
گزشتہ روز کراچی کے قدیم علاقے لیاری کے بغدادی محلے میں پانچ منزلہ عمارت اچانک زمین بوس ہونے کے واقعے کو اب تک بائیس گھنٹے ہو چکے ہیں لیکن ریسکیو آپریشن مکمل نہیں ہوسکا۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق اب تک 19 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ 11 زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ ملبے تلے مزید افراد کے دبے ہونے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔ ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ عمارت کی بیسمنٹ والے حصے کو کلیئر کر لیا گیا ہے جبکہ دیگر حصوں پر کام جاری ہے۔ مشینری اور تمام ادارے صبح سے موقع پر موجود ہیں، تاہم کچھ بھاری مشینری نجی ذرائع سے بھی منگوائی گئی جس کی فراہمی میں تاخیر نے امدادی کام سست کر دیا۔
ہلاک شدگان میں خواتین، بچے اور بزرگ سب ہی شامل ہیں، جو اس سانحے کی شدت اور انسانی المیے کو نمایاں کرتے ہیں۔
ریسکیو ترجمان حسان نے ’’ہماری ویب‘‘ کو بتایا کہ کل سے جاری آپریشن میں اب تک 19 لاشیں نکالی جاچکی ہیں جبکہ امدادی کارروائی کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔
ترجمان ریسکیو 1122 کے مطابق عمارت گرنے سے جاں بحق ہونے والوں میں مرد اور خواتین شامل ہیں جبکہ ایک خاتون کی شناخت تاحال نہیں ہوسکی ہے۔
جاں بحق ہونے والوں میں پریم، وسیم، دیا لال، کشن، آیوش، کیلاش، پرکاش، جیتن، حور بائی، اوشا، شانی، فاطمہ، پرینیتی، سنگیتا، ارچنا، وندلا شامل ہے۔
کراچی ڈی سی ساؤتھ جاوید کھوسو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ متاثرہ عمارت کو 2022 میں نوٹس جاری کیا گیا تھا، جس میں رہائشیوں کو متنبہ کیا گیا کہ عمارت خالی کر دی جائے۔ 2 جون کو متعلقہ ادارے کی جانب سے علاقے میں جا کر باقاعدہ اعلان بھی کیا گیا تھا۔ بلڈنگ کو ان 21 انتہائی خطرناک عمارتوں میں شامل کیا گیا تھا جن میں سے اب تک 14 کو خالی کرایا جا چکا ہے۔
اداروں نے حالیہ دنوں میں لیاری میں غیر قانونی تعمیرات کے خلاف ایکشن بھی لیا ہے۔ تاہم اس واقعے نے ان اقدامات کی موثریت اور عمل درآمد پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ حادثے کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ضرور کی جائے گی۔