
پیر کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اس وقت کشیدگی پیدا ہو گئی جب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن ڈاکٹر نثار جٹ نے خطاب کے دوران پیپلز پارٹی اور سابق صدر آصف علی زرداری پر تنقید کی۔نثار جٹ کی تنقید پر پیپلز پارٹی کے رکن رفیع اللہ نے شدید ردعمل دیا اور دونوں کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ شروع ہو گیا۔صورت حال اس وقت مزید بگڑ گئی جب نثار جٹ نے رفیع اللہ کو مخاطب کرتے ہوئے ’شٹ اپ‘ اور اسی طرح کے سخت الفاظ استعمال کیے۔اس کے بعد دونوں ارکان ایک دوسرے کی جانب لپک پڑے۔ معاملہ ہاتھا پائی تک پہنچنے والا تھا کہ دیگر پارلیمنٹیرینز درمیان میں آ گئے اور دونوں کو الگ کیا۔اجلاس کے دوران جب ڈاکٹر نثار جٹ خطاب کر رہے تھے تو اس دوران آغا رفیع اللہ بول پڑے جبکہ شازیہ مری نے بھی نثار جٹ کی تنقید کا جواب دیا جس پر نثار جٹ سیخ پا ہو گئے اور جواباً ’شٹ اپ‘ کہا۔اس واقعے کے بعد قومی اسمبلی کے اجلاس میں 15 منٹ کا وقفہ کر دیا گیا۔سپیکر آفس کی جانب سے معاملے کو حل کرنے اور صلح صفائی کی کوششیں جاری ہیں۔قومی اسمبلی کے رکن ڈاکٹر نثار جٹ نے اپنے خطاب کے دوران آج صبح ایوان میں پیش آنے والے ایک اور واقعے کا ذکر کرتے ہوئے سارجنٹ ایٹ آرمز پر بدسلوکی کا الزام عائد کیا۔انہوں نے بتایا کہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی تقریر دوران سارجنٹ ایٹ آرمز نے ان کے ساتھ دھکم پیل کی۔ڈاکٹر نثار جٹ نے اپنی تقریر کے آغاز میں اپنا ٹوٹا ہوا بٹن دکھاتے ہوئے کہا کہ ’یہ اس بدسلوکی کا ثبوت ہے جو آج میرے ساتھ کی گئی۔‘”انہوں نے اس واقعے کا ذمہ دار قومی اسمبلی کے سپیکر کو قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اس واقعے کا سخت نوٹس لیا جائے اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے۔