
حضرت امام حسینؓ اور شہدائے کربلا کے چہلم کی مناسبت سے آج ملک بھر میں جلوس، مجالس اور عزاداری کی تقاریب روایتی عقیدت و احترام کے ساتھ اختتام پذیر ہوئیں۔ کراچی، لاہور، پشاور، راولپنڈی، اسلام آباد، کوئٹہ سمیت تمام بڑے شہروں میں سکیورٹی کے انتظامات کیے گئے تھے۔
کراچی میں نشتر پارک سے برآمد ہونے والا مرکزی جلوس امام بارگاہ حسینیہ ایرانیاں کھارادر پر اختتام پذیر ہوگیا۔ جلوس کے راستوں پر سڑکیں کنٹینرز لگا کر بند کی گئی تھیں، 11 ہزار سے زائد پولیس اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔ ایم اے جناح روڈ گرومندر سے ٹاور تک ٹریفک کے لیے بند اور متبادل روٹس جاری کیے گئے تھے۔
لاہور میں مرکزی جلوس حویلی الف شاہ دہلی دروازہ سے برآمد ہو کر کربلا گامے شاہ پر اختتام پذیر ہوا۔ پنجاب بھر میں 30 ہزار پولیس اہلکار سکیورٹی پر مامور تھےجبکہ لاہور میں 5 ہزار سے زائد اہلکاروں نے 40 مجالس اور 12 جلوسوں کی حفاظت کی۔
پشاور میں آج دو ذوالجناح کے جلوس برآمد ہوئے، راولپنڈی میں 4 ہزار سے زائد پولیس اہلکار تعینات تھے، اسلام آباد میں مرکزی جلوس کے لیے سخت حفاظتی اقدامات کیے گئے تھے۔
کوئٹہ میں شہداء کربلا کے چہلم کا جلوس امام بارگاہ نیچاری سے برآمد ہوا جو روائتی راستوں سے ہوتا ہوا بہشت زینب قبرستان پہنچ کر اختتام پذیر ہوا۔پولیس،ایف سی اور دیگر اداروں کے 2 ہزار سے زائد اہلکار جلوس کی سیکورٹی پر تعینات تھے۔
کوئٹہ شہر کے مختلف علاقوں میں موبائل سروس معطل اور موٹرسائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی عائد کی گئی ہے، جلوسوں کے 28 داخلی راستوں کو ایک روز قبل ہی قناتیں لگا کر اور ٹرک کھڑے کر کے بند کر دیا گیا تھا۔
دونوں جلوسوں کے روٹ پر آنے والی دکانوں، مارکیٹوں، پلازوں اور عمارتوں کو سیل کردیا گیا ہے، سکیورٹی اقدامات کے تحت قائدآباد، گوالمنڈی، سٹی اور بروری میں صبح 9 بجے سے رات 8 بجے تک موبائل فون سروس معطل رہی۔
ملک بھر میں جلوسوں کے راستوں پر سبیلیں قائم کی گئی تھیں اور شہدائے کربلا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے نوحہ خوانی کا سلسلہ جاری رہا۔