پاکستان میں ’امیر آدمی‘ کی گاڑی سستی اور ’عام آدمی‘ کی سواری مہنگی کیوں ہو گئی ہے؟


Getty Imagesآٹو سیکٹر کے ماہرین کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کے بجٹ کے بعد پراڈو اور لینڈ کروزر کے مختلف ماڈلوں میں 25 لاکھ روپے سے لے کر 80 لاکھ روپے تک کمی آ سکتی ہےپاکستان میں نئے مالی سال کی ابتدا کے ساتھ لوگوں کی توقعات کے برعکس ملک میں لگژری گاڑیاں سستی جبکہ چھوٹی گاڑیاں مہنگی ہو گئی ہیں جس پر حکومتی پالیسیوں کو خاصی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر ایک بڑی تعداد میں لوگوں نے اس حوالے سے سخت ردعمل دیا ہے کیونکہ درآمدی ٹیکسوں کی شرح میں رد و بدل اور کچھ نئے ٹیکسوں کی بدولت ’متوسط طبقے‘ کی گاڑی لگ بھگ دو لاکھ روپے تک مہنگی جبکہ ’امیر آدمی‘ کی گاڑی تقریباً ڈھائی کروڑ روپے تک سستی ہو گئی ہے۔خیال رہے کہ پاکستان میں دو قسم کی گاڑیاں خریداری کے لیے دستیاب ہیں۔ ایک وہ جو مختلف کمپنیاں مقامی طور پر اسمبل یا تیار کرتی ہیں اور دوسری وہ جو درآمد کی جاتی ہیں۔ دونوں اقسام کی گاڑیاں ملکی درآمدات پر منحصر ہیں۔ مقامی طور پر اسمبل کی جانے والی گاڑیاں نسبتاً سستی ہوتی ہیں۔ درآمد کی جانے والی گاڑیوں میں لگژری اور چھوٹی گاڑیاں دونوں شامل ہیں۔ تاہم جو گاڑیاں واضح طور پر سستی ہو رہی ہیں وہ لگژری گاڑیاں ہیں جن کی قیمتیں کروڑوں روپے میں ہوتی ہیں۔پاکستان میں گاڑیوں کے کاروبار سے منسوب پاک ویلز نامی آٹو سیکٹر ویب سائٹ سے منسلک سنیل منجھ نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت کی جانب سے بڑی گاڑیوں کی درآمدات پر ڈیوٹی کم کرنے کی وجہ سے مثال کے طور پر جرمن اور جاپانی ساخت کی لگژری جیپوں کی قیمتوں میں ڈھائی کروڑ سے لے کر ساٹھ لاکھ روپے تک کمی دیکھنے میں آئے گی۔مگر اس کے برعکس حکومت نے جو دو قسم کے ٹیکس لگائے ہیں ’ان کی وجہ سے چھوٹی گاڑیوں کی قیمتوں میں کئی لاکھ روپے اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ کئی کمپنیوں نے تو یہ اضافہ لاگو بھی کر دیا ہے، باقی کچھ دنوں میں کر دیں گی۔‘ساتھ ہی حکومت نے پیٹرول اور ڈیزل پر فی لیٹر ڈھائی روپے کی شرح سے کاربن لیوی بھی لاگو کر دیا ہے۔ پاک ویلز کے سربراہ سنیل منجھ کے خیال میں ان تمام اقدامات سے عام آدمی پر بوجھ بڑھ جائے گا۔تاہم سوال یہ ہے کہ عوامی توقعات کے برعکس حکومت نے بجٹ میں ایسا کیا کِیا ہے جس سے چھوٹی گاڑی مہنگی اور لگژری گاڑی سستی ہو گئی ہے۔لگژری گاڑی کیسے سستی ہوئی ہے؟نئے مالی سال کے بجٹ اور اس کے نتیجے میں آنے والے ریگولیٹری آرڈرز کے مطابق حکومت نے 1800 سی سی سے بڑی گاڑیوں کی درآمد پر عائد ریگولیٹری ڈیوٹی 90 فیصد سے کم کر کے 50 فیصد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ان میں فور بائے فور نوعیت کی سپورٹ یوٹیلیٹی وہلیکلز (ایس یو ویز) اور دیگر یورپی ساخت کی لگژری گاڑیاں شامل ہیں جو درآمد کی جاتی ہیں۔علی آصف لاہور سے تعلق رکھنے والے گاڑیوں کے امپورٹر ہیں جو سِگما موٹرز کے نام سے کمپنی چلاتے ہیں۔ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ یہ ڈیوٹی کم ہونے کی وجہ سے امپورٹرز کو بھی ریلیف ملے گا اور وہ امیر لوگ جو امپورٹڈ گاڑیاں خریدتے ہیں ان کو بھی کم پیسے خرچ کرنا پڑیں گے۔’پہلے ہماری ان گاڑیوں میں سرمایہ کاری کافی زیادہ ہو گئی تھی، اب اس میں کچھ ریلیف ملے گا۔‘ لاہور میں چلنے والی گاڑیوں کا دُھواں چیک کرنے کا حکومتی منصوبہ کیا ہے اور یہ کتنا قابل عمل ہے؟سستی الیکٹرک گاڑیوں کا وہ نظام جس نے چین کو اس صنعت کا بے تاج بادشاہ بنا دیا’تیز رفتار اور ڈرائیور کا خرچہ بھی صفر‘: چین میں بغیر ڈرائیور چلنے والے ٹرک جو انقلاب برپا کر سکتے ہیںلاہور میں ’ٹیسٹ ڈرائیو کے بہانے‘ کار چوری: آن لائن اشتہار کے ذریعے گاڑی فروخت کرتے وقت اِن چیزوں کا خیال رکھیں!تاہم ان کا دعویٰ ہے کہ لگژری گاڑیوں کے صارفین کو بھی اس ریلیف کا حصہ آدھا ملے گا کیونکہ ڈیوٹی کم ہونے کی وجہ سے جاپان میں گاڑیوں کی قیمتیں کچھ بڑھ جائیں گی۔’جب امپورٹرز کو ڈیوٹی کم ہونے کی وجہ سے تھوڑا کھیلنے کا مارجن مل جائے گا تو پھر آکشنز میں گاڑیوں کی قیمتیں زیادہ ہو جائیں گی۔ تو یوں پاکستان میں حقیقی طور پر ڈیوٹی میں کمی کا تقریباً آدھا ریلیف ملے گا۔‘تاہم علی آصف یہ تسلیم کرتے ہیں کہ اس مرتبہ بجٹ میں ’ہوا کچھ الٹا ہے۔ عام آدمی کی چھوٹی گاڑی سستی ہونی چاہیے تھی۔ امیر آدمی تو پیسے دے ہی دیتا ہے۔‘کچھ مثالیں دیتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ پاکستان میں درآمد ہونے والی جرمن ساخت کی گاڑیوں میں مرسیڈیز کی جی ویگن کی قیمت میں دو کروڑ کے قریب کمی آئے گی جبکہ جاپانی ساخت کی لیکسس کی نئی جنریشن میں لگ بھگ سوا کروڑ روپے کمی آئے گی۔اسی طرح جاپانی ساخت کی ٹویوٹا پراڈو اور لینڈ کروزر کے مختلف ماڈلوں میں 25 لاکھ روپے سے لے کر 80 لاکھ روپے تک کمی آ سکتی ہے۔Getty Imagesحکومت نے ایک نیا ٹیکس لاگو کیا ہے۔ کلائیمیٹ سپورٹ لیوی وہ ٹیکس ہے جو ہر قسم کی کمبسشن انجن پر چلنے والی گاڑیوں پر لاگو ہو گاعام آدمی کی گاڑی مہنگی کیوں ہو گی؟عام طور پر پاکستان میں 660 سی سی سے لے کر 850 سی سی تک کی مقامی اور امپورٹڈ چھوٹی گاڑیوں کو ’عام آدمی‘ کی گاڑی تصور کیا جاتا ہے جو ایک متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والا شخص خرید سکتا ہے۔حکومت نے بھی لگ بھگ اس تصور کو تسلیم کر رکھا ہے کیونکہ اس سے قبل عام آدمی کو ریلیف دینے کے لیے 850 سی سی تک کی گاڑیوں پر جنرل سیلز ٹیکس یعنی جی ایس ٹی کی شرح کو دانستاً کم رکھا گیا تھا۔پہلے ان گاڑیوں پر جی ایس ٹی کی یہ شرح 12.5 فیصد رکھی گئی تھی۔ تاہم نئے بجٹ میں یہ چھوٹ ختم کر دی گئی ہے اور جی ایس ٹی کو بڑھا کر 18 فیصد کر دیا گیا ہے۔حکومت کا کہنا ہے کہ اس اضافے کی دو وجوہات ہیں۔ ایک تو جی ایس ٹی ریلیف حق دار لوگوں تک پہنچ نہیں رہا تھا اور پھر حکومت غیر موثر ریلیف ختم کرنا چاہتی ہے۔ساتھ ہی حکومت نے ایک نیا ٹیکس لاگو کیا ہے۔ کلائیمیٹ سپورٹ لیوی وہ ٹیکس ہے جو ہر قسم کی کمبسشن انجن پر چلنے والی گاڑیوں پر لاگو ہو گا۔ یعنی تمام وہ گاڑیاں جو پٹرول یا ڈیزل فیول استعمال کرتی ہیں۔ چاہے وہ مقامی طور پر تیار ہوتی ہیں یا درآمد کی جاتی ہیں۔ ان میں ہائبرڈ گاڑیاں بھی شامل ہیں۔یہ ٹیکس 1300 سی سی تک کی گاڑیوں پر گاڑی کی ویلیو کا ایک فیصد، 1300 سی سی سے 1800 سی سی تک دو فیصد اور 1800 سی سی سے بڑی گاڑیوں پر ان کی ویلیو کے تین فیصد کی شرح سے لاگو ہو گا۔یوں ان دونوں قسم کے ٹیکسوں کو ملا کر مقامی طور پر تیار ہونے والی چھوٹی گاڑیاں مہنگی ہو جائیں گی۔ مثال کے طور پر اس سیگمنٹ میں پاکستان میں استعمال ہونے والی جاپانی ساختہ سوزوکی کمپنی کی آلٹو گاڑی کافی مقبول ہے۔پاک ویلز کے مالک سنیل منجھ کے مطابق ’سوزوکی آلٹو کی قیمت میں اضافے کا اعلان کر چکا ہے جو تقریباً ایک لاکھ ستر ہزار روپے سے لے کر تقریباً دو لاکھ روپے کے قریب تک ہے۔‘مگر کیا امپورٹڈ چھوٹی گاڑی سستی ہو جائے گی؟جہاں حکومت نے لگژری گاڑیوں کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی کم کی ہے وہیں 1800 سی سی تک کی گاڑیوں پر بھی یہ ڈیوٹی کم کی گئی ہے۔ تاہم اس کمی کا حجم بہت کم ہے۔ یہ شرح جو پہلے 15 فیصد تھی اس کو 10 فیصد کر دیا گیا ہے۔تاہم امپورٹرز کہتے ہیں کہ امپورٹڈ گاڑیوں کی قیمت کم نہیں ہو گی بلکہ اس میں تھوڑا اضافہ دیکھنے میں آئے گا۔امپورٹر علی آصف نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’حکومت نے ان گاڑیوں پر آر ڈی میں جو کمی کی ہے وہ بہت کم ہے۔ پھر جو کلائیمیٹ سپورٹ ٹیکس لگایا گیا ہے اس کی وجہ سے ان گاڑیوں کی قیمت بڑھ جائے گی تو جو آر ڈی میں کمی ہوئی تھی، وہ برابر ہو جائے گی۔‘ان کے خیال میں جاپان سے درآمد ہونے والی چھوٹی 660 سی سی گاڑیوں کی قیمتوں میں لگ بھگ 30 ہزار روپے تک اضافہ ہو گا جو پاکستان میں خریدار کو ادا کرنا پڑے گا۔حکومت ماحول کو بچانا چاہتی ہے یا زیادہ پیسہ کمانا چاہتی ہے؟آٹو موبیل انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے لوگ اور معاشی تجزیہ کار دونوں یہ سمجھتے ہیں کہ نئے بجٹ کے ان ٹیکسوں کے پیچھے پاکستانی حکومت کے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کی شرائط ہیں۔ڈاکٹر ساجد امین اسلام آباد کے سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ سے منسلک ہیں۔ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف کی شرائط میں یہ بھی شامل ہے کہ پاکستان اکانومی کو اوپن کرے، یعنی ٹیرف اور ڈیوٹیز سے آزاد کرے۔’ریگولیٹری ڈیوٹی میں کمی کی پالیسی بھی اسی آئی ایم ایف کی شرط کا نتیجہ لگتی ہے۔ اصولی طور پر یہ ایک اچھا اقدام ہے کیونکہ ہر صارف کا یہ حق ہے کہ وہ اپنی مرضی کے مطابق کہیں سے بھی کوئی چیز خرید سکتا ہے۔‘انھوں نے بتایا کہ عام طور پر حکومتیں ریگولیٹری ڈیوٹی اپنی ’انفینٹ‘ انڈسٹری کو بچانے یا پروٹیکٹ کرنے کے لیے لگاتی ہیں، یعنی مقامی صنعت کو ایک طرح سے تحفظ دیا جاتا ہے۔ تاہم طویل عرصے تک ان ڈیوٹیز کے لگے رہنے سے انڈسٹری کا نقصان ہوتا ہے کیونکہ مقابلے کی فضا نہ ہونے کی وجہ سے ان میں ترقی کا عمل رک جاتا ہے۔ڈاکٹر ساجد امین کہتے ہیں کہ حکومت کی طرف سے ریگولیٹری ڈیوٹی کم کرنے اور جی ایس ٹی بڑھانے جیسے اقدامات آئی ایم ایف کے معاہدے کے قدرتی اثرات ہیں۔ تاہم ان کے خیال میں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومت نے یہ اقدامات جلدی یا غیر مناسب تیاری کے ساتھ کیے ہیں۔’ایک ہی وقت میں ریگولیٹری ڈیوٹی بھی کم کرنا اور پھر ساتھ ہی مقامی انڈسٹری پر جی ایس ٹی بڑھا دینا تھوڑا رجعت پسندانہ معلوم ہوتا ہے۔‘وہ کہتے ہیں کہ ساتھ ہی حکومت کی طرف سے پیٹرول اور ڈیزل پر کاربن لیوی لگا دینا بھی اسی زمرے میں آتا ہے کیونکہ یہ ایک ایسی چیز ہے جو غریب ہو یا امیر ہر آدمی خریدتا ہے۔خیال رہے کہ لیوی عائد ہونے سے عام آدمی کی سواری موٹر سائیکلوں کی قیمتیں بھی بڑھی ہیں۔ گاڑیوں پر حالیہ ٹیکسوں میں حکومت کی طرف سے جو ایک رجحان دکھانے کی کوشش کی گئی ہے وہ یہ ہے کہ حکومت چاہتی ہیں کہ زیادہ سے زیادہ لوگ کمبسشن انجن یعنی پیٹرول اور ڈیزل پر چلنے والے انجن چھوڑ کر الیکٹرک یا ’گرین انرجی‘ وہیکلز کی طرف زیادہ آئیں۔اسی وجہ سے اس نے ہائبرڈ گاڑیوں کو بھی نئے گرین ٹیکس میں شامل کیا ہے۔ اور 660 سی سی کی چھوٹی گاڑیوں کو بھی اس سے چھوٹ نہیں دی گئی۔تاہم آٹو موبیل انڈسٹری سے منسلک افراد یہ سمجھتے ہیں کہ حکومت محض اپنے ٹیکس ریوینیو کو بڑھانے کے لیے خاص طور چھوٹی گاڑیوں کو ٹارگٹ کر رہی ہے۔پاک ویلز کے مالک سنیل منجھ نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومت کو معلوم ہے کہ چھوٹی گاڑی وہ ہے غریب یا متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد نے خریدنی ہے جب انھوں نے موٹر سائیکل سے گاڑی کا سفر کرنا ہے۔‘وہ سمجھتے ہیں کہ حکومت نے اسی لیے اس گاڑی پر جی ایس ٹی بڑھا دیا ہے تا کہ اس ایک سیکٹر سے اس کو زیادہ سے زیادہ پیسہ کمانے کا موقع مل جائے۔سنیل منجھ کے خیال میں پاکستان میں سنہ 2021 سے حکومت یہ دعوی کر رہی ہے کہ وہ الیکٹرک گاڑیوں کے لیے انفراسٹرکچر بنائے گی۔ ’لیکن وہ اب تک نہیں بن سکا۔ آج بھی لاہور سے اسلام آباد موٹروے پر صرف دو الیکٹرک چارجنگ سٹیشنز موجود ہیں۔‘وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کے لیے انفراسٹرکچر بننے میں وقت لگے گا۔ ’تب تک گاڑی چلانے والا عام آدمی کیا کرے گا؟‘معاشی تجزیہ کار ڈاکٹر ساجد امین کہتے ہیں کہ حکومت کی طرف سے نیا گرین ٹیکس آئی ایم ایف سے لیے گئے ’کلائیمیٹ ریززٹنس فنڈ‘ کا نتیجہ ہے۔’بظاہر ایسا لگتا ہے کہ پاکستان نے آئی ایم ایف سے کلائیمیٹ چینج کے اثرات سے بچاؤ کے لیے جو ایک بلین ڈالر کا فنڈ لے رکھا ہے یہ اس کی ایک شرط ہے کہ پاکستان کاربن لیوی یا گرین ٹیکس لاگو کرے۔‘تاہم وہ جزوی طور پر اس بات سے متفق ہیں کہ چھوٹی گاڑیوں پر جی ایس ٹی بڑھانے کے حکومتی فیصلے کے پیچھے زیادہ ریوینیو بنانا ایک وجہ ہو سکتی ہے۔وہ کہتے ہیں کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ شاید حکومت کے پاس مارجن بہت کم تھا۔ ’حکومت اپنے ریوینیو کو بڑھانا چاہتی تھی کیونکہ اس کو لگا کہ اس کے ریوینیو ٹارگٹس حاصل نہیں ہوئے۔‘ڈاکٹر ساجد امین کے مطابق چھوٹی گاڑیوں کا یہ ایک ایسا سیگمنٹ ہے جس میں گذشہ برس ترقی دیکھنے میں آئی تو حکومت نے اس کو ٹارگٹ کیا ہو گا۔تاہم ان کے خیال مِیں اصولی طور پر حکومت کے ریگولیٹری ڈیوٹی کم کرنے اور جی ایس ٹی بڑھانے کے فیصلے درست معلوم ہوتے ہیں ’لیکن انھیں ایک ہی وقت پر ایک ساتھ نہیں کرنا چاہیے تھا۔‘ان کے خیال میں ان فیصلوں کے ساتھ حکومت کو ملک میں اس بنیادی ڈھانچے میں بھی تبدیلی لانے کی ضرورت ہے جس کے تحت وہ لوگوں کو پیٹرول اور ڈیزل انجن کا متبادل استعمال کرنے کا کہہ رہی ہے۔لاہور میں گاڑیوں کا دھواں کیوں چیک کیاجا رہا ہےسستی الیکٹرک گاڑیوں کا وہ نظام جس نے چین کو اس صنعت کا بے تاج بادشاہ بنا دیاآئی ایم ایف پاکستان میں پرانی گاڑیوں کی درآمد آسان کیوں بنانا چاہتا ہے اور اس سے امپورٹڈ کاروں کی قیمتوں میں کتنی کمی متوقع ہے؟’تیز رفتار اور ڈرائیور کا خرچہ بھی صفر‘: چین میں بغیر ڈرائیور چلنے والے ٹرک جو انقلاب برپا کر سکتے ہیںپاکستان میں گاڑیوں کی فروخت اور آٹو فنانسنگ میں اضافہ: بینکوں سے قرض لے کر گاڑی خریدتے ہوئے کِن باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے؟

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید تازہ ترین خبریں

5 جولائی ملکی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، صوبائی وزرا

کوئٹہ میں 9 محرم الحرام کا جلوس آج 2 بجے برآمد ہوگا

خواب لے کر جانے والا اب تابوت میں واپس آئے گا۔۔ جرمنی میں زیرِ تعلیم اس پاکستانی نوجوان کی موت کیسے ہوئی؟

نشتر پارک سے برآمد ہونے والا 9 محرم کا جلوس سخت سکیورٹی میں رواں دواں

لیاری واقعہ : ریسکیو آپریشن تاحال نامکمل ! مرنے والوں کی تعداد 17 ہوگئی

ہماچل پردیش میں سیلاب کے بعد بی جے پی رہنما کی کنگنا رناوت پر تنقید: ’کیا انھیں اپنے ووٹروں کی فکر نہیں؟‘

شام کی نئی ریاستی علامت میں ایک عقاب اور تین ستاروں کی کہانی

امریکی ریاست ٹیکساس میں اچانک آنے والے سیلاب سے 24 افراد ہلاک، سمر کیمپ میں موجود بچیوں سمیت 25 لاپتہ

ٹرمپ کا ’بِگ بیوٹی فل بجٹ‘ اور 370 کھرب ڈالر امریکی قرض: کیا عالمی کرنسی خطرے میں پڑ سکتی ہے؟

ٹرمپ کا ’بِگ بیوٹیفُل بجٹ‘ اور 37 کھرب ڈالر امریکی قرض: کیا عالمی کرنسی خطرے میں پڑ سکتی ہے؟

طالبان کا پرچم ماسکو میں: روس کا افغانستان میں حکومت کو تسلیم کرنے کا فیصلہ زیرِ بحث

پاکستان میں ’امیر آدمی‘ کی گاڑی سستی اور ’عام آدمی‘ کی سواری مہنگی کیوں ہو گئی ہے؟

صوبائی وزیر داخلہ کا 9 محرم الحرام کے جلوس کی سکیورٹی کا جائزہ

امریکی ریاست ٹیکساس میں تباہ کن سیلاب سے کم از کم 13 افراد ہلاک اور 20 بچیاں لاپتہ

کراچی میں پانچ منزلہ رہائشی عمارت گِرنے سے کم از کم 10افراد ہلاک

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی