
اسلام آباد کلب میں ممبرشپ کے خواہش مند افراد کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اسلام آباد کلب کی رکنیت کے لیے ڈیڑھ ہزار درخواستیں زیرِ التوا ہیں۔رپورٹ کے مطابق یہ درخواستیں گذشتہ پانچ سال کے دوران جمع کروائی گئی ہیں اور درخواست گزاروں سے مجموعی طور پر پیشگی فیس کی مد میں 8 کروڑ 37 لاکھ 50 ہزار روپے بھی وصول کیے جا چکے ہیں۔بدھ کو قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینر ملک عامر ڈوگر کی زیرِصدارت ہوا، جس میں اسلام آباد کلب سے متعلقہ امور زیرِ غور آئے۔اجلاس کے دوران ملک عامر ڈوگر نے اسلام آباد کلب کی انتظامیہ سے استفسار کیا کہ اس وقت نئی ممبرشپ کی کتنی درخواستیں زیرِ التوا ہیں؟مذکورہ بالا اعدادوشمار کو اسلام آباد کلب کے حکام نے بھی تسلیم کیا ہے۔ اجلاس میں سیکریٹری کابینہ ڈویژن کامران علی افضل نے کمیٹی کو اس حوالے سے بریف کیا۔ان کے مطابق ’اسلام آباد کلب کے ممبرز کی تعداد 10 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے اور ممبرشپ کی حد میں اضافہ نہ ہونے کے باعث زیرِ التوا کیسز میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔‘سیکریٹری کابینہ ڈویژن کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کلب کی ممبرشپ کی حد 12 ہزار تک بڑھانے پر غور کیا جا رہا ہے۔اسلام آباد کلب کی انتظامیہ نے زیرالتوا درخواستوں کی تصدیق کی اور کہا کہ ’ایڈوانس فیس کی وصولی کا سلسلہ جاری ہے۔‘اس موقعے پر کمیٹی نے زیرِ التوا درخواستوں اور فیس کی وصولی کے معاملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے معاملہ جلد حل کرنے کی ہدایت کی۔رکنِ کمیٹی ریاض فتیانہ نے اجلاس میں کہا کہ ’حد سے زیادہ ممبرشپ دے کر کلب کو تباہ کیا جا رہا ہے۔‘انہوں نے کہا کہ لاہور جم خانہ کا بھی یہی حال ہے، جہاں ارکان کی تعداد حد سے تجاوز کر چکی ہے۔کلب میں ممبرز کے لیے سوئمنگ پول اور جمنازیم سمیت مختلف کھیلوں کی سہولیات میسر ہیں (فائل فوٹو: اسلام آباد کلب)اسلام آباد کلب کی ممبر شپ کیسے حاصل کی جا سکتی ہے؟اسلام آباد کلب کی ممبرشپ ہر کسی کے لیے نہیں کھلی بلکہ مخصوص قواعد و ضوابط کے تحت محدود افراد کو دی جاتی ہے۔اس کلب کی رکنیت زیادہ تر اعلٰی سرکاری عہدے داران، سینیئر بیوروکریٹس، ججز، پارلیمنٹ کے ارکان، فوج اور پولیس کے سینیئر افسران کے لیے مخصوص ہوتی ہے۔اس کے علاوہ ریٹائرڈ وفاقی سیکریٹریز اور گریڈ 21 یا اس سے اوپر کے ریٹائرڈ افسران بھی بعض شرائط کے تحت اس کلب کے ممبر بن سکتے ہیں۔ کاروباری شخصیات، صنعت کار اور مختلف کارپوریٹ اداروں کی اہم شخصیات کو بھی ممبرشپ دی جاتی ہے، تاہم اس کے لیے کابینہ ڈویژن اور متعلقہ کمیٹی کی منظوری لینا لازمی ہوتا ہے۔ اسی طرح اسلام آباد میں تعینات غیر ملکی سفارت کار اور بین الاقوامی اداروں کے نمائندے بھی مخصوص کوٹے کے تحت کلب کی رکنیت حاصل کر سکتے ہیں۔اس تمام عمل میں سکیورٹی کلیئرنس، سفارش اور باقاعدہ فیس کی ادائیگی ضروری سمجھی جاتی ہے۔اسلام آباد کلب کی ممبرشپ حاصل کرنے کے لیے اہل افراد درخواست فارم جمع کرواتے ہیں، جس کے ساتھ دو موجودہ ممبرز کی سفارش، ذاتی معلومات اور پیشہ ورانہ تفصیلات دینا ضروری ہوتا ہے۔کمیٹی نے کلب انتظامیہ سے استفسار کیا کہ ممبرشپ کی کتنی درخواستیں زیرِ التوا ہیں؟ (فائل فوٹو: اے ایف پی)اس کے بعد امیدوار کی سکیورٹی کلیئرنس اور پس منظر کی جانچ کی جاتی ہے۔تمام مراحل مکمل ہونے اور منظوری کے بعد فیس ادا کر کے ممبرشپ حاصل کی جا سکتی ہے۔کلب میں کون سی سہولیات میسر ہوتی ہیں؟اسلام آباد کلب کے ارکان کو کھیل، تفریح، خوراک، صحت اور کاروباری سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔اسلام آباد کلب کی ویب سائٹ پر دستیاب معلومات کے مطابق کلب میں کھیلوں کے شوقین افراد کے لیے گولف کورس، پولو گراؤنڈ، گُھڑ سواری، کرکٹ گراؤنڈ، فٹ بال، باسکٹ بال، سوئمنگ پول، جمنازیم، سکواش، ٹینس، سنوکر اور دیگر انڈور اور آؤٹ ڈور کھیلوں کی سہولت موجود ہے۔کھیلوں کی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ یہاں فزیکل تھراپی اور یوگا جیسی سہولیات بھی فراہم کی جاتی ہیں۔کھانے پینے کے لیے کلب میں ریستوران، کیفے، بوفے اور فیملی ہالز موجود ہیں، جہاں مختلف کھانوں سے لطف اندوز ہوا جا سکتا ہے۔لائبریری میں ہزاروں کتب، ڈی وی ڈیز اور اخبارات موجود ہیں، جبکہ بزنس سینٹر میں انٹرنیٹ، فیکس اور کانفرنس رومز کی سہولت دی گئی ہے۔کلب میں بچوں کے لیے مخصوص کھیل کے میدان، سنیما، آڈیٹوریم اور رہائش کے لیے کمرے بھی موجود ہیں۔