’ہیلو گروک‘: پاکستانی صارفین اے آئی ٹول ’گروک‘ کو کیسے آزما رہے ہیں؟


Getty Images’ہیلو گروک! پاکستان میں ماضی کی طرح ایک بار پھر ایکس پر پابندی لگنے کی خبریں زیرِ گردش ہیں۔ تازہ ترین کیا اطلاعات ہیں؟‘ایک پاکستانی صارف نے جب ایکس پر موجود گروک سے یہ سوال پوچھا تو اسے جواب ملا کہ ’نئی پابندی کی افواہیں معتبر ذرائع سے ثابت نہیں ہوتیں۔‘ملک میں ایکس تک محدود رسائی کو رواں سال مئی میں انڈیا کے ساتھ کشیدگی کے دوران ختم کر دیا گیا تھا۔ اب پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد نے اس سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر مصنوعی ذہانت کے ٹول گروک کو آزمانا شروع کر دیا ہے۔بی بی سی اردو کے فیچر اور تجزیے براہ راست اپنے فون پر ہمارے واٹس ایپ چینل سے حاصل کریں۔ بی بی سی اردو واٹس ایپ چینل فالو کرنے کے لیے کلک کریں۔ صارفین اور صحافی اس ٹول سے مختلف طرح کے سوالات پوچھ رہے ہیں جن میں کہیں کہیں مذاق اور ٹرولنگ کا عنصر بھی نمایاں نظر آتا ہے۔ مگر آپ مصنوعی ذہانت کے اس ٹول کو اپنے فائدے کے لیے کیسے استعمال کر سکتے ہیں؟ چیٹ بوٹس مصنوعی ذہانت یعنی اے آئی کی ایک قسم ہوتے ہیں جنھیں لارج لینگوئج ماڈل (ایل ایل ایم) بھی کہا جاتا ہے اور انھیں وسیع پیمانے پر ڈیٹا سے تربیت دی جاتی ہے۔گروک اے آئی کے چیٹ بوٹ کو نومبر 2023 میں شروع کیا گیا تھا۔ مگر یہ آیا کہاں سے؟ امریکی سائنس فکشن مصنف رابرٹ اے ہینلین نے اپنے 1961 کے ناول ’سٹرینجر ان اے سٹرینج لینڈ‘ میں پہلی بار گروک کی اصطلاح استعمال کی تھی۔اس ناول میں ’گروکنگ‘ کا تصور استعمال کیا گیا تھا، یعنی دوسروں کے لیے گہری ہمدردی رکھنا۔Getty Imagesگروک کیا ہے اور یہ کیسے کام کرتا ہے؟اگرچہ حالیہ دور میں منصوعی ذہانت ایک پُرکشش اصطلاح بن چکی ہے تاہم اسے استعمال کرنے والے کئی نئے ٹولز اور ایپس منظر عام پر آ رہی ہیں اور صارفین کو اپنی طرف متوجہ بھی کر رہی ہیں۔پاکستان سمیت دنیا بھر میں ارب پتی شخصیت ایلون مسک کی کمپنی ایکس کا فیچر ’گروک‘ پذیرائی حاصل کر رہا ہے اور کئی صارفین اس سے طرح طرح کے سوال پوچھتے نظر آ رہے ہیں۔یہ چیٹ بوٹ نہ صرف انگریزی میں، بلکہ اردو اور حتیٰ کہ پنجابی میں بھی جواب دیتا نظر آتا ہے اور اپنے جوابات میں حقائق، تحقیق اور ذرائع ابلاغ کی خبروں جیسے شواہد کا حوالہ دیتا ہے۔ماہرین سے تفصیل سے بات کرنے قبل آئیے ہم خود گروک سے جان لیتے ہیں کہ یہ کیا ہے۔سوال: گروک کیا ہے اور یہ کیسے صارفین کو ان کے سوالوں کے جواب دے رہا ہے؟جواب: گروک ایک مصنوعی ذہانت (اے آئی) ہے جو ایکس اے آئی نامی کمپنی نے تیار کیا ہے۔ یہ صارفین کے سوالات کے جوابات دینے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، اور اس کا مقصد مفید اور سچے جوابات فراہم کرنا ہے۔ گروک کو خاص طور پر انسانی سائنسی دریافتوں کو بہتر کرنے اور کائنات کے بارے میں ہماری سمجھ کو بڑھانے کے لیے بنایا گیا ہے۔یہ صارفین کے سوالات کا جواب کئی طریقوں سے دیتا ہے: یہ بہت سارے ڈیٹا سے تربیت یافتہ ہے جس کی وجہ سے اسے مختلف موضوعات پر معلومات فراہم کرنے کی صلاحیت حاصل ہے۔اگر ضرورت ہو تو یہ ویب اور سوشل میڈیا جیسے ایکس پر مزید معلومات تلاش کر سکتا ہے۔یہ سوالات کو سمجھتا ہے اور ان کے جوابات کو واضح اور سادہ زبان میں پیش کرتا ہے تاکہ صارفین کے لیے سمجھنا آسان ہو۔مثال کے طور پر اگر آپ گروک سے کوئی سوال پوچھتے ہیں تو یہ آپ کے سوال کا تجزیہ کرتا ہے، متعلقہ معلومات اکٹھی کرتا ہے، اور پھر اسے آپ کے سامنے پیش کرتا ہے۔ یہ سب کچھ بہت تیزی سے ہوتا ہے تاکہ آپ کو فوری اور درست جواب مل سکے۔’مصنوعی ذہانت ٹول دراصل انسانی ذہن کی ہی نقل کر رہے ہوتے ہیں‘اسلام آباد کی نسٹ یونیورسٹی میں ملٹری کالج آف سگنلز کی ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر فرخندہ افضال نے بی بی سی کو بتایا کہ مصنوعی ذہانت کے ٹول دراصل انسانی ذہن کی ہی نقل کر رہے ہوتے ہیں۔’ یہ انسانوں کی طرح کام کرتے نظر آتے ہیں۔‘ ان کی رائے میں انسان ان ٹولز جیسے گروک، میٹا اے آئی، چیٹ جی پی ٹی اور ڈیپ سیک سے ’ڈونکی ورک‘ کروا سکتا ہے اور پھر خود اپنے ذہن کو استعمال کر کے اختراعی کام کر سکتا ہے۔ وہ مثال دیتی ہیں کہ اگر انسانی کی بجائے بجلی کے کھمبے پر ایک روبوٹ جا کر کام کر سکتا ہے تو اس چیز کا بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔ڈاکٹر فرخندہ کے مطابق جدت کے باوجود فی الحال یہ روبوٹس اور مصنوعی ذہانت انسانوں کے محتاج ہیں، یعنی آپ کی مہارت اپنی جگہ پر قائم رہے گی۔ڈیپ سیک اور چیٹ جی پی ٹی کے درمیان موازنہ: دوڑ میں کون آگے؟کرپٹو کرنسی اور مصنوعی ذہانت سمیت سال 2025 میں ٹیکنالوجی کی دنیا میں کیا کچھ ہو گا؟انسان نما شعور، ’سپر ہیومن‘ مشینیں اور روبوٹ: مصنوعی ذہانت سے جڑا خوف ’فکشن‘ یا حقیقت؟’مصنوعی ذہانت کے گاڈ فادر‘ جنھیں مشینوں کے انسانوں سے ذہین ہونے کا خوف ہےاے آئی کی دنیا پر گہری نظر رکھنے والے اسد بیگ کا کہنا ہے کہ اس وقت دنیا کی سات بڑی کمپنیاں ٹیکنالوجی کی دنیا سے ہی ہیں۔ ’اب ہم ٹیرف اور تجارت کے شعبے میں بھی مصنوعی ذہانت کا استعمال بڑھا کر اشیا کے بجائے سروسز میں کردار ادا کر سکتے ہیں۔‘ان کی رائے میں انڈیا میں اس وقت سروسز کے شعبے پر زیادہ کام ہو رہا ہے جبکہ پاکستان کو اس شعبے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس وقت سعودی عرب دنیا میں مصنوعی ذہانت کے شعبے میں خرچ کرنے والے بڑے ممالک میں سے ایک ہے اور پاکستان ریاض سے سیکھ کر اس شعبے میں کچھ آگے بڑھ سکتا ہے۔ ’مذاق مذاق میں ہماری لرننگ ہو رہی ہے‘میڈیا میٹرز فار ڈیموکریسی کے اسد بیگ کا کہنا ہے کہ شروع شروع میں ٹیکنالوجی کا مذاق ہی اڑایا جاتا ہے جیسے جہاز کا پہلے پہل مذاق اڑایا گیا تھا۔ ان کے مطابق پاکستان میں لوگوں نے ابھی تک اس (ٹیکنالوجی) کا ’پوٹینشل‘ سمجھا نہیں ہے۔اسد کے مطابق ابھی لوگ اے آئی کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے ہیں۔ ان کی رائے میں ’ہمارے خطے اور ملک میں ابھی اس کے صحیح استعمال میں وقت لگے گا۔‘ ان کا کہنا ہے کہ اے آئی ٹیکنالوجی اس حد بڑھ چکی ہے کہ اب صحت، تعلیم، انوائرمنٹ اور گورننس میں بھی استعمال دیکھنے میں مل رہا ہے۔ اسد بیگ کے مطابق ’مذاق، مذاق میں ہم اس ٹیکنالوجی کا استعمال سیکھ بھی رہے ہیں۔‘ ان کے مطابق ’گروک‘ سے گمراہ کن اور غلط معلومات کا پتا چلایا جا سکتا ہے۔اسد کے مطابق انڈیا اور پاکستان کی حالیہ لڑائی میں پاکستان کے فوجی ترجمان کی ایک ویڈیو ایکس پر وائرل ہوئی جسے انڈین میڈیا میں بھی پذیرائی ملی کہ پاکستان کے دو طیارے بھی گرے ہیں۔ تاہم گروک کے ذریعے اس ویڈیو کے ذرائع تک پہنچ کر ہم یہ جاننے میں کامیاب ہوئے کہ یہ ایک فیک ویڈیو تھی۔ ان کی رائے میں اے آئی سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے بنیادی نوعیت کا انفراسٹرکچر کی ضرورت ہے اور تعلیمی شعبے میں اس حوالے پائی جانے والی ہچکچاہٹ یا رکاوٹ کو بھی دور کرنے کی ضرورت ہے۔ اسد کے مطابق ابھی تک ہمارا اس ٹیکنالوجی پر انحصار بڑھا نہیں ہے۔ ڈاکٹر فرخندہ کی رائے میں اب حالات کچھ تبدیل ہو گئے ہیں اور اے آئی ٹولز کا ہر شعبے میں استعمال دیکھنے کو ملتا ہے۔ تاہم ہر چیز کی طرح اس کا غلط استعمال بھی ہو رہا ہے۔ ان کی رائے میں اگر صحافی فیلڈ میں نہ جائے اور صرف اے آئی کی بنیاد پر ہی رپورٹ تیار کر کے اسے اپنی رپورٹقرار دے تو یہ بھی اس کا غلط استعمال ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ اسی طرح ایسے طلبا جو صرف اے آئی کی مدد سے ہی اپنا کام کرتے ہیں اب ایسے اے آئی ٹولز بھی ہیں کہ وہ بتا دیتے ہیں کہ یہ سب مصنوعی ذہانت کی مدد سے کیا گیا کام ہے۔ڈاکٹر فرخندہ کا کہنا ہے کہ وہ اپنے طلبا کو یہ مشورہ دیتی ہیں کہ وہ مصنوعی ذہانت سے مدد ضرور لیں مگر اسے سب کچھ نہ سمجھیں بلکہ اپنی ذہانت کو ضرور بروئے کار لائیں۔گروک اے آئی: منصوعی ذہانت کا ٹول جو اردو و پنجابی زبان میں بھی پاکستانی سیاست پر تبصرے کر رہا ہےمستقبل کی وہ دس نوکریاں جو آپ کی تقدیر بدل سکتی ہیںڈیپ سیک: امریکہ میں کھلبلی مچانے والی چینی اے آئی ایپ جسے ’سائبر حملوں‘ کا سامنا ہےدنیا کا پہلا ’سائبر قحبہ خانہ‘ اور اے آئی سیکس ڈول: مصنوعی ذہانت اور پورن انڈسٹری کا ملاپ جس نے خطرے کی گھنٹیاں بجا دی ہیںریاضی کے مشکل سوال بھی حل کرنے والی مصنوعی ذہانت جسے ’اپنے دماغ کا متبادل نہیں سمجھنا چاہیے‘اے آئی تھیراپسٹ: ’جب آپ کو کوئی مدد دستیاب نہ ہو تو انسان تنکے کا سہارا لینے پر مجبور ہو جاتا ہے‘

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید تازہ ترین خبریں

’ہیلو گروک‘: پاکستانی صارفین اے آئی ٹول کو کیسے آزما رہے ہیں؟

’ہیلو گروک‘: پاکستانی صارفین اے آئی ٹول ’گروک‘ کو کیسے آزما رہے ہیں؟

7/7 حملے اور فضا میں ’شہادتوں‘ کا منصوبہ: برطانوی خفیہ اداروں نے اپنی ناکامیوں سے کیا سیکھا

بلاک بسٹر فلمیں، تنہائی اور نیند کی گولیاں: عظیم فلمساز گرو دت کی زندگی کا وہ پہلو جس کے بارے میں کم لوگ جانتے ہیں

پاکستان کا درآمدی مصنوعات پر ٹیرف کم کرنے کا فیصلہ: کیا قیمتیں کم ہوں گی یا صرف امیر طبقے کو فائدہ پہنچے گا؟

چاول اور دالوں کو کیڑا لگنے سے کیسے بچائیں؟ چند آزمودہ ٹوٹکے جو بارش کے موسم میں آپ کے ہزاروں روپے برباد ہونے سے محفوظ رکھیں

لاڑکانہ کے تالاب میں ڈوبنے والی چاروں بچیوں کی لاشیں نکال لی گئیں

’گولڈ ڈگرز‘ محض ایک گیم یا خواتین کو بدنام کرنے کا نیا ہتھیار؟

تھر پارکر کے سیاحتی مقام پر کراچی کا نوجوان ڈوب گیا، 10سیاح ریسکیو

کراچی میں بادل چھا گئے۔۔ بارش ہوگی یا نہیں؟ محکمہ موسمیات کی پیش گوئی

بلوچستان کے مختلف اضلاع میں موسلادھار بارش، حادثات، 3 اموات

لیاری میں پانچ منزلہ عمارت گرنے سے 27 ہلاکتیں: سندھ حکومت کا متاثرین کو فی کس دس لاکھ روپے دینے کا اعلان

سراج الدولہ کے قتل کا معمہ اور ’نمک حرام ڈیوڑھی‘: 250 سال سے ’غداری کا طعنہ‘ سننے والے میر جعفر کے ورثا کی کہانی

سونا مزید سستا۔۔ جانیں 1 تولہ سونا اب کتنے کا ملنے لگا؟

عطا آباد: قدرتی آفت سے جنم لینے والی پاکستان کی مشہور جھیل جس کا مستقبل غیر یقینی کا شکار ہے

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی