خلیات غذائی اجزا کو اپنی نشوو نما کے لیے ایندھن کے طور پر استعمال کرتے ہیں لیکن اب تک اومیگا سکس فیٹی ایسڈ کے کردار کو دیکھتے ہوئے محدود تحقیق ہوئی تھی۔لیکن اس سال مارچ میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ لینولیک ایسڈ نامی اومیگا سکس فیٹی ایسڈ ٹرپل نیگیٹو بریسٹ کینسر(ٹی این بی سی) کے مریضوں میں کینسر کے خلیات کی نشوونما اور اضافے میں مدد کا باعث بنا۔یہ چھاتی کے کینسر کی سب سے زیادہ جارحانہ ذیلی قسم ہے اور اس پر ٹارگٹڈ علاج کا کوئی خاص اثر نہیں ہوتا۔نیو یارک میں ویل کارنیل میڈیسن ریسرچ سینٹر میں پوسٹ ڈاکٹورل ایسوسی ایٹ نکولاوس کونڈوروس کا کہنا ہے کہ ماضی کے مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ اومیگا سکس فیٹی ایسڈز کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے، یا خطرے میں معمولی اضافہ نہیں ہوا۔لیکن وہ کہتے ہیں کہ ان مطالعات میں اس بات کو مدنظر نہیں رکھا گیا ہے کہ چھاتی کے سرطان کی متعدد ذیلی اقسام ہیں اور یہ کہ وہ سب مریض کی بقا اور تشخیص کے لحاظ سے مختلف ہیں اور وہ ٹارگٹڈ تھراپی پر کیسے ردِ عمل دے سکتے ہیں۔کونڈوروس کا کہنا ہے کہ ٹی این بی سی اومیگا سکس لینولیک ایسڈ پر سب سے زیادہ ردعمل ظاہر کرتا ہے۔محققین کی ایک ٹیم کے ساتھکام کرتے ہوئے کونڈوروس نے لیبارٹری میں دریافت کیا کہ جب اومیگا سکس کھلایا جاتا ہے تو ٹی این بی سی خلیات ٹیومر کی نشوونما اور بڑھوتی کی وجہ بننے والی پروٹین کمپلیکس کو متحرک کرتے ہیں۔ایک اور پروٹین جو چھاتی کے کینسر کی دیگر ذیلی اقسام کے مقابلے میں ٹی این بی سی ٹیومر میں بڑی مقدار میں پایا جاتا ہے پورے جسم میں اور خلیوں کے اندر فیٹی ایسڈ اور لپڈ کو بالکل اسی جگہ لے جانے کے لیے جانا جاتا ہے جہاں انھیں ہونا چاہیے۔کونڈوروس بتاتے ہیں کہ اومیگا سکس کے ساتھ ساتھ یہ پروٹین دیگر دائمی بیماریوں جیسے موٹاپا اور ٹائپ ٹو ذیابیطس میں بھی متعلقہ ہوسکتے ہیں۔یہ تحقیق ممکنہ طور پر ٹی این بی سی کے مریضوں کے لیے طریقہِ علاج واضح سکتی ہے لیکن ضروری نہیں کہ اس کے ہر ایک کے لیے وسیع تر مضمرات ہوں۔کونڈوروس کہتے ہیں کہ 'یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ اومیگا سکس چربی کسی وجہ سے ضروری ہیں۔ اگر آپ انھیں مکمل طور پر ترک کرتے ہیں، تو آپ کی صحت پر ان کے مضر اثرات ہوسکتے ہیں۔'کون سا بیج کا تیل صحت مند ہے؟کچھ بیجوں کے تیلوں جیسے کینولا تیل اور سویابین کے تیل کا دوسروں کے مقابلے میں زیادہ مطالعہ کیا گیا ہے، لہذا ان کے حوالے سے زیادہ ثبوت موجود ہیں۔موزافیرین کا کہنا ہے کہ ’ان میں سے ہر ایک صحت مند چربی کا متوازن امتزاج فراہم کرتا ہے، جس میں مونونسیچوریٹڈ چربی، اومیگا سکس پولی انسیچوریٹڈ فیٹ اور اومیگا تھری پولی انسیچوریٹڈ فیٹ شامل ہیں۔‘موزفارین نے مزید کہا کہ کینولا کا تیل اسی طرح کے اینٹی سوزش اثرات رکھتا ہے اور زیتون کے تیل کے مقابلے میں خون میں کولیسٹرول کی سطح میں بہتری پیدا کرتا ہے جسے طویل عرصے سے تمام تیلوں میں سب سے زیادہ صحت مند قرار دیا جاتا ہے۔ستائیس تجربات کے ایک میٹا تجزیے سے معلوم ہوا کہ سورج مکھی کے تیل اور سیچوریٹڈ فیٹ کے مقابلے میں کینولا کا تیل ایل ڈی ایل کولیسٹرول کو نمایاں طور پر کم کرتا ہے، جبکہ دوسرے میں پایا گیا کہ اس نے ڈرامائی طور پر جسمانی وزن کو کم کیا خاص طور پر ٹائپ ٹو ذیابیطس والے افراد میں۔کینولا کا تیل خون میں کولیسٹرول کی سطح بہتر بنانے میں مدد کرتا ہے اور جسم کے وزن کو بھی معمولی طور پر کم کرتا ہے۔کینولا کے تیل میں صحت مند چربی، خاص طور پر اومیگا سکس پولی انسیچوریٹڈ فیٹ، خون میں گلوکوز، انسولین کی مزاحمت اور انسولین کی پیداوار کو بھی بہتر بناتی ہے۔سویابین کا تیل بھی سیچوریٹڈ فیٹ کے مقابلے میں کولیسٹرول کی سطح کو بہتر بناتا ہے۔ایک مطالعے سے پتہ چلا ہے کہ جو لوگ سویابین کا تیل زیادہ کھاتے ہیں ان میں تمام وجوہات سے موت کا خطرہ کم ہوتا ہے۔Getty Imagesموزفارین کہتے ہیں کہ ’بیج قدرت کے سب سے زیادہ غذائیت بخش تحفوں میں سے ایک ہیں۔ یہ فائدہ مند اور صحت مند چربی کا ایک پیکیج ہیں۔‘ایک ایسی چیز جس کے حوالے سے غذائیت کی سائنس میںسب سے زیادہ مطالعہ کیا گیا ہو اس کے خلاف ایسا ردعمل کچھ سائنس دانوں کے لیے الجھن کا سبب رہا ہے۔لیکن موزفارین کہتے ہیں کہ یہ غلط فہمی ’جزوی سچائیوں کے غلط امتزاج‘ کی وجہ سے آ سکتی ہے۔مثال کے طور پر کچھ لوگ بیج کے تیل کو الٹرا پروسیسڈ فوڈز (یو پی ایف) سے جوڑ سکتے ہیں، جس میں اکثر بیجوں کے تیل، خاص طور پر کینولا، مکئی، سویابین اور سورج مکھی کے تیل شامل ہوتے ہیں۔حالیہ برسوں میں بہت زیادہ یو پی ایف کے استعمال سے صحت کے خطرات پر بہت زیادہ توجہ دی گئی ہے، جس میں ٹائپ ٹو ذیابیطس اور دل کی بیماری کا خطرہ بھی شامل ہے۔موزفارین کہتے ہیں کہ 'لیکن یہ خطرات بہت زیادہ نشاستے، چینی اور نمک، اور سینکڑوں مصنوعی اجزا سے بھی پیدا ہوتے ہیں۔‘کچھ لوگوں نے حالیہ برسوں میں بیجوں کے تیل کی بڑھتی ہوئی کھپت اور موٹاپے اور ذیابیطس میں اضافے کے ساتھ بھی تعلق نکال لیا ہے۔گارڈنر کا کہنا ہے کہ 'اگر آپ زیادہ بیجوں کے تیل کھانے والے لوگوں اور غیر صحت مند نتائج سے موازنہ کرنا چاہتے ہیں تو اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم ایسا کھانا کھا رہے ہیں جس میں بہت زیادہ چینی اور سوڈیم ہوتا ہے۔'گارڈنر کہتے ہیں کہ 'مجھے یہ دیکھنا پسند نہیں ہوگا کہ لوگ بیجوں کے تیل کی اس جنگ کی وجہ سے بیجوں کا تیل ترک کر رہے ہیں۔'ایسے میں جب کچھ سائنسدان ہماری صحت پر بیجوں کے تیل کے استعمال کے اثرات کو دیکھتے ہوئے مزید سخت تحقیقات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ مارکلنڈ سمیت دیگر کا کہنا ہے کہ عام آبادی کے لیے خون کے کولیسٹرول، خون میں گلوکوز اور انسولین کی سطح پر فوائد دکھانے والے اچھے معیار کے بہت سے تجربات پہلے ہی موجود ہیں۔