
آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے اعلان کیا ہے کہ ملیر جیل سے فرار قیدی سرینڈر کرتے ہیں تو ان سے نرمی برتی جائے گی، تاہم جس قیدی کو دوبارہ گرفتار کیا گیا اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ ملیر جیل سے مجموعی طور پر 213 قیدی فرار ہوئے تھے، جن میں سے 78 کو پکڑ لیا گیا ہے، جب کہ تقریباً 138 کے قریب قیدی اب بھی مفرور ہیں۔آئی جی سندھ نے جیل سے فرار کی اصل صورت حال واضح کرتے ہوئے کہا ’’قیدی دیوار توڑ کر نہیں بلکہ جیل کے گیٹ سے فرار ہوئے۔زلزلے کے بعد قیدیوں کو ایک احاطے میں بٹھایا گیا تھا تاکہ ان پر چھت نہ گر جائے۔‘‘انھوں نے بتایا کہ ملیر جیل میں زیادہ تر تعداد منشیات کے عادی قیدیوں کی ہے، منشیات کے عادی قیدیوں کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کم ہوتی ہے۔مفرور قیدیوں کی گرفتاری کے لیے ٹیمیں تشکیل دے رہے ہیں۔غلام نبی میمن کے مطابق قیدیوں کو فرار ہوتے وقت ایف سی اہلکاروں کی جانب سے روکا گیا تھا، قیدی بہت زیادہ تھے تو ایف سی اہلکاروں کو ہوائی فائرنگ کرنا پڑی۔اس بھگدڑ کے دوران ایک قیدی ہلاک ہوا، ایف سی اہلکار بھی تصادم میں زخمی ہوئے، ایف سی جوان فوری ری ایکشن نہ دیتے تو بڑی تعداد میں قیدی فرار ہوتے۔واضح رہے کہ گزشتہ رات کراچی کی جیل سے سو سے زائد قیدی فرار ہوئے ہیں، جیل حکام کے مطابق زلزلے کے جھٹکوں سے یہ صورت حال پیدا ہوئی۔علاقے میں متعدد بار زلزلے کے جھٹکوں کی وجہ سے نقصان سے بچنے کے لیے قیدیوں کو بیرکس سے باہر بٹھایا گیا تھا۔ہنگامہ آرائی شروع ہوئی تو قیدیوں نے پولیس اہلکاروں سے اسلحہ چھین لیا، جس کے بعد پولیس اور قیدیوں کی جانب سے شدید فائرنگ کی گئی۔اس دوران سینکڑوں قیدی جیل کے دروازے کو توڑ کر فرار ہو گئے، جیل سپرنٹنڈنٹ ارشد شاہ کے مطابق سرکل نمبر 4 اور 5 سے 600 سے زائد قیدی بیرک سے باہر تھے۔