شاہ بانو کیس: عمران ہاشمی کی فلم ’حق‘ کے پیچھے کیا کہانی ہے؟


عمران ہاشمی اور یامی گوتم کی فلم ’حق‘ کو اپنی ریلیز سے قبل ہی قانونی پیچیدگیوں کا سامنا ہے اور اس کی وجہ ان ہی شخصیت کا خاندان ہے جن کی زندگی پر یہ فلم بنائی گئی ہے۔یہ فلم انڈیا کی مسلمان خاتون شاہ بانو کی زندگی اور ایک قانونی مقدمے پر بنائی گئی ہے، تاہم خاتون کے خاندان کا دعویٰ ہے کہ فلمسازوں نے فلم بنانے سے قبل ان سے اجازت نہیں مانگی اور ان کی پرائیویسی کی خلاف ورزی کی۔شاہ بانو کے خاندان نے مدھیہ پردیش کی ایک عدالت میں پٹیشن دائر کر کے فلم کی ریلیز پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔اس خاندان اور فلم سے منسلک اداکاروں کا اس حوالے سے کیا کہنا ہے، اس سے قبل یہ جاننا ضروری ہے کہ شاہ بانو کیس دراصل تھا کیا۔Getty Imagesفلم میں مرکزی کردار عمران ہاشمی اور یامی گوتم نبھا رہے ہیںشاہ بانو کون ہیں اور ان سے منسوب مقدمہ کیا ہے؟شاہ بانو اندور کی رہائشی تھیں، جن کی شادی سنہ 1932 میں ہوئی تھی اور ان کے پانچ بچے ہیں۔انھوں نے سنہ 1978 میں اپنے سابق شوہر کے خلاف ایک مقدمہ درج کروایا تھا جو انڈیا میں خواتین کے حقوق کے لیے ایک سنگِ میل ثابت ہوا۔سنہ 1978 میں ان کی عمر 62 برس تھی جب اپنے شوہر محمد احمد خان سے طلاق کے بعد انھوں نے عدالت سے رجوع کیا اور مؤقف اپنایا کہ انھیں سابق شوہر سے پانچ سو روپے ماہانہ خرچہ دلوایا جائے۔شاہ بانو نے ماہانہ خرچہ کوڈ آف کرمنل پروسیجر کے سیکشن 125 کے تحت مانگا تھا۔ محمد احمد خان کا مؤقف تھا کہ انڈیا میں مسلم قوانین کے تحت طلاق کے بعد شوہر صرف عدت کے دوران سابقہ بیوی کو خرچہ دینے کا پابند ہے۔مقدمے کی طویل سماعتیں ہوئیں اور سنہ 1985 میں سپریم کورٹ نے شاہ بانو کے حق میں فیصلہ دے دیا۔ عدالت کا کہنا تھا کہ کوڈ آف کرمنل پروسیجر کا اطلاق مذہب سے بالاتر ہو کر تمام شہریوں پر ہوتا ہے۔اس فیصلے کو انڈیا میں مسلمان خواتین کی فتح کے طور پر دیکھا گیا تھا لیکن مسلمان برادری کے ایک بڑے طبقے نے نہ صرف اس کی مخالفت کی تھی بلکہ اسے شریعت میں مداخلت بھی قرار دیا تھا۔لیکن یہ فیصلہ سنائے جانے کے صرف ایک برس بعد راجیو گاندھی کی حکومت نے مسلم ویمن (پروٹیکشن آن ڈیورس ایکٹ) 1986 منظور کر لیا۔ اس کے نتیجے میں سپریم کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار پایا اور یہ طے پایا کہ خواتین کو صرف عدت کے دوران سابق شوہر سے خرچہ ملے گا۔شاہ بانو کے خاندان کا کیا مؤقف ہے؟شاہ بانو کی بیٹی صدیقہ بیگم نے مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کی اندور بینچ میں فلم ’حق‘ کے خلاف ایک پٹیشن دائر کی ہے اور اس کی ریلیز رکوانے کی درخواست کی ہے۔صدیقہ بیگم کے وکیل توصیف وارثی نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ فلم بنانے والوں نے شاہ بانو کا نام یا ان کی کہانی استعمال کرنے سے قبل ان کے خاندان کی اجازت نہیں لی ہے۔وارثی نے اے این آئی کو بتایا: ’یہ فلم ایم اے خان اور شاہ بانو تاریخی کے کیس پر مبنی ہے۔ انڈیا کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک مسلمان خاتون نے خرچے کے لیے قانون جنگ لڑی اور مقدمہ جیتا بھی۔‘’کسی کی زندگی یا اس کے نام کے استعمال سے قبل اجازت لینا انتہائی اہم ہے اور یا بات پرائیویسی کے حقوق کے قانون کے زمرے میں آتی ہے۔‘پاکستانی ڈراموں میں کزن میرج: ’کہانی چچا، خالہ کی بیٹی سے شادی کے گرد کیوں گھومتی رہتی ہے؟‘’استغفر اللہ، مجھے کراچی پسند نہیں‘: صبا قمر کا وہ بیان جس سے ’روشنیوں کے شہر‘ میں رہنے والے ناراض ہو گئے’ابھرتے ٹیلنٹ کی مدد کریں‘: گلوکار فلک شبیر کی ’پاکستان آئیڈل‘ کو اپنے گانے استعمال کرنے کی اجازت ’میں دہشت گرد نہیں ہوں‘: سنجے دت کا ’جنون کی حد تک اسلحے کا شوق‘ جو انھیں جیل لے گیاشاہ بانو کے پوتے زبیر احمد خان نے بھی اس فلم پر اعتراض اُٹھایا ہے۔ انھوں نے اے این آئی کو بتایا کہ ’جو بھی یہ فلم بنا رہا ہے اس نے نہ ہم سے رابطہ کیا اور نہ ہم سے اجازت لی۔ انھوں نے نہ ہمیں کہانی سنائی اور نہ بتایا کہ ہم آپ کی دادی کی زندگی پر یہ فلم بنا رہے ہیں۔'‘انھوں نے کہا ’اس سے ہم بطور خاندان متاثر ہوں گے۔‘زبیر کا کہنا ہے کہ انھیں فلم کا ٹریلر دیکھ کر معلوم ہوا کہ یہ فلم بن رہی ہے۔انھوں نے کہا ’ٹریلر میں ایس بہت سی چیزیں تھیں جو غلط ہیں۔ ہمیں یہ تک نہیں معلوم کہ پوری فلم میں کیا بتایا گیا ہے۔ اس کا ٹریلر دیکھ کر معلوم ہوتا ہے کہ اس فلم کو کمرشل اینگل دیا گیا ہے۔ یہ ایک نجی معاملہ ہے اور انڈیا کے آئین کے مطابق ہم سے اجازت لی جانی چاہیے تھی۔‘تاہم دوسری جانب فلم کے پروڈیوسر کا کہنا ہے کہ انھوں نے فلم میں کچھ واقعات کو ڈرامائی شکل دی ہے۔فلم کے پروڈیوسر کے وکیل اجے بگاڈیا کا کہنا ہے کہ: ’فلم کے شروع میں واضح لکھا گیا ہے کہ یہ فلم دو ذرائع سے متاثر ہو کر بنائی گئی ہے سنہ 1985 میں سپریم کورٹ کا شاہ بانو کے حق میں فیصلہ اور کتاب ’بانو، انڈیا کی بیٹی‘۔انھوں نے کہا ’یہ ایک ڈرامائی شکل ہے اور ضروری نہیں کے تمام چیزیں حقائق کے مطابق ہی ہوں۔‘’کسی برادری کو بدنام نہیں کر رہے‘فلم میں مرکزی کردار ادا کرنے والے اداکار عمران ہاشمی کا کہنا ہے کہ فلم میں ’انتہائی متوازن نقطہ نظر‘ بیان کیا گیا ہے۔’ہم کوئی ایسا معاملہ نہیں اُٹھا رہے جس کے سبب کسی برادری پر کوئی انگلیاں اٹھیں یا ایسا لگے کہ ہم کوئی فیصلہ سنا رہے ہیں۔‘Getty Imagesعمران ہاشمی خود کو لبرل مسلمان کہتے ہیںعمران ہاشمی کا کہنا تھا ’سب بالکل ویسے ہی بیان کیا جا رہا ہے جیسا 1985 میں ہوا تھا۔‘ان کا مزید کہنا تھا کہ ’بطور ایک لبرل مسلمان مجھے اس فلم کے نقطہ نظر سے کوئی مسئلہ نہیں ہے کیونکہ ہم کسی برادری کو بدنام نہیں کر رہے۔‘ انھوں نے کہا کہ اگر ایسا ہوتا تو میں فلم کام ہی نہ کرتا۔سوشل میڈیا پر فلم کے حمایتی اور مخالفین آمنے سامنےیامی گوتم اور عمران ہاشمی کی فلم سے جُڑے قانونی تنازعے پر سوشل میڈیا صارفین بھی منقسم نظر آتے ہیں۔ایک طرف تو وہ لوگ ہیں جو سمجھتے ہیں کہ شاہ بانو کی قانونی لڑائی کی کہانی دنیا کے سامنے رکھی جانی چاہیے اور دوسری طرف وہ لوگ جن کا کہنا ہے کہ خاندان کی اجازت کے بغیر فلم نہیں بنائی جانی چاہیے تھی۔رتن شردا نامی ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ ’ظلم کا شکار ایک خاتون کی بیٹی کیوں اپنی والدہ کی کہنا سنانے سے روک رہی ہے؟‘ایک اور صارف نے لکھا کہ ’شاہ بانو کیس صرف ایک قانونی لڑائی نہیں تھی بلکہ ایک اہم موڑ تھا جس نے یہ بتایا کہ کیسے سیاست انصاف کو روند سکتی ہے۔‘ان کا اشارہ کانگریس حکومت کے متعارف کردہ قانون کی طرف تھا جس کے سبب شاہ بانو کیس کا فیصلہ بے معنی ہوگیا تھا۔تاہم کچھ صارفین ایسے بھی ہیں جو یہ پوچھ رہے ہیں کہ فلم بنانے والوں کو شاہ بانو کے خاندان سے اجازت لینے میں کیا مسئلہ تھا؟ایرینا اکبر نامی ایک ایکس صارف نے لکھا کہ '’لم کی پروڈکشن اور ریلیز کا وقت بظاہر سیاسی اور کمرشل لگتا ہے۔ ایسا مواد جو لوگوں کے سیاسی رویوں اثر انداز ہو منافع بخش ثابت ہوتا ہے۔‘رمشا خان کا ’بریانی‘ میں مڈل کلاس لڑکی کا کردار: ’ہیروئن اگر بغیر آستین کے کپڑے پہن لے تو عوام اِس کو تسلیم نہیں کرتے‘جمع تقسیم: ’خطرہ ہمیشہ اجنبیوں سے نہیں ہوتا بلکہ مانوس چہروں کے پیچھے بھی چھپا ہوتا ہے‘ساس اور داماد کے ’ناجائز‘ تعلق کی کہانی جو ایک وائرل فلم بن گئیزوبین گرگ: انڈین گلوکار کی موت پر اٹھتے سوالات اور پاکستان میں خراج عقیدت’بہروپیا‘ کے مشکل کردار کی وجہ سے دماغ ہل جاتا تو تین چار سین کے بعد ڈائریکٹر سے آدھے گھنٹے کی چھٹی لیتا تھا: فیصل قریشی

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید تازہ ترین خبریں

آخری اوور میں فیصل آباد کے سب سے بڑے ہدف کا کامیاب تعاقب جو ’کمزور دل والے افراد کے لیے نہیں تھا‘

فیصل آباد میں کرکٹ کی واپسی، پاکستان کی جنوبی افریقہ کے خلاف پہلے ون ڈے میں دو وکٹوں سے فتح

فیصل آباد میں فُل ہاؤس اور صائم ایوب کی عمدہ بولنگ: ’سموگ بھی شائقین کو نہ روک سکی‘

’ہیومن کمپیوٹر‘: سرکس ملازم کی ان پڑھ بیٹی جو ریاضی کے مشکل سوالات سیکنڈوں میں حل کر دیا کرتیں

شاہ بانو کیس: عمران ہاشمی کی فلم ’حق‘ کے پیچھے کیا کہانی ہے؟

سفارتی تعلقات کی بحالی سے پاکستان کے ساتھ دفاعی معاہدے تک، سعودی میڈیا کا ایران کے لیے بدلتا بیانیہ

سوات ٹوکردرہ میں بدھ مت دور کے مجسمے اور اسٹوپا دریافت

پاکستان کی بلیو اکانومی 2047 تک 100 ارب ڈالر کی معیشت بن سکتی ہے، وزیر خزانہ

سفارتی تعلقات کی بحالی سے پاکستان کے ساتھ دفاعی معاہدے تک، سعودی میڈیا کا ایران کے لیے بیانیہ کس طرح بدل رہا ہے؟

ممدانی، کوومو یا سلیوا: نیویارک کے شہری کیسا میئر چاہتے ہیں؟

ممدانی، کوومو یا سلیوا: نیوریاک کے شہری کیسا میئر چاہتے ہیں؟

ٹرمپ کی مخالفت اور ’فنڈز میں کٹوتی‘ کی دھمکیوں کے باوجود ظہران ممدانی نیویارک میں اتنے مقبول کیوں؟

سونا، کرائے کے فوجی اور متحدہ عرب امارات کی حمایت: اونٹوں کی تجارت کرنے والے جنگجو کی نصف سوڈان پر قبضے کی داستان

سوشل میڈیا پر نظر آنے والی جعلی اے آئی ویڈیوز کی شناخت کیسے کریں؟

ڈیجیٹل دور میں نیا سنگِ میل: پاکستان میں پہلی گوگل کروم بُک اسمبلی لائن کا افتتاح

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی