
پاکستان میں شہری اکثر گاڑیوں کے معیار اور حفاظتی فیچرز کی کمی کی شکایت کرتے ہیں لیکن اب صوبہ خیبر پختونخوا کی حکومت اور وفاق بلٹ پروف گاڑیوں کے معیدری ہونے یا نہ ہونے کے مسئلے پر آمنے سامنے ہیں۔ بدھ کو بلوچستان بھی ان پروف گاڑیوں کی فرمائش کر کے تنازعے میں شامل ہو گیا ہے۔سہیل آفریدی چند دن پہلے ہی خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ منتخب ہوئے ہیں اور وفاق کے خلاف بیانات کی وجہ سے ان کے بارے میں ماہرین کے خیال ہے کہ وہ مزاحمتی سیاست کریں گے۔ ان کی نئی مزاحمت صوبے کو وفاق کی جانب سے دی جانے والی بلٹ پروف گاڑیاں ہیں۔انھوں نے مرکز میں وزارت داخلہ کی جانب سے پولیس کو فراہم کی جانے والی بلٹ پروف گاڑیوں کو غیر معیاری قرار دیتے ہوئے واپس بھجوانے کی ہدایت کی تھی۔ اس پر تحریک انصاف کے دیگر رہنماؤں نے بھی اس اقدام کو سراہا تھا جس میں سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اس کی تائید کی تو اس کے جواب میں وفاقی وزیر مملکت طلال چوہدری نے گاڑیوں کو عالمی معیار کے مطابق قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا کہ وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کے اس فیصلے سے صوبے میں پولیس اہلکاروں کی جانوں کے کے لیے خطرات بڑھا دیے ہیں۔ وفاقی وزیر مملکت طلال چوہدری نے منگل کو میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پہلے مرحلے میں وفاق کی جانب سے تین گاڑیاں آئی جی پولیس کو دی گئی ہیں اور ایسی ہی گاڑی ان کے اور وفاقی وزیر داخلہ کے علاوہ دیگر وفاقی وزرا اور سکیورٹی فورسز کے اعلی ترین افسران استعمال کر رہے ہیں۔گاڑیاں تاحال اسلام آباد واپس پہنچی ہیں یا نہیں لیکن اس سے پہلے صوبہ بلوچستان کے وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی سے ان گاڑیوں کی فرمائش کر دی۔ انھوں نے ’ایکس‘ پر اپنی اس درخواست میں کہا کہ ان کا صوبہ بھی دہشت گردی سے متاثر ہے اور ’اگر خیبر پختونخوا کی حکومت گاڑیاں لینے سے انکاری ہے تو ہم انھیں لینے کو تیار ہیں تاکہ دہشت گردی کا مقابلہ کرنے میں مدد مل سکے۔‘ اس درخواست کے کچھد دیر بعد ہی وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے انھوں ایکس پر جواب دیا کہا کہ وزیراعلیٰ صاحب یہ گاڑیاں فوراً بھیج دی جائیں گے۔ اب دیکھنا ہے کہ بلٹ پروف گاڑیاں کب واپس کی جاتی ہیں اور ان کی اگلی منزل کون سی ہو گی کیونکہ کراچی میں جرائم کی شرح کافی زیادہ ہے۔