
"یہ خودکشی نہیں، قتل ہے… ایک بدکردار لڑکی میرے بیٹے کو کھا گئی۔ میرے پوتے پوتی کو مجھ سے چھین لیا گیا۔ بیٹے کو اس حد تک پہنچایا گیا کہ وہ بچوں سمیت سمندر میں کود گیا۔ مجھے بس اللہ سے انصاف چاہیے۔"
کراچی کے ساحل پر چند دن قبل پیش آنے والے المناک واقعے کے بعد، جہاں ایک باپ نے اپنے دو معصوم بچوں کے ساتھ سمندر میں کود کر اپنی زندگی کا خاتمہ کر دیا، اب اس کے والد نے تہلکہ خیز الزامات لگا دیے ہیں۔ متوفی اورنگزیب عالم کے والد نے نجی نیوز چینل سے گفتگو میں بیٹے، پوتے اور پوتی کی موت کا ذمہ دار براہِ راست اپنی بہو کو قرار دیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ان کے بیٹے اورنگزیب نے 2015 میں گھر والوں کی مرضی کے خلاف شادی کی تھی۔ یہ رشتہ اس کی بیوی کی والدہ کی طرف سے آیا تھا، لیکن شادی کے دوسرے دن ہی دونوں میاں بیوی کے درمیان جھگڑے شروع ہو گئے۔ والد کے مطابق اورنگزیب نے اپنی بیوی کو کئی بار مشکوک حالت میں دیکھا، حتیٰ کہ غیر مرد سے فون پر بات کرتے ہوئے بھی پکڑا۔
اورنگزیب کے والد نے دعویٰ کیا کہ ان کی بہو نے شوہر کو الگ رہنے پر مجبور کیا اور بعد میں ایک اور مرد کے ساتھ بھی تعلقات کے شبہات سامنے آئے۔ حالات مزید خراب اس وقت ہوئے جب بیوی بچوں کو لے کر میکے چلی گئی اور پھر عدالت سے بچوں کی حوالگی حاصل کر لی۔ باپ بچوں سے جدا ہو کر ٹوٹ چکا تھا، اس نے صلح کے لیے بیوی کے پاؤں تک پکڑے اور ہر شرط مان لی, چاہے وہ اس کی آزادی کے حوالے سے ہوں یا گھر کے اندرونی معاملات پر خاموشی۔
انہوں نے بتایا کہ وہ اور ان کی اہلیہ اس دوران عمرہ پر تھے، جہاں انہیں علم نہیں تھا کہ بیٹے کی زندگی میں کیا چل رہا ہے۔ واپسی پر انہیں صرف موت کی خبر ملی۔ انہوں نے بیٹے پر نشے کے الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ تو چائے بھی نہیں پیتا تھا، اسکول ٹیچر تھا اور شریف انسان تھا۔
یہ کہانی صرف ایک خاندان کے ٹوٹنے کی نہیں، بلکہ ان دبی ہوئی کہانیوں کی ایک مثال ہے جو بظاہر رشتوں کے نام پر قائم رہتی ہیں مگر اندر ہی اندر ایک شخص کو ختم کر رہی ہوتی ہیں۔ اورنگزیب کی موت ایک فرد کی شکست نہیں، بلکہ اس معاشرے کی خاموشی کی علامت ہے جو مرد کی تکلیف کو کبھی سنجیدگی سے نہیں لیتا, خاص طور پر جب وہ باپ بھی ہو اور بےبس بھی۔