
خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے تین سال قبل اعلان کردہ انصاف فوڈ کارڈ تاحال شروع نہ ہوسکا جبکہ اس کارڈ کے لیے رکھے گئے 50 کروڑ روپے بھی بینک اکائونٹ تک محدود ہیں جبکہ رقم محفوظ اکائونٹ میں نہ رکھنے کی وجہ سے سرکاری خزانے کو 18 کروڑ سے زائد کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
سابق وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے 29 اپریل 2022 کو انصاف فوڈ کارڈ منصوبے کی منظوری دی تھی جبکہ کابینہ نے 13 ستمبر 2023 کو ہونے والی 30 ویں میٹنگ میں اس کی توثیق کی تھی، تاہم طویل عرصہ گزرنے کے باوجود منصوبہ شروع نہیں ہو سکا اور نہ ہی فوڈ کارڈز کی تقسیم عمل میں آئی۔
منصوبے کا آغاز یکم جولائی 2022 کو ہونا تھا اور اختتام 30 جون 2023 کو طے پایا تھا۔ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا کہ 50 کروڑ روپے جولائی 2022 میں بینک آف خیبر کے موجودہ اکاؤنٹ میں جمع کرائے گئے تھے وہ اب تک اسی طرح پڑے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے فنڈز غیر ضروری طور پر بند ہوگئے ہیں اگر یہ رقم سیونگ اکاؤنٹ میں رکھی جاتی تو حکومت کو اب تک 18 کروڑ 89 لاکھ روپے کا منافع حاصل ہو سکتا تھا۔
محکمہ خوراک نے اکتوبر 2024 میں جواب دیا کہ منصوبہ عارضی طور پر معطل ہے اور مالیاتی سال 2023-24 کے لیے کوئی فنڈز جاری نہیں کیے گئے۔