
’’ہاں! مائیں ہی مردوں کو بچوں کی طرح پالتی ہیں، میں بھی ایک 28 سالہ بچے کی پرورش کر رہی ہوں‘‘
’’خواتین کو مردوں کے لیے اتنا تو کرنا ہی چاہیے، مرد کماتے ہیں تو خواتین گھر سنبھالتی ہیں‘‘
’’شوہر اور بیوی دونوں کو ایک دوسرے کا خیال رکھنا چاہیے‘‘
یہ وہ چند تبصرے ہیں جو اداکارہ و سماجی کارکن نادیہ جمیل کے حالیہ بیان پر سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہے ہیں۔
نادیہ جمیل، جو نہ صرف ایک باصلاحیت اداکارہ ہیں بلکہ انسانی حقوق اور سماجی اقدار پر کھل کر اظہار خیال بھی کرتی ہیں، حال ہی میں لاہور میں "المورد ویمنز سوسائٹی" کی ایک نشست میں شریک ہوئیں۔ اس نشست میں انہوں نے خواتین کی جانب سے شوہروں کو حد سے زیادہ لاڈ و پیار دینے اور ’’ماں‘‘ کی طرح برتاؤ کرنے کے موضوع پر کھل کر بات کی۔
نادیہ جمیل نے اپنی گفتگو میں ذاتی مثال دیتے ہوئے بتایا کہ ایک روز انہوں نے اپنے بیٹے کو اپنی منگیتر سے یہ کہتے سنا کہ ’’میرے لیے پلیٹ بنا دو۔‘‘ اس پر انہوں نے بیٹے کو فوراً ٹوکا اور کہا کہ ’’اپنی پلیٹ خود بنا لو۔‘‘ ان کے مطابق وہ اور ان کے شوہر ہمیشہ بچوں میں مساوات کے اصولوں کو پروان چڑھانے کی کوشش کرتے ہیں، مگر بچوں پر اردگرد کے ماحول کا اثر پڑنا فطری بات ہے۔
View this post on Instagram A post shared by Nadia Jamil (@njlahori)
ان کا کہنا تھا کہ خواتین کو چاہیے کہ وہ اپنے شوہروں کو بچوں کی طرح نہ پالا کریں، بلکہ انہیں خود مختار بنائیں۔ مردوں کو اپنے روزمرہ کے کام خود کرنے چاہئیں، تاکہ رشتے ایک توازن کے ساتھ آگے بڑھیں۔
نادیہ جمیل کے اس بیان پر انٹرنیٹ پر بحث چھڑ گئی ہے۔ کچھ افراد نے ان کی بات سے مکمل اتفاق کیا، تو کچھ نے اسے عورت کی روایتی ذمہ داریوں سے انکار قرار دیا۔ بعض صارفین نے یہ بھی کہا کہ تعلقات میں اگر ایک فریق دوسرے کا خیال رکھے تو اس میں برائی کیا ہے؟ جبکہ دیگر نے نادیہ جمیل کو سراہتے ہوئے کہا کہ خواتین کو شوہروں کی خادمہ نہیں، برابر کا شریک ہونا چاہیے۔
View this post on Instagram A post shared by AlMawrid women society (@almawridwomensociety)
نادیہ جمیل کا پیغام سادہ مگر طاقتور تھا: ’’اپنے شریکِ حیات کے لیے محبت ضرور رکھیں، مگر اتنا بھی نہ کریں کہ وہ آپ کو ماں سمجھنے لگیں۔‘‘
ان کا یہ بیان ایک نئے زاویے سے رشتوں میں توازن اور خود مختاری پر بحث کو جنم دے رہا ہے، اور بلاشبہ یہ وہ مکالمہ ہے جس کی آج کی سماج میں شدید ضرورت ہے۔