
انڈین خواتین کرکٹ ٹیم کے لیے ممبئی کے ڈی وائی پاٹل سٹیڈیم میں 2 نومبر 2025 کی رات انگلینڈ کے لارڈز میں 25 جون سنہ 1983 کے دن کی طرح روشن ہو گئی جب خواتین ٹیم نے جنوبی افریقہ کی مضبوط ٹیم کو 52 رنز سے شکست دے کر پہلا ورلڈ کپ اپنے نام کیا۔انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی اور صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے انڈین ٹیم کو ان کی تاریخی کامیابی پر مبارکباد دی ہے۔ سچن تنڈولکر اور وراٹ کوہلی جیسے مایہ ناز کھلاڑیوں نے بھی خواتین کرکٹ ٹیم کے تاریخی کارنامے پر مبارکباد دی ہے جبکہ بی سی سی آئی نے انڈین ویمن ٹیم کو 51 کروڑ روپے انعام میں دینے کا اعلان کیا ہے۔ تاہم بی سی سی آئی نے اس موقع پر ایشیا کپ کی ٹرافی نہ ملنے کا گلہ بھی کیا۔وزیر اعظم مودی نے مبارکباد دیتے ہوئے ایکس پر لکھا: ’فائنل میں انڈین ٹیم کی شاندار جیت بہترین مہارت اور اعتماد سے بھری ہوئی تھی۔ ٹیم نے پورے ٹورنامنٹ میں غیر معمولی ٹیم ورک اور ثابت قدمی کا مظاہرہ کیا۔ یہ تاریخی جیت مستقبل کے چیمپئنز کو کھیل کو آگے بڑھانے کی ترغیب دے گی۔‘سوشل میڈیا پر انڈین ٹیم کے ساتھ ساتھ آئی سی سی کے چیئرمین جے شاہ کی بھی تعریف ہو رہی ہے کہ انھوں نے خواتین کرکٹ ٹیم پر توجہ دی اور ان کی تنخواہیں مرد کرکٹروں کے برابر کی جس سے خواتین میں کچھ کر گزرنے کا حوصلہ پیدا ہوا۔سچن تنڈولکر نے کہا کہ جس طرح 1983 کے ورلڈ کپ کی جیت نے پوری نسل کو بڑے خواب دیکھنے اور ان خوابوں کو پورا کرنے کی ترغیب دی۔ اسی طرج ’آج ہماری خواتین کی کرکٹ ٹیم نے حقیقی معنوں میں کچھ خاص کیا ہے۔ انھوں نے ملک بھر میں لاتعداد نوجوان لڑکیوں کو بیٹ اور گیند ہاتھوں میں لینے، میدان میں قدم رکھنے کی ترغیب دی ہے اور یہ یقین دلایا ہے کہ وہ بھی ایک دن ٹرافی اٹھا سکتی ہیں۔‘اسی طرح کے خیالات کا اظہار وراٹ کوہلی نے بھی کیا اور کہا کہ یہ جیت آنے والی نسلوں کے لیے ایک تحریک اور ترغیب ثابت ہوگی۔انھوں نے سوشل میڈیا پر لکھا: ’آپ نے اپنی بے خوف کرکٹ اور یقین سے ہر انڈین کا سر فخر سے بلند کیا ہے۔ آپ سب تعریف کی مستحق ہیں۔ اس لمحے کا بھرپور لطف اٹھائیں۔ ہرمن اور ٹیم کو مبارکباد۔ جے ہند۔‘Getty Imagesشیفالی ورما کو ان کی آل راؤنڈ کارکردگی کے لیے پلیئر آف دی میچ قرار دیا گیادو دہائیوں سے مسلسل اچھا کھیلواضح رہے کہ انڈیا کی خواتین کرکٹ ٹیم ایک عرصے سے اچھے کھیل کا مظاہرہ کرتی رہی ہے۔ سنہ 2005 کے ورلڈ کے فائنل تک بھی پہنچی لیکن آسٹریلیا سے 98 رنز سے شکست کھا گئی۔ اسی طرح 2017 کے ورلڈ کپ کے فائنل میں انڈین ٹیم انگلینڈ کی خواتین ٹیم کے مد مقابل تھی اور ایک کانٹے کے مقابلے میں اسے صرف نو رنز سے شکست ہوئی تھی۔پھر جب کووڈ کے بعد سنہ 2020 میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ منعقد ہوا تو انڈین ٹیم نےفائنل میں رسائی حاصل کی اور میلبرن کے کھچا کھچ بھرے سٹیڈیم میں اسے آسٹریلیا کے ہاتھوں ایک بار پھر شکست کا سامنا رہا۔حالیہ ورلڈ کپ سے قبل انڈین ٹیم کی کپتان ہرمن پریت کور نے کہا تھا کہ ’ہم نے پچھلے کچھ سالوں میں مسلسل اچھے کھیل کا مظاہرہ کیا ہے لیکن اہم موقعوں پر آ کر ہم وہ لکیر پار کرنے میں ناکام رہے لیکن ہمیں اس بار وہ لکیر عبور کرنی ہے۔‘اور دنیا نے دیکھا کہ دو اور تین نومبر کی نصف شب کو ممبئی کا ڈی وائی پاٹل سٹیڈیم کا آسمان روشنی سے جگمگا اٹھا اور پورے ملک میں پٹاخوں کی آوازیں سنی گئیں۔ اگرچہ 1983 کی طرح لوگ سڑکوں پر نہیں نکلے لیکن جوش میں کوئی کمی نہیں تھی۔ٹاس کا تنازع، کیڑوں کی بہتات اور الجھنوں کے درمیان ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ میں پاکستان کو انڈیا کے ہاتھوں 88 رنز سے شکست ون ڈے کی پہلی ڈبل سنچری سمیت کرکٹ کے وہ ریکارڈ جو خواتین نے مردوں سے پہلے بنائےدبئی میں نوکری چھوڑنے کے بعد پاکستانی ٹیم کا حصہ بننے والے عثمان طارق اور ان کے غیر معمولی بولنگ ایکشن کی کہانی’مسئلہ بابر اعظم میں نہیں، مبصرین کے شور میں ہے‘انڈین ٹیم نے ٹورنامنٹ میں اچھی ابتدا نہیں کی اور مسلسل تین میچ ہارنے کے بعد وہ مشکل سے سیمی فائنل میں پہنچنے میں کامیاب ہوئی۔ سیمی فائنل میں مدِ مقابل ٹیم آسٹریلیا تھی جو اپنی پوری فارم میں تھی اور ناقابلِ شکست بھی تھی۔آسٹریلیا نے سیمی فائنل میں 338 رنز کا ایک اہم مجموعہ کھڑا کیا لیکن جیمیما روڈریگز نے وہ کارنامہ کر دکھایا جس کی کسی کو توقع نہیں تھی اور انھوں نے کپتان ہرمن پریت کے ساتھ شاندار کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہ صرف سنچری سکور کی بلکہ انڈیا کو ایک ناقابلِ یقین جیت دلائی۔Getty Imagesانڈین خواتین ٹیم کی یہ جیت بہت دنوں تک یاد رکھی جائے گیفائنل کی رودادمیچ بارش کی وجہ سے قدرے دیر سے شروع ہوا۔ جنوبی افریقہ کی کپتان لورا وولوارٹ نے ٹاس جیت کر بولنگ کا فیصلہ کیا تو انڈین ٹیم کو اوپنر سمرتی مندھانا اور شفالی ورما نے اچھا آغاز دیا۔ انڈیا کی پہلی وکٹ 18ویں اوور میں 104 رنز پر گری لیکن پھر اس کے بعد جنوبی افریقہ کی ٹیم نے وقفے وقفے سے وکٹیں لے کر انڈین ٹیم کو ایک بڑے مجموعے سے دور رکھنے کی کوشش کی۔ لیکن پھر دیپتی شرما اور ریچا گھوش نے آخر میں جارحانہ سٹروک کھیلتے ہوئے ٹیم کا مجموعہ 298 رنز تک پہنچا دیا اور یوں جنوبی افریقہ کی ٹیم کو 299 رنز کا ہدف ملا۔انڈیا کی جانب سے شفالی ورما نے 78 گیندوں میں 87 رنز بنائے جبکہ دیپتی شرما نے 58 گیندوں پر 58 رنز بنائے۔ سیمی فائنل کی ہیروز جیمیما اور کپتان ہرمن پریت نے 20 اور 24 رنز بنائے جبکہ سمرتی مندھانا نے 45 اور رچا گھوش نے دو چھکے اور تین چوکے کی مدد سے 24 گیند پر 34 رنز بنائے۔جنوبی افریقہ کی جانب سے آیابونگا کھاکا نے تین وکٹیں جبکہ ملابا، کلرک اور ٹرایون نے ایک ایک وکٹیں حاصل کیں۔جواب میں جنوبی افریقہ کی کپتان نے ایک جانب سے اپنی وکٹ سنبھالے رکھی لیکن دوسری جانب سے وکٹیں گرتی رہیں۔ 30 ویں اوور میں جنوبی افریقہ کا سکور 148 رنز تھا کہ اس کی پانچویں وکٹ گر گئی تاہم کپتان لورا نے نئی شراکت داری قائم کرنے کی کوشش کی۔جب جنوبی افریقہ کی ٹیم کا سکور 220 رنز تھا تو کپتان 101 رنز بنا کر دیپتی شرما کا شکار ہو گئیں اور پھر یہ لگ بھگ طے ہو گیا کہ انڈین ٹیم نئی ورلڈ کپ کی نئی فاتح ہے۔1978 کے ورلڈ کپ میں جب انڈیا نے پہلی بار خواتین کے کرکٹ ورلڈ کپ میں شرکت کی تھی تو اسے تینوں میچ میں شکست ہوئی تھی اور شاید اس وقت کسی کو یہ امید نہیں رہی ہوگی کہ ایک دن ایسا آئے گا جب انڈیا کرکٹ کی دنیا پر راج کرے گا۔ ابھی انڈیا کی مردوں کی ٹیم کے پاس ٹی-20 ورلڈ کپ کے ساتھ چیمپیئنز ٹرافی، ایشیا کپ اور وومن انڈر-19 ورلڈ کپ کی ٹرافیاں بھی ہیں۔شیفالی ورما کو ان کی آل راؤنڈ کارکردگی 87 رنز اور دو وکٹوں کے لیے پلیئر آف دی میچ قرار دیا گیا جبکہ دیپتی شرما کو پلیئر آف دی سیریز قرار دیا گیا۔ دیپتی نے شرما نے فائنل میں 58 رنز بنائے اور پانچ وکٹیں لیں جبکہ ٹورنامنٹ میں انھوں نے مجموعی طور پر 22 وکٹیں لیں اور 215 رنز بنائے۔جنوبی افریقہ کی کپتان نے ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ 571 رنز بنائے جس میں دو سنچریاں اور تین نصف سنچریاں شامل تھیں۔اس ورلڈ کپ میں آٹھ ٹیموں نے شرکت کی۔ پاکستان کی ٹیم آخری نمبر پر رہی جبکہ بنگلہ دیش ساتویں، نیوزی لینڈ چھٹے اور سری لنکا پانچویں نمبر پر رہی۔ سیمی فائنل میں آسٹریلیا، انگلینڈ، جنوبی افریقہ اور انڈیا کی ٹیمیں بالترتیب 13، 11، 10 اور 7 پوائنٹس کے ساتھ پہنچیں۔Getty Imagesانڈین ٹیم نے تیسری بار فائنل میں آخر کار کامیابی حاصل کر ہی لیسوشل میڈیا پر تعریفوں کی بھرمارسوشل میڈیا پر جہاں ہر جانب سے انڈین ٹیم کو مبارک باد دی جا رہی ہے وہیں جے شاہ کو بھی اس کا حقدار قرار دیا جا رہا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ انھوں نے خواتین کرکٹ کی کایا پلٹ دی ہے۔لیکن بہت سے لوگ ہرمن پریت کے جے شاہ کے پاؤں چھونے کو تنقید کا نشانہ بنا رہے تو بہت سے لوگ اسے انڈیا کی تہذیب کا حصہ قرار دیتے ہوئے اس پر فخر کا اظہار کر رہے ہیں۔خیال رہے کہ انڈین ٹیم کی کپتان کو ٹرافی آئی سی سی کے چیئرمین جے شاہ کے ہاتھوں دی گئی اور جب ہرمن پریت ٹرافی لینے گئیں تو انھوں نے ہاتھ ملانے کے بعد تعظیم کے طور پر ان کے پاؤں چھونے کی کوشش کی جسے جے شاہ نے روک دیا۔انڈین خبر رساں ادارے اے این آئی کے مطابق بی سی سی آئی کے سکریٹری دیواجیت سائکیا نے کہا کہ ’جب سے جے شاہ نے بی سی سی آئی کا چارج سنبھالا ہے، وہ خواتین کی کرکٹ میں بہت سی تبدیلیاں لائے ہیں۔ تنخواہ کی برابری پر بھی توجہ دی گئی۔ گذشتہ ماہ آئی سی سی کے چیئرمین جے شاہ نے خواتین کی انعامی رقم میں 300 فیصد اضافہ کیا۔ اس سے پہلے انعامی رقم 2.88 ملین ڈالر تھی، اور اب اسے بڑھا کر ان تمام خواتین کی کرکٹ کو 14 ملین ڈالر تک بڑھا دیا گیا ہے۔ بی سی سی آئی نے پوری ٹیم کے کھلاڑیوں، کوچز اور معاون عملے کے لیے 51 کروڑ روپے کے انعام کا بھی اعلان کیا ہے۔‘جہاں اس جیت پر مسٹر سائکیا نے خوشی کا اظہار کیا وہیں انھوں نے ایشیا کپ کی ٹرافی نہ موصول ہونے کا گلہ بھی کیا۔انھوں نے کہا: ’آج کی جیت کے بعد ہماری ٹیم کو فوری طور پر ٹرافی مل گئی، جبکہ ہماری مردوں کی ٹیم نے دبئی میں ایشیا کپ جیتا تھا تو ان کی ٹرافی آج تک بی سی سی آئی کے دفتر میں نہیں پہنچی ہے۔۔۔ 10 دن پہلے، ہم نے اے سی سی کے چیئرپرسن کو خط لکھ کر ٹرافی کو حوالے کرنے کی درخواست کی تھی۔ لیکن ہمیں آج تک انتظار ہے۔ اگر ہمیں 3 نومبر تک ٹرافی نہیں ملی تو ہم اپنی شکایت انٹرنیشنل کرکٹکے سامنے اٹھائیں گے تاکہ انڈیا کو جلد سے جلد ٹرافی مل سکے۔‘’یہ میری زندگی کا سب سے بڑا معجزہ تھا‘: افغانستان کی خواتین کرکٹ ٹیم کا ملک سے ’فلمی فرار‘’ہال آف فیم‘ میں شامل ہونے والی ثنا میر: ’یہ صرف میری نہیں بلکہ ہر لڑکی کی جیت ہے‘’کوہلی جیسا سٹائل، روہت شرما جیسی شاٹ‘: صادق آباد کی ننّھی کرکٹر سونیا خان جن کی وائرل ویڈیو کی تعریف آسٹریلیا میں بھی ہوئیٹاس کا تنازع، کیڑوں کی بہتات اور الجھنوں کے درمیان ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ میں پاکستان کو انڈیا کے ہاتھوں 88 رنز سے شکست ون ڈے کی پہلی ڈبل سنچری سمیت کرکٹ کے وہ ریکارڈ جو خواتین نے مردوں سے پہلے بنائے