
انڈونیشیا میں ایک ایسی شادی نے سب کو حیران کر دیا ہے جس کی کہانی فلمی منظرنامے جیسی لگتی ہے۔ ایسٹ جاوا کے علاقے پچیتان ریجنسی میں 74 سالہ تَرمان نامی شخص نے خود سے 50 سال کم عمر 24 سالہ شیلا اریکا سے شادی کرلی۔ اس شادی کو خاص اس لیے سمجھا جا رہا ہے کیونکہ دلہن کو 3 ارب انڈونیشین روپے، یعنی 5 کروڑ پاکستانی روپے سے زائد، بطور حق مہر ادا کیے گئے۔
یہ تقریب یکم اکتوبر کو ایک شاندار انداز میں منعقد ہوئی، جہاں دلہن کو ایک بڑے چیک کے ذریعے رقم دی گئی۔ شادی میں شریک مہمانوں نے جب یہ منظر دیکھا تو تالیاں اور نعرے گونج اٹھے۔ مگر کہانی یہاں ختم نہیں ہوئی۔ تقریب کے بعد وہ واقعہ پیش آیا جس نے اس شادی کو عالمی سطح پر خبروں کا حصہ بنا دیا۔
ویڈنگ فوٹوگرافی کمپنی، جو اس تقریب کی ویڈیو بنا رہی تھی، نے الزام لگایا کہ شادی کے بعد جوڑا ادائیگی کیے بغیر چلا گیا اور بعد میں ان سے کوئی رابطہ نہیں ہوا۔ جیسے ہی یہ خبر پھیلی، سوشل میڈیا پر چہ مگوئیاں شروع ہوگئیں کہ تَرمان نے جعلی چیک دیا اور شادی کے فوراً بعد موٹرسائیکل پر فرار ہوگیا۔
چند دن بعد تَرمان نے ان تمام خبروں کی تردید کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر وضاحت دی کہ چیک اصلی تھا اور وہ کہیں بھاگا نہیں بلکہ اپنی نئی دلہن کے ساتھ ہنی مون پر گیا ہوا ہے۔ دلہن کے اہل خانہ نے بھی یہی بات دہرائی اور کہا کہ لوگوں کو افواہوں پر یقین نہیں کرنا چاہیے۔
دوسری جانب فوٹوگرافی کمپنی نے واقعے کی رپورٹ پولیس میں درج کرادی ہے اور حکام نے معاملے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ اس شادی نے پورے ملک میں نہ صرف عمر کے فرق بلکہ دولت، حقیقت اور افواہوں کے بیچ ایک نئی بحث کو جنم دے دیا ہے۔