
کوئٹہ: بلوچستان میں نرسوں کی شدید کمی کا سامنا ہے، صوبے بھر میں ضرورت کے مطابق 10 ہزار نرسوں کے مقابلے میں صرف 1700 نرسیں دستیاب ہیں۔
اس سنگین صورتحال کے پیش نظر حکومت بلوچستان نے صوبے کے تمام ڈویژنوں اور اہم اضلاع میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت نرسنگ کالجز کے قیام کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ فیصلہ وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت نرسنگ شعبے سے متعلق ایک اعلیٰ سطح اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس میں صوبائی وزیر صحت بخت محمد کاکڑ، چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان، محکمہ صحت کے اعلیٰ حکام اور خیبر میڈیکل یونیورسٹی کے نمائندے شریک تھے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ خیبر میڈیکل یونیورسٹی کی معاونت سے بلوچستان میں ہر سال دو ہزار تربیت یافتہ نرسیں تیار کی جائیں گی تاکہ صوبے میں نرسنگ اسٹاف کی قلت پر قابو پایا جا سکے۔ اس کے ساتھ ہی صوبے کے سرکاری نرسنگ کالجز بھی اپنی موجودہ استعداد کے مطابق بدستور فعال رہیں گے۔
وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے نوجوانوں کو نرسنگ اور ہیلتھ کیئر کے جدید تقاضوں کے مطابق تربیت دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر نرسنگ اور ہیلتھ کیئر اسٹاف کی بڑھتی ہوئی طلب کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت صوبے میں اس شعبے کو ترقی دینے کے لیے بھرپور اقدامات کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے نوجوانوں کو بین الاقوامی معیار کی تربیت فراہم کر کے نہ صرف صوبے میں بلکہ بیرون ملک بھی باعزت روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں گے۔ نرسنگ اور ہیلتھ کیئر کے شعبے میں نوجوانوں کے لیے باوقار اور محفوظ روزگار کے راستے کھولے جا رہے ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت ہیلتھ سیکٹر کی بہتری کے لیے تربیت، جدید ٹیکنالوجی اور سہولیات کی فراہمی پر خصوصی توجہ دے رہی ہے تاکہ عوام کو معیاری طبی خدمات میسر آسکیں۔