
حکومت پاکستان نے یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ان الزامات کو سختی سے مسترد کر دیا ہے جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ روس-یوکرین جنگ میں پاکستانی شہری مبینہ طور پر روسی افواج کے ساتھ یوکرین کے خلاف لڑ رہے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری سخت ردعمل میں کہا گیا کہ یوکرین کے تنازع میں پاکستانیوں کے ملوث ہونے کے بے بنیاد، من گھڑت اور ناقابلِ قبول الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔ ان الزامات میں کوئی صداقت نہیں۔
ترجمان نے کہا کہ اب تک یوکرینی حکام نے حکومتِ پاکستان سے نہ تو کوئی باضابطہ رابطہ کیا ہے اور نہ ہی ایسے الزامات کے حق میں کوئی قابلِ تصدیق شواہد فراہم کیے گئے ہیں۔ حکومت پاکستان اس معاملے پر باضابطہ طور پر یوکرینی حکام سے وضاحت طلب کرے گی۔
دفتر خارجہ نے مزید واضح کیا کہ پاکستان یوکرین تنازع کے پرامن، سفارتی اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کے مطابق حل پر یقین رکھتا ہے اور فریقین پر زور دیتا ہے کہ وہ بات چیت کے ذریعے کشیدگی کا خاتمہ کریں۔
واضح رہے کہ یوکرینی صدر زیلنسکی نے ایکس پر جاری بیان میں کہا تھا کہ شمال مشرقی یوکرین کے علاقے ووفچانسک میں جنگ کی صورتحال پر محاذ پر موجود کمانڈرز سے بات ہوئی جن کے مطابق روسی فورسز کے ساتھ چین، پاکستان، تاجکستان، ازبکستان اور بعض افریقی ممالک کے کرائے کے جنگجو بھی شامل ہیں۔
یوکرینی صدر کے اس دعوے کے فوراً بعد پاکستانی دفتر خارجہ نے ردعمل دیتے ہوئے اسے بے بنیاد اور غیرذمہ دارانہ الزام قرار دیا اور کہا کہ اس قسم کے بیانات غیرذمہ دارانہ سفارتی طرزعمل کی عکاسی کرتے ہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان خود یوکرین تنازع سے متعلق ہر فورم پر غیرجانبداری اور امن کی حمایت کا اصولی موقف اختیار کیے ہوئے ہے اور اس حوالے سے پاکستان کی پالیسی میں کسی قسم کا ابہام نہیں۔