
صرف 218 امریکی ڈالر یعنی تقریباً 800 اماراتی درہم میں، اب کسی بھی شخص کے لیے متحدہ عرب امارات میں آن لائن اور انتہائی آسان طریقے سے شادی ممکن ہے۔۔۔ وہ بھی صرف موبائل فون کے ذریعے اور دنیا کے کسی بھی کونے سے۔یہ نئی ڈیجیٹل سروس جو ابوظبی میں سرکاری ایپلیکیشن ’تم‘ کے ذریعے دستیاب ہے، صرف متحدہ عرب امارات کے شہریوں اور رہائشیوں تک محدود نہیں ہے بلکہ اس میں کسی بھی قومیت کے غیر رہائشی بھی شامل ہیں، بشرطیکہ وہ ملک میں کسی وکیل یا قانونی نمائندے کو اختیار دیں تاکہ سرکاری کارروائی مکمل کی جا سکے۔آن لائن شادی کے خواہشمند ’تم‘ ایپ کے ذریعے فارم بھر سکتے ہیں، مطلوبہ دستاویزات اپلوڈ کر سکتے ہیں، میرج رجسٹرار یا سرکاری افسر مقرر کر سکتے ہیں جو تقریب کی نگرانی کرے اور کسی ذاتی حاضری کی ضرورت کے بغیر صرف 24 گھنٹوں میں مکمل ورچوئل شادی کی تقریب منعقد کر سکتے ہیں۔Getty Imagesیہ نئی ڈیجیٹل سروس جو ابوظبی میں سرکاری ایپلیکیشن 'تم' کے ذریعے دستیاب ہے’تم‘ پلیٹ فارم کے جنرل مینیجر محمد العسکر نے ایجنس فرانس پریس (اے ایف پی) کے ساتھ ایک انٹرویو میں وضاحت کی کہ 2025 میں ایپ کی نئے اپ ڈیٹ کے تحت 200 سے زائد نئی خصوصیات متعارف کروائی گئیں۔ان میں سب سے نمایاں یہ جدید سروس ہے جو ابو ظبی کی عدلیہ کے تعاون سے متعارف کرائی گئی۔اس کے ذریعے شادی کے تمام مراحل ایپ کے ذریعے مکمل کیے جا سکتے ہیں، اور کسی سرکاری دفتر یا مرکز کا دورہ کرنے کی ضرورت نہیں رہتی۔ العسکر نے نشاندہی کی کہ یہ سروس تمام قومیتوں اور ابوظہبی میں شادی کے خواہشمند ہر فرد کے لیے دستیاب ہے۔انھوں نے کہا کہ اس تجربے کو ’ممکنہ حد تک آسان اور بغیر کسی رکاوٹ‘ کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔اور یہ ’تم‘ ایپ کے مکمل طور پر سرکاری خدمات کو ڈیجیٹائز کرنے کے فلسفے کی عکاسی کرتا ہے۔شادی کی تقریب گواہوں، شادی کے رجسٹرار، اور جوڑے یا ان کے قانونی نمائندے کی موجودگی میں منعقد کی جاتی ہے، چاہے جوڑے متحدہ عرب امارات سے باہر ہی کیوں نہ ہوں۔یہ سب ایک ورچوئل سیشن کے ذریعے ہوتا ہے جس میں معاہدہ پڑھا جاتا ہے اور باضابطہ طور پر منظور کیا جاتا ہے۔ بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانہ: جب چار سال بعد شادی کی تقریب میں موجود اجنبی کی شناخت ہوئی’رشتے داروں کا ڈر نہ ہی رُخصتی کے آنسو‘: دلہا، دلہن کے بغیر ہونے والی ’فیک شادیاں‘ جو نوجوانوں میں مقبول ہو رہی ہیں’لِونگ اپارٹ ٹوگیدر‘: کیا شادی شدہ افراد ایک دوسرے سے دور رہ کر بھی اچھی ازدواجی زندگی گزار سکتے ہیں؟’صدی کی سب سے بڑی طلاق‘: حساب کتاب کی غلطی جس کے باعث کاروباری شخصیت سابقہ اہلیہ کو ایک ارب ڈالر ادا کرنے سے بچ گئےیہ پلیٹ فارم رشتہ داروں اور دوستوں کو بھی دور سے تقریب میں شرکت کی سہولت دیتا ہے، جس سے شادی کو اس کی ڈیجیٹل نوعیت کے باوجود ایک معاشرتی پہچان حاصل ہوتی ہے۔اگرچہ بعض لوگ اس قسم کی شادی کو روایتی رومانوی رسوم سے کم تر سمجھ سکتے ہیں، حکام اس بات پر زور دیتے ہیں کہ اس کا مقصد ایک عملی اور سہل حل فراہم کرنا ہے جو لوگوں کی زندگی کو آسان بنائے اور وقت اور افسر شاہی کو کم کرے، خاص طور پر ان جوڑوں کے لیے جو اپنی شادی جلد رجسٹر کروانا چاہتے ہیں یا جو جغرافیائی فاصلے کی وجہ سے دور ہیں۔اس عمل کو مزید آسان بنانے کے لیے، ایپ 300 درہم (تقریباً 80 ڈالر) کی اضافی فیس پر معاہدے کو خودکار طریقے سے متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ کے ذریعے نوٹری کروا دیتی ہے۔ اس کے بعد جوڑے کو ایک مصدقہ ڈیجیٹل کاپی بھیجی جاتی ہے، جس پر روایتی کاغذی مہروں کی بجائے ڈیجیٹل مہر لگی ہوتی ہے۔ متعلقہ حکام کے مطابق، یہ پورا عمل صرف 24 گھنٹوں میں مکمل ہو سکتا ہے بشرطیکہ بکنگ کے وقت تمام مطلوبہ دستاویزات دستیاب موجود ہوں۔Getty Imagesشادی کی تقریب عموماً گواہوں، نوٹری پبلک اور جوڑے کی موجودگی میں ہوتی ہے۔دبئی کے قانونی مشیر شہزادہ غنیم کے مطابق، اس شادی کی ’آفیشل‘ حیثیت وہی ہے جو روایتی معاہدوں کی ہوتی ہے، بشرطیکہ الیکٹرانک معاہدہ ملک کے اندر کسی سرکاری ادارے کی طرف سے جاری کیا گیا ہو۔ تاہم اگر یہ کسی غیر سرکاری ادارے کے ذریعہ جاری کیا جائے تو اسے قانونی طور پر پابند نہیں سمجھا جاتا۔ بی بی سی کے ساتھ ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا: ’شادی کے معاہدے کی قانونی درستگی کے لیے اسے منظور شدہ قانونی تقاضوں کے مطابق ہونا ضروری ہے۔ مسلمانوں کے لیے یہ لازمی ہے کہ وہ شریعت اور قانون کی طرف سے مقررہ دفعات کی پابندی کریں۔‘سماجی اور ثقافتی نقطہ نظر سے، ڈیجیٹل شادیوں کی جانب یہ رجحان روایتی رسومات کے مستقبل پر سوالات اٹھا سکتا ہے، کیونکہ شادی نہ صرف ایک قانونی عمل ہے بلکہ ایک خاندانی تقریب اور سماجی جشن بھی ہے۔ Getty Imagesای میرج سروس ابوظہبی جوڈیشل ڈیپارٹمنٹ کے تعاون سے فراہم کی جاتی ہےاس میں رسومات اور خاندان کی شرکت اہم جذباتی علامت کے طور پر شامل ہوتی ہے، چاہے عرب معاشروں میں ہوں یا مغرب میں۔دوسری جانب، ڈیجیٹل حل شادی کے عمل کی پیچیدگیوں کو آسان بنانے کا ایک مؤثر طریقہ فراہم کرتے ہیں، جس سے یہ تیز اور سہل ہو جاتا ہے۔ تاہم، یہ جدیدیت ہر کسی کے لیے موزوں نہیں اور اس کا مطلب روایت کا خاتمہ نہیں ہے۔ جو لوگ شاندار شادی کا جشن منانا چاہتے ہیں وہ ایسا کر سکتے ہیں، جبکہ دیگر اپنے طرزِ زندگی کے مطابق ایک کلک سے قانونی اور ڈیجیٹل حل کا انتخاب کر سکتے ہیں۔’لِونگ اپارٹ ٹوگیدر‘: کیا شادی شدہ افراد ایک دوسرے سے دور رہ کر بھی اچھی ازدواجی زندگی گزار سکتے ہیں؟’صدی کی سب سے بڑی طلاق‘: حساب کتاب کی غلطی جس کے باعث کاروباری شخصیت سابقہ اہلیہ کو ایک ارب ڈالر ادا کرنے سے بچ گئےساس اور داماد کے ’ناجائز‘ تعلق کی کہانی جو ایک وائرل فلم بن گئیبیگانی شادی میں عبداللہ دیوانہ: جب چار سال بعد شادی کی تقریب میں موجود اجنبی کی شناخت ہوئی’رشتے داروں کا ڈر نہ ہی رُخصتی کے آنسو‘: دلہا، دلہن کے بغیر ہونے والی ’فیک شادیاں‘ جو نوجوانوں میں مقبول ہو رہی ہیں