
قومی احتساب بیورو نے سکھر میں سرکاری زمینوں کی الاٹمنٹ کے سلسلے میں اختیارات کے ناجائز استعمال، غیر قانونی طور پر سرکاری زمین کی غیر سرکاری افراد کو منتقلی اور ریونیو ریکارڈ میں جعلسازی کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔
نیب سکھر نے بورڈ آف ریونیو کے افسران کو ریکارڈ سمیت 30 جولائی کو طلب کرلیا ہے، نیب کی مجاز اتھارٹی نے سرکاری زمینیں غیر سرکاری افراد کو منتقل کیے جانےپر سختی سے نوٹس لیا ہے ۔
کال اپ نوٹس میں کہا گیا ہےکہ سرکاری ریکارڈ کے محافظ ہونے کی حیثیت سے وہ ریکارڈ فراہم کرنے کے پابند ہیں تاکہ تحقیقات کو آگے بڑھایا جاسکے۔
نیب نے اس ضمن میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی ہے جن کے سامنے 30 جولائی کو ریکارڈ فراہم کیا جائے گا۔
نیب نے ڈگری کالج سکھر کے بالمقابل ایس آر ٹی سی کی جانب سے خریدی گئی زمین کا مکمل ریکارڈ، سروے نمبر 55 کی زمین کا الاٹمنٹ آرڈ، ٹرانسفر آرڈر، متروکہ وقف کی زمین کی ادائیگی کے واؤچر فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔
کال اپ نوٹس میں کہا گیا ہےکہ مذکورہ اراضی سے متعلق کوئی دوسری معلومات ہو تو وہ بھی فراہم کی جائے تاکہ تحقیقات میں مدد مل سکے۔
نوٹس میں واضح کیا گیا ہے کہ تعاون نہ کرنے کا مقصد جان بوجھ کر تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنے کے مترادف ہوگا۔ نیب تحقیقات میں تعاون نہ کرنا سنگین جرم ہے جس کی نیب آرڈیننس کے تحت 10 سال قید کی سزا ہے۔