آصف زرداری، ’ضیا کے ایجنٹ‘ اور لیاری: جب بے نظیر بھٹو برقعے میں اپنی شادی کی تیاریاں دیکھنے ککری گراؤنڈ پہنچیں


Getty Images18 دسمبر 1987 کو لیاری کا ’ککری گراونڈ‘ کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔ ملک بھر سے ہزاروں افراد یہاں پہنچے تھے۔اس مجمعے میں بہت سے افراد تو ایسے تھے جو پیدل اور سائیکلوں پر یہاں پہنچے تھے اور یہ دن دیکھنے کے لیے کئی روز پہلے ہی ککری گراؤنڈ میں ڈیرا ڈال چکے تھے۔ہزاروں افراد کا مجمع شادی کی ایک تقریب میں شرکت کے لیے ککری گراونڈ (کراچی) پہنچا تھا، اور اُن میں سے زیادہ تر تو ایسے تھے جن کے پاس تقریب میں شرکت کا دعوت نامہ تک نہیں تھا، یعنی یہ بن بلائے مہمان تھے۔بن بلائے مہمانوں میں بڑی تعداد پاکستان پیپلز پارٹی کے ’جیالوں‘ کی تھی، جن کا ماننا تھا کہ انھیں اپنی محبوب لیڈر بے نظیر بھٹو کی شادی کی تقریب میں شرکت کے لیے کسی دعوت نامے کی ضرورت نہیں!یہ مارشل لا کا دور تھا۔ جنرل ضیا کی حکومت میں پیپلز پارٹی زیرعتاب رہی تھی۔ اور اسی لیے اس شادی کی تقریب کو سیاسی اہمیت بھی حاصل تھی۔ خود بے نظیر بھٹو کے لیے شادی پر رضامندی کا فیصلہ آسان نہیں تھا۔ تو آخر یہ رشتہ کیسے ہوا؟ آصف علی زرداری سے شادی کے لیے بےنظیر بھٹو رضامند کیسے ہوئیں؟ یہ پاکستانی تاریخ کی ایک دلچسپ کہانی ہے۔لیکن اس سے پہلے لیاری میں 18 دسمبر کو اس استقبالیے کی تفصیل جانتے ہیں جہاں مہمانوں کی تعداد بے نظیر بھٹو کے اندازے سے کہیں زیادہ ہو چکی تھی۔Getty Imagesککری گراؤنڈ میں بےنظیر کی شادی میں شرکت کے لیے پہنچنے والوں میں خواتین بھی شامل تھیںبے نظیر بھٹو برقعے میں ککری گراؤنڈ پہنچیںبے نظیر اپنی سرگزشت ’بے نظیر بھٹو: ڈاٹر آف دی ایسٹ‘ (مشرق کی بیٹی) میں اٗس دن کا احوال کچھ اس طرح لکھتی ہیں کہ ’نکاح کے بعد ہم نے دو استقبالیے رکھے، ایک خاندان والوں اور دوستوں کی موجودگی میں کراچی کلفٹن گارڈنز میں، جبکہ دوسرا اس کے چند گھنٹوں بعد، پیپلز پارٹی کے گڑھ لیاری کے مرکز میں واقع ککری گراونڈ میں۔‘ ’یہ وہیمیدان تھا جہاں بطور عوامی سیاستدان میرے والد (ذوالفقار علی بھٹو) نے پہلی بار لوگوں سے خطاب کیا تھا، اور جہاں 14 اگست 1986 کو حکومت مخالف مظاہروں میں پولیس کے ہاتھوں پیپلز پارٖٹی کے چھ افراد شہید کر دیے گئے تھے۔‘ وہ لکھتی ہیں کہ ’تقریب سے ایک رات پہلے میں تیاریوں کا از خود جائزہ لینے کے لیے برقعہ پہن کر ککری گراونڈ جا پہنچی۔‘Getty Imagesشادی کے موقع پر ہونے والے ایک رسم میں آصف علی زرداری اور بے نظیر بھٹو سُرخ آنچل تلے ایک دوسرے کو شیشے میں دیکھ رہے ہیں’یہاں پچاس بائی چالیس فٹ کا مرکزی سٹیج لکڑی اور آٹھ ٹن سٹیل سے تیار کیا گیا تھا۔ اس اندیشے کے پیش نظر کہ حکومت لائٹ بند نہ کر دے، سٹینڈ بائی جنریٹرز کا بھی انتظام کیا گیا تھا اور میدان کے اِرد گرد 20 بڑی سکرینیں نصب کی گئیں۔‘’دولہا اور دولہن کے اہلخانہ کے لیے قالین والے سٹیج کے دونوں طرف کرسیاں لگائی گئیں اور اِرد گرد چمبیلی، گیندے اور گلاب کے پھول سجائے گئے۔ میری اور آصف (علی زرداری) کی کرسیاں سٹیج کے بیچوں بیچ رکھی گئیں۔ سجاوٹ کے لیے پیپلز پارٹی کے پرچم جیسی سُرخ، سبز اور سفید رنگوں والی لائٹس کی ہزاروں لڑیاں ہر طرف لٹکائی گئیں اور وہیں میرے والد کی ایک بہت بڑی پینٹنگ پر سپاٹ لائٹس جگمگا رہی تھیں۔‘بے نظیر بھٹو مزید لکھتی ہیں کہ (ککری گراؤنڈ میں موجود) لاکھوں میں سے ہزاروں مہمان ایسے تھے جن کے پاس تقریب میں شرکت کا دعوت نامہ نہیں تھا کیونکہ کم و بیش 15 ہزار دعوت نامے ہی پارٹی کے حامیوں کو، جو مارشل لا کے برسوں میں قید ہوئے تھے، اور شہدا کے اہلخانہ کو بھیجے گئے تھے۔’مجھے توقع تھی کہ ککری گراؤنڈ میں ایک لاکھتک لوگ آ جائیں گے لیکن تعداد اس سے تقریباً دگنی ہو گئی۔ ہزاروں افراد تو پہلے ہی وہاں ڈیرا ڈالے ہوئے تھے، اُن میں بہت سے لوگ اندرون سندھ سے پیدل یا سائیکل پر بھی آئے تھے۔‘’خود کو میرے بھائی اور بہنیں سمجھ کر آنے والوں نے محسوس کیا کہ انھیں اس تقریب میں شرکت کے لیے کسی دعوت نامے کی ضرورت نہیں ہے۔ وہ یہاں خاندانی شادی میں شرکت کا روایتی ذہن بنا کر آئے تھے۔ ہر طرف ڈھول اور ڈانڈیوں کی آواز تھیں۔ خواتین خوشی کے عالم میں خوب گا بجا رہی تھیں۔‘Getty Imagesآصف زرداری کی گھوڑے پر آنے کی دھمکیاس عوامی استقبالیے سے ایک روز پہلے، یعنی 17 دسمبر 1987 کو، 70 کلفٹن میں نکاح کی تقریب ہوئی، اسی تقریب کے بعد کلفٹن گارڈنز میں پہلے نجی استقبالیے اور پھر ککری گراونڈ میں عوامی استقبالیے میں شرکت کا منصوبہ تھا۔بے نظیر بھٹو لکھتی ہیں کہ انھیں خدشہ تھا کہ کہیں آصف زرداری واقعی اپنے دعوے کے مطابق گھوڑے پر بارات نہ لے آئیں۔ ’70 کلفٹن پر آصف کے رشتہ دار برات کی شکل میں مہندی کا ایک تھال ساتھ لائے جو مور کی شکل کا تھا اور اس پر مہندی کے ساتھ مور کے اصلی پر بھی سجے ہوئے تھے۔ آصف براتیوں کے عین درمیان میں چل رہے تھے اور اُن کی بہنوں نے اٗن کے سر پر شال تانی ہوئی تھی۔ مجھے اس بات پر خاصی تسلی ہوئی کہ وہ پیدل آئے تھے کیونکہ انھوں نے یہ دھمکی دے رکھی تھی کہ وہ بارات کے ساتھ اپنے پولو کے گھوڑے پر سوار ہو کر آئیں گے۔‘جس طرح دولہے (آصف علی زرداری) کی سر پر چادر تان کر انھیں اٗن کے سٹیج تک لایا گیا، اسی طرح دولہن (بے نظیر بھٹو) کو قران کریم کے نسخے کے سائے تلے اٗس کی جگہ پہنچایا گیا۔ مشرقی شادیوں میں ایجاب و قبول کے وقت قاضی کی طرف سے ایک سے زائد بار ’قبول ہے؟‘ پوچھنا اور دولہا اور دولہن کی طرف سے اتنی ہی بار جواب دینا عام بات ہے۔لیکن بے نظیر بھٹو سے جس وقت یہ سوال کیا جا رہا تھا تو اٗن کے ذہن میں کچھ اور چل رہا تھا۔Getty Imagesبے نظیر بھٹو سُرخ ڈوپٹہ اوڑھے اپنی نکاح کی تقریب میں شرکت کے لیے آ رہی ہیں’منظور آہے؟‘وہ لکھتی ہیں کہ ’میری ایک قریبی رشتہ دار آنٹی نے مجھے تیز چلنے سے روکا اور دھیرے سے کہا کہ دلہنیں وقار اور آہستگی سے چلتی ہیں۔ وہ میرے سر کے اوپر قرآنِ مجید کا نسخہ تھامے ہوئے تھیں۔ میں نے سٹیج پر آ کر اپنی جگہ سنبھالتے ہوئے نظریں جھکائے رکھیں۔‘’اسی دوران میرا کزن شاد مسکراتا ہوا میرے پاس آیا۔ میں نے یہ سوچ کر کہ مردانے میں جہاں آصف کی موجودگی میں ہماری خاندانی مسجد کے مولوی نکاحپڑھا رہے تھے، کیا ہو رہا ہو گا۔ میں نے (شاد سے) پوچھا کہ مردوں کو آنے میں اتنی دیر کیوں لگ رہی ہے؟‘ ’اُس (شاد) نے میرے سوال کا جواب دیے بغیر سندھی میں کہا ’منظور آہے؟‘ مجھے لگا وہ مذاق میں پوچھ رہا ہے کہ کیا میں تیار ہوں۔ ’آہے‘ میں نے جواب دیتے ہوئے پھر پوچھا، مگر وہ کہاں ہیں؟ وہ صرف مسکرایا اور وہی ’منظور آہے‘ والا سوال دو مرتبہ اور دہرایا۔ میں نے پھر اٗسی انداز میں کہا ’آہے۔ آہے‘ لیکن وہ ہیں کہاں! مجھے یہ احساس بھی نہ ہوا کہ تجسس کے عالم میں، مرد گواہ کی جانب سے کیے گئے تین سوالات پر میں رضامندی ظاہر کر چکی تھی، اور اب میں ایک شادی شدہ عورت تھی۔‘نکاح کے بعد بے نظیر بھٹو مسز آصف علی زرداری کی حیثیت سے نجی استقبالیے میں شرکت کے لیے 70 کلفٹن سے کلفٹن گارڈنز روانہ ہوئیں۔ کراچی میں اُس روز جشن کا سا سماں تھا، ہزاروں افراد دولہا دولہن کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے بے قرار تھے۔Getty Imagesبے نظیر اور آصف زرداری اپنی شادی کے سٹیج پربےنظیر لکھتی ہیں کہ ’70 کلفٹن کے باہر بھیڑ اتنی بڑھ گئی کہپیپلز پارٹی کے رضاکار محافظوں کو ہمارے مہمانوں کے لیے صرف ایک بلاک کے فاصلے پر واقع کلفٹن گارڈنز تک راستہ کھولنے میں خاصی جدوجہد کا سامنا کرنا پڑا۔‘ ’اسی طرح ایک گھنٹے بعد جب ہم ککری گراونڈ میں عوامی استقبالیے کے لیے روانہ ہوئے تو راستے میں سڑکیں بھی نیک تمناؤں کے اظہار کے لیے جمع ہونے والوں سے بھری ہوئی دکھائی دیں۔ گاڑیوں میں سے شادی کے وہ گیت گونج رہے تھے جو ہماری شادی کی خوشی میں پورے پاکستان میں پہلے ہیمقبول ہو چکے تھے۔ ہر طرف پیپلز پارٹی کے پرچم کے رنگوں والی روشنیاں جگمگا رہی تھیں۔‘جب ایک شہزادہ عام سی لڑکی کے لیے بارات لے کر پاکستان آیاجوگرز جن کے ذریعے بےنظیر بھٹو پر خودکش حملہ کرنے والے کا پتا چلامرتضیٰ بھٹّو: ’الذوالفقار‘ سے لے کر 70 کلفٹن کے باہر چلی پہلی گولی تکشاہنواز بھٹو کی ’پراسرار‘ موت جس نے بھٹو خاندان کو ہلا کر رکھ دیابے نظیر تو اس طرح کے عوامی ہجوم اور ماحول سے آشنا تھیں لیکن آصف علی زرداری کے لیے صورتحال نئی اور نسبتاً پریشان کُن تھی۔بے نظیر لکھتی ہیں کہ ’آصف اُس وقت پریشان نظر آئے جب سکیورٹی گارڈز نے ہجوم پر زور دیا کہ وہ پجیرو (گاڑی) کو آگے بڑھنے کے لیے راستہ دیں، یہ آصف کا پیپلز پارٹی کے لیے عوام کی محبت اور حمایت کا پہلا ذائقہ تھا۔‘Getty Images’اب ضیا انتخابات نہیں کروائے گا‘ایک طرف 70 کلفٹن میں مٹھائی کے سینکڑوں ڈبے تیار کیے گئے تو دوسری طرف لیاری میں بھی کئی روز سے پیپلز پارٹی کی خواتین ممبران کی جانب سے شادی کی مٹھائیاں پی پی پی کے رنگین ڈبوں میں پیک گئیں جو بعد میں عوام کے اس ہجوم میں تقسیم کر دی گئیں۔ اس دوران صرف ایک گھنٹے میں 40 ہزار ڈبے تقسیم ہو گئے۔اس تقریب کی بعد اگلی صبح بے نظیر بھٹو نے عوام کے نام ایک بیان جاری کیا جس میں ایک طرف تو انھوں نے لوگوں کی فلاح و بہبود کی خاطر کام کرنے اور آمریت سے آزادی کے لیے اپنی زندگی وقف کرنے کے عہد کا اعادہ کیا، اور ساتھ ہی یہ پیغام بھی دیا کہ ان کی مقبولیت میں کمی نہیں بلکہ مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔بے نظیر لکھتی ہیں کہ ’یقیناً ضیا کے خفیہ اداروں کے اہلکار لیاری میں موجود ہجوم کا حصہ تھے، اس امید کے ساتھ کہ وہ اسے (ضیا) یہ خبر دے سکیں کہ میری شادی نے میری عوامی حمایت کو کمزور کر دیا ہے۔ مگر اقتدار کے ایوانوں کی یہ امیدیں خاک میں مل گئیں۔‘ ’واپسی پر جب ہم 70 کلفٹن میں دیر رات کے کھانے کے لیے جمع ہوئے تو میری بچپن کی دوست سمیہ وحید نے میرے رشتہ داروں سے ہنستے ہوئے کہا: ’اب ضیا اُس وقت تک انتخابات نہیں کروائے گا جب تک بے نظیر ماں نہ بن جائیں‘۔ ہمیں اُس وقت معلوم نہیں تھا کہ ہنسی میں کہی گئی بات مستقبل کی حقیقت کا عکس ثابت ہو گی۔‘اس محفل کے بعد 70 کلفٹن سے بے نظیر بھٹو کی باقاعدہ رخصتی ہوئی۔ 20 ستمبر کو آصف زرداری کی جانب سے ولیمے کا اہتمام کیا گیا اور 16نومبر 1988 کو بینظیر بھٹو وزیراعظم پاکستان بن گئیں۔Getty Imagesجب 15 سالہ آصف زرداری نے پہلی بار بے نظیر بھٹو کو دیکھاویسے کیا آپ جانتے ہیں بے نظیر سے شادی کا خیال آصف زرداری کے دل میں سب سے پہلے کب اور کِن حالات میں آیا؟وکٹوریہ سکوفیلڈ، جو بینظیر بھٹو کی قریبی دوست تھیں، اپنی کتاب ’دی فریگرینس آف ٹیئرز: مائی فرینڈشپ وِد بےنظیر بھٹو‘ میں اِس تعلق کی جڑوں اور آصف علی زرداری کے جذبات کا تفصیل سے ذکر کیا ہے۔وہ لکھتی ہیں کہ ’آصف علی زرداری نے پہلی بار بینظیر کو کراچی کے مشہور بیمبینو سینما میں دیکھا تھا۔ یہ سینما زرداری خاندان کی ملکیت تھا۔ اٗس وقت دونوں کی عمر لگ بھگ 15 سال تھی۔ بینظیر بھٹو وہاں ایک فلم Mayerling کی نجی نمائش یا پری ویو کے لیے آئی تھیں۔‘’اس فلم میں مشہور اداکار عمر شریف اور کیتھرین ڈینیو نے کام کیا تھا۔ آصف بے نظیر کی اس پہلی جھلک سے اِس قدر متاثر ہوئے کہ انھوں نے بعد میں اپنے والد حاکم علی زرداری سے کہا کہ وہ بینظیر سے شادی کرنا چاہتے ہیں۔ اگرچہ اس وقت یہ ایک نوجوان کی خواہش معلوم ہوتی تھی، لیکن برسوں بعد جب 1987 میں دونوں خاندانوں کے درمیان رشتے کی بات نکلی، تو آصف علی زرداری نے اس پر فوری رضامندی ظاہر کر دی۔‘Getty Imagesونڈسر پارک کی مکھی اور بے نظیر کی ’ہاں‘زمانے کی اونچ نیچ کے باوجود یہ تعلق قائم ہونا ہی تھا، سو راستے کچھ دیر ہی سے سہی مگر آگے چل کر ایک ہی سڑک پر آ نکلے۔27 جولائی 1987 کو باقاعدہ رشتہ بھیجنے کے بعد آصف زرداری لندن میں بے نظیر سے ملاقات کے لیے موجود تھے، یہ وہ وقت تھا جب بینظیر بھٹو جلاوطنی کے بعد لندن میں مقیم تھیں۔ وہ اپنی بھتیجی فاطی (فاطمہ بھٹو، مرتضیٰ بھٹو کی بیٹی) کو لے کر ونڈسر پارک گئیں۔ اُسی روز آصف زرداری بھی وہیں ایک پولو میچ دیکھنے آئے ہوئے تھے۔ ونڈسر پارک میں ایک شہد کی مکھی نے بینظیر کے ہاتھ پر کاٹ لیا، جس سے اگلی صبح تک اُن کا ہاتھ بُری طرح سوج گیا۔بے نظیر بھٹو لکھتی ہیں کہ اُس روز آصف زرداری، بینظیر کی بہن صنم بھٹو کے فلیٹ پر آئے ہوئے تھے اور اُن کا سوجا ہوا ہاتھ دیکھ کر وہ اصرار کر کے انھیں ڈاکٹر کے پاس لے گئے۔ واپسی پر دونوں نے والدہ اور بہن کے ساتھ ڈنر کا فیصلہ کیا، مگر راستہ بھٹک گئے۔ بینظیر لکھتی ہیں کہ اس دوران وہ مسلسل آصف کے رویے کا مشاہدہ کرتی رہیں۔ انھوں نے نوٹ کیا کہ راستہ بھٹکنے کے باوجود آصف چڑچڑے نہیں ہوئے بلکہ اس صورتحال میں بھی سب کو ہنساتے رہے۔ بینظیر کو آصف زرداری کی حس مزاح اور پراعتماد شخصیت پسند آئی۔بے نظیر بھٹو لکھتی ہیں کہ اگلی صبح جب اُن کی والدہ (بیگم نصرت بھٹو) نے اُن سے حتمی جواب پوچھا تو انھوں نے اس رشتے کے لیے ’ہاں‘ کر دی۔وکٹوریہ سکوفیلڈ اپنی کتاب میں لکھتی ہیں ’29 جولائی 1987 کی رات، میگی جونز ریستوران میں ڈنر کے بعد جب میں بینظیر کو گھر چھوڑنے جا رہی تھی تو انھوں نے مڑ کر مجھ سے کہا: ’اس سے قبل یہ اخباروں میں آ جائے، میں چاہتی ہوں کہ تم ایک بات جان لو۔۔۔ میں نے شادی کے لیے ہاں کر دی ہے‘۔ یہ سُنتے ہی خوشی سے میرا سر گھوم گیا۔ ’اوہ، یہ تو بہت شاندار خبر ہے‘ میں نے اُس کے مسکراتے چہرے کو دیکھتے ہوئے کہا۔ بےنظیر نے کہا کہ ’حیران مت ہونا لیکن یہ ایک ارینجڈ میرج ہے۔‘جب ایک شہزادہ عام سی لڑکی کے لیے بارات لے کر پاکستان آیاجوگرز جن کے ذریعے بےنظیر بھٹو پر خودکش حملہ کرنے والے کا پتا چلابےنظیر بھٹو: ’پنکی‘ سے پرائم منسٹر تکبے نظیر بھٹو کی زندگی کے آخری 18 گھنٹے اور تقریر و تخریب کی تیاریاںشاہنواز بھٹو کی ’پراسرار‘ موت جس نے بھٹو خاندان کو ہلا کر رکھ دیامرتضیٰ بھٹّو: ’الذوالفقار‘ سے لے کر 70 کلفٹن کے باہر چلی پہلی گولی تک

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید تازہ ترین خبریں

بحرین کے کبڈی ٹورنامنٹ میں انڈین پرچم لہرانے پر پاکستانی کھلاڑی پر تنقید: ’یہ انڈیا پاکستان میچ نہیں تھا‘

نو سال سے فرار بیوی کا قاتل جسے پولیس نے ایک بسکٹ کے پیکٹ کی مدد سے پکڑا

منھ کا کینسر: ’اچھے چہرے والی خاتون تھی، آپریشن کے ہفتوں بعد بھی آئینے میں خود کو نہیں دیکھ پائی‘

جعلی ڈگری کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری کی تعیناتی غیر قانونی قرار

دیوسائی نیشنل پارک کی حدود میں عارضی ہوٹلوں، تجارتی سرگرمیوں پر پابندی عائد

اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس طارق جہانگیری کی بطور جج تعیناتی غیر قانونی قرار دے دی

اے این ایف کا منشیات اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن، خاتون سمیت 2 ملزمان گرفتار

’چار گھنٹوں تک فائرنگ اور دھماکوں کی آوازیں جاری رہیں‘: میر علی میں جھڑپ کے دوران علاقہ مکینوں نے کیا دیکھا؟

پاکستان نیوی کی جدید ہتھیاروں سے لیس ہنگور کلاس آبدوز ’غازی‘ چین میں لانچ

’سیون سسٹرز‘ الگ کرنے کی دھمکی: بنگلہ دیش میں انڈین ہائی کمشنر کی ملک بدری کا مطالبہ

گیند بلے سے لگنے کے باوجود آسٹریلوی بیٹر کو ریویو میں ناٹ آؤٹ دیے جانے پر تنازع

انڈیا کے گجراتی بلوچ اور ’دھورندھر‘ فلم کا ایک متنازع ڈائیلاگ: ’وفادار اور جنگجو برادری کو ایسے الفاظ سے مخاطب کرنا مناسب نہیں‘

آصف زرداری، ’ضیا کے ایجنٹ‘ اور لیاری: جب بے نظیر بھٹو برقعے میں اپنی شادی کی تیاریاں دیکھنے ککری گراؤنڈ پہنچیں

کرایہ داروں کی آن لائن رجسٹریشن کے لیے سندھ پولیس کی ایپلیکشن متعارف

آصف زرداری، ’ضیا کے ایجنٹ‘ اور لیاری: جب بے نظیر بھٹو برقعے میں اپنی شادی کی تیاریاں دیکھنے ککری گراؤنڈ پہنچیں

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی