
Sylvain Lefevre / Getty Imagesڈاکٹر پیردانتے پر نیٹفلکس نے ایک سیریز بھی بنائے ہےڈاکٹر پیردانتے پیچیونی نے نہ چاہتے ہوئے بھی وقت میں پیچھے جانے کا سفر کیا۔ سنہ 2013 میں ایک کار حادثے میں ان کے دماغ کو پہنچنے والے نقصان کے بعد ان کی زندگی کے 12 سال ان کی یادداشت سے مکمل طور پر مٹ گئے۔حادثے سے اگلے روز جب انھیں ہسپتال میں ہوش آیا تو انھوں نے سوچا کہ یہ سنہ 2001 ایک ہے اور وہ اپنی اہلیہ اور جوان بچوں کو نہ پہچان پائے۔صدمے سے دوچار اور بطور ڈاکٹر اپنا کام جاری نہ رکھ پانے والے پیردانتے (جنھیں ان کے قریبی لوگ پیئر کے نام سے جانتے ہیں) نے اس آدمی کو تلاش کرنے کی کوشش کی جو وہ کبھی تھے۔ہزاروں ای میلز کو دیکھنے کے بعد انھوں نے دریافت کیا کہ ان کی شخصیت کا ایک تاریک پہلو بھی ہے۔ان کا یہ تجربہ اتنا غیر معمولی تھا کہ ایک اطالوی ٹی وی شو کی کہانی ان سے متاثر ہو کر بنائی گئی، جس میں ایک نوجوان ڈاکٹر کو گولی مار دی جاتی ہے اور پیئر کی طرح وہ اپنی 12 سال کی یادداشت کھو بیٹھتا ہے۔Sylvain Lefevre / Getty Imagesپیر کی زندگی پر بننے والی سیریز کا نام ڈوک ہے31 مئی 2013 کو پیئر کو ہوش آیا۔ وہ اٹلی کے شہر لودی میں ہسپتال کے اس ایمرجنسی وارڈ میں ایک بیڈ پر لیٹے ہوئے تھے، جسے وہ چلاتے تھے۔’پہلی چیز جو میں نے دیکھی وہ سفید روشنی تھی اور یہ اس ایمرجسنی روم کی روشنی تھی جہاں میرے ساتھیوں نے مجھے حادثے کے بعد رکھا تھا۔ میں تقریباً چھ گھنٹے تک کوما میں رہا اور جب مجھے ہوش آیا تو میں نے صرف اپنے ساتھیوں کی آنکھیں دیکھیں۔‘’انھوں نے مجھ سے پوچھا کہ آج کیا تاریخ ہے؟ تو میں نے پانچ چھ سیکنڈ کے لیے سوچا اور جواب دیا کہ آج 25 اکتوبر2001 ہے۔‘پھر پیئر نے دیکھا کہ ان کے ایک کولیگ آئی پیڈ پر کچھ ٹائپ کر رہے ہیں۔ یہ ایک ایسی ڈیوائس تھی، جس کا سنہ 2001 میں وجود ہی نھیں تھا، ایک ایسا وقت جب فون سے صرف کال کی جاتی تھی، میسج بھیجے جاتے تھے اور بنیادی نیوز اپ ڈیٹس حاصل کی جاتی تھیں۔ Roman Mykhalchuk / Getty Imagesپیئر کو صرف وہ موبائل فونز یاد تھے جو سنہ 2001 سے قبل مارکیٹ میں تھےلیکن سب سے بڑا انکشاف ابھی ہونا تھا۔’انھوں نے مجھ سے پوچھا کہ کیا آپ اپنی بیوی کو دیکھنا چاہتے ہیں؟‘میں نے جواب دیا کہ ’بالکل میں اپنی بیوی سے ملنا چاہتا ہوں۔‘’میرے ذہن میں میری 12 برس قبل بیوی کی شبیہ تھی لیکن کمرے میں جو خاتون داخل ہوئیں وہ میری اہلیہ جیسی نہیں تھی۔ اس عورت کے چہرے پر جھریاں تھیں۔‘پیئر کو اپنے بچوں کے بڑے ہونے کے بارے میں بھی سمجھوتہ کرنا پڑا۔’میں نے ان سے پوچھا کہ آپ کون ہیں؟ میرے بچے کہاں ہیں؟ کیونکہ مجھے یقین نہیں آ رہا تھا کہ وہ میرے بیٹے ہیں۔‘پھر پیئر کی بیوی نے انھیں کچھ چونکا دینے والی خبریں سنائیں: پیئر کی ’ماما‘ جو ان کے ذہن میں زندہ اور صحت مند تھی، تین سال پہلے فوت ہو چکی تھیں۔’جب مجھے ہوش آیا تو میں نے محسوس کیا کہ میں 53 برس کا ہوں لیکن پھر مجھے احساس ہوا کہ میں 65 برس کا تھا۔‘وہ چھ آسان ذہنی مشقیں جو 80 سال کی عمر میں بھی آپ کی یادداشت کو جوان رکھیں گیپانچ نسخے جو آپ کی یادداشت کو بہتر بنا سکتے ہیںپانچ نہیں ’سات حواس‘: دماغ کو مسکرانا، گھورنا اور آڑھا ترچھا بیٹھنا بھی محسوس ہوتا ہےدماغ کی ’عمر‘: آپ کیسے اپنے دماغ کو ’جوان‘ رکھ کر بیماریوں سے پاک، لمبی زندگی گزار سکتے ہیں’انھوں نے میرا نام پرنس آف باسٹرڈز رکھ دیا تھا‘پیئر اپنی یادداشت سے مِٹ جانے والے 12 برسوں کا جائزہ مخلتف پہلوؤں سے لے رہے تھے اور وہ یہ جان کر حیران رہ گئے کہ وہ اس عرصے میں ہمیشہ خوشگوار طبیعت کے مالک نہیں تھے۔ ’میں نے اپنے دوستوں، کام کے ساتھیوں اور اپنی اہلیہ سے پوچھا کہ میں کس طرح کا شخص تھا، اچھا تھا یہ برا تھا؟‘’میرے کام کے ساتھیوں نے مجھے بتایا کہ جب میں ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ کا سربراہ بنایا گیا تو میرے ماتحت 230 افراد تھے۔‘اور وہ انھیں عجیب نام سے پکارا کرتے تھے۔ پیئر کہتے ہیں کہ ’انھوں نے میرا نام پرنس آف باسٹرڈز رکھ دیا تھا۔‘پیئر کے لیے یہ تمام باتیں ناقابلِ یقین تھیں کیونکہ انھوں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ وہ ایک بُرے انسان تھے۔پیئر مزید کہتے ہیں کہ ’میرے ساتھیوں نے مجھے بتایا کہ آپ بہت برے تھے اور لوگوں کے ساتھ سختی سے پیش آتے تھے۔‘Ada Masella / Mondadori Portfolio via Getty Imagesپیئر حادثے سے قبل ایک مشہور فزیشن تھےپیئر کے گمشدہ سالپیئر اپنی یادداشت سے مٹ جانے والے برسوں کا سراغ لگانے کی کوشش کر رہے تھے اور یہ معلومات حاصل کرنے کے لیے انھوں نے اپنی پرانی ای میلز اور میسجز بھی پڑھے۔’میں نے تمام ای میلز پڑھیں جن کی تعداد 76 ہزار سے زیادہ تھی صرف یہ جاننے کے لیے کہ میں کیسا شخص تھا؟ کچھ ای میلز پڑھ کر مجھے لگا کہ میرے اندر ایک بُرا آدمی اور ایک بُرا چیف تھا۔‘وہ کہتے ہیں کہ انھیں معلوم ہو گیا تھا کہ جو باتیں ان کے کام کے ساتھی ان کے بارے میں کیا کرتے تھے وہ سب سچ تھیں: ’وہ ای میلز پڑھ کر میں بہت غمزدہ ہو گیا۔‘Getty Imagesپیئر کو جب معلوم ہوا کہ سنہ 2009 میں براک اوبامہ امریکہ کے صدر منتخب ہوئے تو انھیں یقین نہیں آیا کہ کوئی امریکی افریقی شخص بھی ملک کا صدر بن سکتا ہےیہ سب جان کر پیئر نے ایک اچھا انسان بننے کا فیصلہ کیا۔’میں نے روز ڈائری لکھنا شروع کر دی۔ میں نے ان چیزوں کے بارے میں لکھنا شروع کیا جو میری زندگی کے لیے اہم تھیں۔‘Shaun Botterill / Getty Imagesپیئر کو یہ بھی نہیں معلوم تھا کہ سنہ 2006 میں اٹلی فٹبال کا ورلڈ چیمپیئن بنا تھا’میں غلط وقت پر ایک غلط شخص تھا۔ وہ وقت ہی میرا نہیں تھا۔‘’میں ایک ایسا انجان شخص تھا جسے دنیا کا علم ہی نہیں تھا۔ میں خود کو تنہا محسوس کرتا تھا، ایسا محسوس ہوتا تھا جیسے مجھے کوئی سمجھ ہی نہیں سکتا۔‘پیئر ایک تاریک دور کا سامنا کر رہے تھے۔’میں ایک لمبے عرصے تک خود کو تنہا محسوس کرتا رہا تھا کیونکہ میری ماں اس دنیا سے جا چکی تھیں، ایسا محسوس ہوتا تھا کہ میرے پچے بھی مر چکے ہیں۔ ایسے میں جینے کا کیا فائدہ تھا؟ میرے دماغ میں خودکشی کے خیالات آتے رہتے تھے اور ایسا محسوس ہوتا تھا جیسے یہ میری دنیا ہی نہیں ہے۔‘اس وقت پیئر نے خود کو اس منفی سوچ سے آزاد کرنے کا طریقہ ڈھونڈ نکالا۔Universal History Archive via Getty Images9/11 حملہدوبارہ محبت میں مبتلاکار حادثے سے قبل پیئر ایک دن میں 15 سے 16 گھنٹے کام کیا کرتے تھے۔ ان کی اہلیہ کہتی ہیں کہ ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ کے سربراہ بننے کے بعد ان کے شوہر کم ہی گھر آیا کرتے تھے۔’میری بیوی نے مجھے بتایا کہ انھیں لگتا تھا کہ شاید میری کوئی ایک یا ایک سے زیادہ گرل فرینڈز ہیں کیونکہ میں اتنا زیادہ کام کرتا تھا۔‘پیئر نے ایک مرتبہ پھر بطور شوہر اپنی زندگی پر کام کرنا شروع کر دیا اور اپنی بیوی کی محبت میں ایک بار پھر مبتلا ہو گئے۔’جب میری بیوی کمرے سے باہر جانے کے لیے نکلتی تھیں تو میں انھیں دیکھتا رہتا تھا۔ مجھے لگا کہ مجھے محبت ہو گئی ہے۔‘انھیں لگتا ہے کہ ان کی بیوی وہ خاتون ہی نہیں ہیں جو انھیں پہلے کبھی یاد تھیں۔’میں شاید وہ واحد آدمی ہوں جو یہ بات کہہ سکتا ہے: میں نے اپنی بیوی کو اپنی ہی بیوی کے لیے دھوکہ دیا ہے۔ کیونکہ وہ ایک مختلف شخصیت بن چکی تھیں اور میں ان کی محبت میں ایک بار پھر گرفتار ہو چکا تھا۔‘Sylvain Lefevre / Getty Imagesپیئر ایک مرتبہ پھر زندگی کی طرف لوٹ رہے ہیں اور بیتے سالوں کی یادیں اکھٹی کر رہے ہیںپیئر کہتے ہیں کہ ان کی نئی زندگی امیدوں اور رنگوں سے بھرپور ہے۔’مجھے نہ صرف اپنے ذاتی سفر پر فخر ہے بلکہ میں نئی دنیا میں نئی یادیں بنانے پر بھی خوش ہوں۔‘پانچ نسخے جو آپ کی یادداشت کو بہتر بنا سکتے ہیںوہ چھ آسان ذہنی مشقیں جو 80 سال کی عمر میں بھی آپ کی یادداشت کو جوان رکھیں گیدماغ کی ’عمر‘: آپ کیسے اپنے دماغ کو ’جوان‘ رکھ کر بیماریوں سے پاک، لمبی زندگی گزار سکتے ہیںسائنسی توجیح: آپ کے دل کے قریب چند گانے جو آپ زندگی بھر نہیں بھول پاتےآخری لمحات میں امتحانات کی بہتر تیاری کیسے کی جائے؟پانچ نہیں ’سات حواس‘: دماغ کو مسکرانا، گھورنا اور آڑھا ترچھا بیٹھنا بھی محسوس ہوتا ہے