
پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کی سنجیدہ اور حساس کہانیوں کی لکھاری سائرہ رضا اچانک دل کا دورہ پڑنے کے باعث گزشتہ شب اس دنیا سے رخصت ہوگئیں۔ ان کی وفات کی خبر نے فن اور ادب سے جڑے تمام حلقوں کو گہرے صدمے سے دوچار کردیا ہے۔ ان کے جانے سے وہ قلم خاموش ہوگیا ہے جو زندگی کی تلخ سچائیوں کو نرم لہجے میں بیان کرنے کا ہنر جانتا تھا۔
سائرہ رضا ان گنت مقبول ڈراموں کی خالق تھیں۔ ان کی تحریریں جذبات کی سچائی، رشتوں کی پیچیدگی اور انسانی رویّوں کی حقیقت کو بڑی نرمی سے بےنقاب کرتی تھیں۔ دلِ موم کا دیا اور میرے ہمسفر جیسے ڈرامے ان کی تخلیقی بصیرت کی جیتی جاگتی مثالیں ہیں، جنہوں نے نہ صرف پاکستان بلکہ سرحد پار بھی ناظرین کو متأثر کیا۔
ان کا حالیہ ڈرامہ یحییٰ، جس میں مدیحہ امام اور خوشحال خان نے مرکزی کردار نبھائے، ناظرین سے خوب داد سمیٹ چکا ہے۔ سائرہ رضا کی تحریریں محض تفریح نہیں تھیں، وہ سماج کے آئینے میں زندگی کو جھانکنے کا موقع دیتی تھیں۔
ان کے انتقال کی خبر ان کے چاہنے والوں پر بجلی بن کر گری۔ اسپتال لے جانے کی کوشش کی گئی، مگر وہ مہلت نہ پا سکیں۔ کئی قریبی ساتھیوں نے سوشل میڈیا پر اپنے جذبات کا اظہار کیا۔ کسی نے کہا، "یقین نہیں آتا، وہ ہم میں نہیں رہیں"، تو کسی نے لکھا، "پتا نہیں تھا وہ آخری ملاقات تھی۔"
سائرہ رضا کا جانا ایک ایسا خلا چھوڑ گیا ہے جسے شاید طویل عرصے تک پُر نہ کیا جا سکے۔ ان کا فن، ان کی تحریریں، اور ان کے کردار ہمیشہ زندہ رہیں گے، مگر وہ خاموشی جو اب ان کے بعد رہ گئی ہے، وہ بہت کچھ کہہ رہی ہے