
نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے اگلے چند روز کے لیے ملک کے مختلف حصوں میں تیز بارشوں اور ممکنہ سیلاب کے خطرے سے خبردار کر دیا ہے۔ اتھارٹی نے عوام کو احتیاط برتنے کی ہدایت دی ہے، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں لینڈ سلائیڈنگ اور ندی نالوں میں پانی کی سطح بلند ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
کشمیر، گلگت بلتستان، اسلام آباد، مری، گلیات، مانسہرہ، ایبٹ آباد اور پوٹھوہار کے خطے میں شدید بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے جو پہاڑی ڈھلوانوں پر مٹی کے تودے گرنے اور نالوں میں طغیانی کا باعث بن سکتی ہیں۔
خیبرپختونخوا کے متعدد اضلاع جیسے پشاور، سوات، چترال، بنوں، مردان، ڈی آئی خان اور نوشہرہ میں شہری علاقوں میں پانی جمع ہونے اور دریا کے بہاؤ میں اضافہ کا امکان ہے، خاص طور پر دریائے سوات اور کابل کے گردونواح میں۔
پنجاب کے کئی شہروں، بشمول لاہور، راولپنڈی، گوجرانوالہ، سیالکوٹ، فیصل آباد، سرگودھا اور قصور میں بارشوں کے نتیجے میں نشیبی علاقوں میں پانی بھرنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے، جس سے مقامی آبادی کو مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔
سندھ کے ساحلی شہروں جیسے کراچی، حیدرآباد، بدین اور ٹھٹھہ میں 2 سے 5 جولائی کے دوران موسلادھار بارشوں کے امکانات ہیں، جہاں شہری علاقوں میں پانی کی نکاسی کی ناکامی اربن فلڈنگ کی صورت میں مسائل پیدا کر سکتی ہے۔
این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ تیز ہواؤں اور گرج چمک کے باعث کچے مکانات، کمزور دیواریں، بجلی کے کھمبے اور بل بورڈز گرنے کا اندیشہ موجود ہے جبکہ آندھی سے حد نگاہ میں کمی حادثات کا باعث بن سکتی ہے۔
اتھارٹی نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ندی نالوں کے قریب جانے سے اجتناب کریں، بجلی کے پولز اور درختوں سے دور رہیں اور بارش کے دوران غیر ضروری سفر نہ کریں۔ سیاحوں کو بھی مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ روانگی سے پہلے موسم کی صورتحال ضرور جانچیں۔
محکمہ موسمیات نے بتایا ہے کہ مون سون کا دوسرا سسٹم 5 جولائی کے بعد کراچی پر اثرانداز ہو سکتا ہے، تاہم اس کی شدت سے متعلق حتمی اندازہ آئندہ دو سے تین دنوں میں لگایا جائے گا۔
اس وقت شہریوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ پیشگی احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور کسی بھی ہنگامی صورتحال میں مقامی حکام کی ہدایات پر عمل کریں۔