
BBC Sportانگلینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان جاری ایشز سیریز میں ایک عجیب واقعہ رونما ہوا۔ یہ تیسرے ٹیسٹ کا پہلا دن تھا جب آن فیلڈ امپائر کی غلطی سدھارنے کے لیے بنائے گئے ٹیکنالوجی کے نظام 'سنیکو' نے بھی وہی غلطی دہرا دی۔یہ تنازع اس وقت سامنے آیا جب آسٹریلیا کے بلے باز ایلکس کیری کو آؤٹ قرار نہیں دیا گیا، حالانکہ ان کے بلے سے یقینی طور پر ایج لگا تھا اور کیپر نے کیچ پکڑا تھا۔ جب آسٹریلیا کا سکور 245-6 تھا، کیری نے جوش ٹنگ کی گیند پر کٹ کھیلنے کی کوشش کی۔ انگلینڈ نے پُراعتماد اپیل کی لیکن پاکستانی امپائر احسن رضا نے اسے مسترد کر دیا۔ کپتان بین سٹوکس نے فیصلہ چیلنج کیا تو ٹی وی امپائر کرس گافنی نے ریویو میں یہ جانچنے کی کوشش کی کہ آیا آواز سنی جا سکتی ہے۔ سنیکو کی ٹیکنالوجی اس آواز کو لہروں میں بدل کر جانچتی ہے۔ اس دوران کوئی لہر رونما نہ ہوئی۔کرس گافنی نے مزید کہا کہ بیٹ اور گیند کے درمیان خلا موجود تھا جس کے نتیجے میں کیری کو ناٹ آؤٹ قرار دیا گیا۔سنیکو ٹیکنالوجی کی ذمہ داری میزبان براڈکاسٹر فاکس سپورٹس پر ہے، جو بی بی جی سپورٹس سے یہ سہولت حاصل کرتا ہے۔ بی بی سی ٹیسٹ میچ سپیشل کے کمنٹیٹر جوناتھن ایگنیو نے کہا کہ ’میں سنیکو کے بارے میں فکر مند ہوں۔ اس سیریز میں کئی بار یہ درست کام نہیں کر پایا۔‘انھوں نے مزید کہا کہ ’یہ ایک واضح سپائک تھا جو بیٹ سے پہلے ظاہر ہوا۔ یہ کچھ اور نہیں ہو سکتا تھا۔ سافٹ ویئر درست کام نہیں کر رہا۔ کیری کو کیچ آؤٹ قرار دیا جانا چاہیے تھا۔‘یہ واقعہ ایک بار پھر ڈی آر ایس اور سنیکو ٹیکنالوجی کے معیار پر سوالات کھڑا کرتا ہے، خاص طور پر اس سیریز میں جہاں متعدد فیصلے متنازع ثابت ہوئے ہیں۔جب ایک بیٹسمین کی وجہ سے کرکٹ بیٹ کے قوانین بدلنے پڑےجب وسیم اکرم نے بابر اعظم سے سوال کرتے ہوئے پی ایس ایل میں ’روٹی‘ کا قصہ سنایا’خوف زدہ کر دینے کی حد تک‘ تیز بولر جنھیں شعیب اختر جیسی شہرت نہ مل سکیدبئی میں نوکری چھوڑنے کے بعد پاکستانی ٹیم کا حصہ بننے والے عثمان طارق اور ان کے غیر معمولی بولنگ ایکشن کی کہانیکمپنی نے اسے ’آپریٹر کی غلطی‘ قرار دیاکمپنی نے ایلکس کیری کو ریلیف ملنے کی وجہ آپریٹر کی غلطی کو قرار دیا ہے۔ خود کیری نے اعتراف کیا کہ انگلینڈ کے فاسٹ بولر جوش ٹنگ کی گیند ان کے بلے کا بیرونی کنارا لیتے ہوئے وکٹ کیپر کی طرف گئی تھی جسے جیمی سمتھ نے کیچ کر لیا۔ اس وقت کیری 72 رنز پر کھیل رہے تھے۔ تاہم وہ بعد میں 106 رنز بنا کر آسٹریلیا کے مجموعے کو 326-8 تک لے گئے۔سنیکو کی مالک کمپنی بی بی جی سپورٹس نے اس غلطی کی ذمہ داری تسلیم کر لی ہے۔کمپنی نے بی بی سی سپورٹ کو بتایا کہ ’چونکہ ایلکس کیری نے اعتراف کیا کہ گیند ان کا بلا چھو کر وکٹ کیپر کی طرف گئی تھی، اس سے یہی نتیجہ نکلتا ہے کہ اس وقت سنیکو آپریٹر نے غلط سٹمپ مائیک منتخب کیا۔‘ کمپنی نے مزید کہا کہ ’بی بی جی سپورٹس اس غلطی کی مکمل ذمہ داری لیتا ہے۔‘اب یہ واضح ہے کہ ریویو کے دوران استعمال ہونے والی آواز بولرز اینڈ کے سٹمپ مائیک سے لی گئی تھی، نہ کہ بیٹسمین کے اینڈ سے۔ اس فرق کی وجہ سے تصاویر اور آواز کی لہروں میں تضاد پیدا ہوا جسے ٹی وی امپائر کرس گافنی نے دیکھا۔بی بی جی سپورٹس نے تصدیق کی ہے کہ وہ اس غلطی کی تحقیقات کرے گا اور آئندہ اس کے اعادہ کو روکنے کے لیے اقدامات کرے گا۔فیصلہ ریویو سسٹم (ڈی آر ایس) کی ٹیکنالوجی، جو ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے میچز میں لازمی ہے، میزبان ٹی وی براڈکاسٹر فراہم کرتا ہے۔ اس موقع پر میزبان براڈکاسٹر فاکس ہے جو سنیکو کے لیے بی بی جی کی خدمات لیتا ہے۔ فاکس نے اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔Getty Imagesایشز سیریز کے تیسرے ٹیسٹ کے دوران ایک اور تنازع اس وقت سامنے آیا جب آسٹریلیا کے وکٹ کیپر ایلکس کیری نے انگلینڈ کے بولر جوش ٹنگ کی گیند پر شاٹ کھیلنے کی کوشش کی اور گیند جیمی سمتھ کے دستانوں میں جا پہنچی۔ اس وقت آسٹریلیا کا سکور 245-6 تھا۔میدان میں موجود امپائر احسن رضا نے انگلینڈ کی اپیل مسترد کر دی جس پر انگلینڈ نے فوری ریویو لیا۔ سنیکو ٹیکنالوجی پر واضح آواز کی لہر نظر آنے کے باوجود ٹی وی امپائر کرس گافنی نے ریویو مسترد کر دیا کیونکہ آواز گیند کے بیٹ سے دور گزرتے وقت آئی تھی۔ بعد میں یہ بات سامنے آئی کہ آواز نان سٹرائیکر کے مائیکروفون سے لی گئی تھی، جس کی وجہ سے تضاد پیدا ہوا۔ایلکس کیری نے کہا کہ ’مجھے لگا کہ گیند بیٹ کے قریب سے گزرتے وقت کوئی ہلکی سی آواز آئی تھی۔ اگر مجھے آؤٹ دیا جاتا تو میں ریویو لیتا، لیکن شاید زیادہ اعتماد کے ساتھ نہیں۔‘انگلینڈ نے اس معاملے کو میچ ریفری جیف کرو کے سامنے اٹھایا ہے۔انگلینڈ کے بولنگ کنسلٹنٹ ڈیوڈ سیکر نے کہا کہ ’ابھی تک ہم نے اس پر کوئی کارروائی نہیں کی لیکن آج کے بعد شاید یہ معاملہ آگے بڑھے۔ پوری سیریز میں اس پر خدشات رہے ہیں۔ ہمیں دن کے کھیل کے بعد اس پر بات نہیں کرنی چاہیے، یہ نظام بہتر ہونا چاہیے۔ لیکن جو ہے سو ہے۔‘ایشز سیریز میں سنیکو ٹیکنالوجی کے استعمال پر مسلسل بحث جاری ہے، خاص طور پر اس وقت جب کئی فیصلے غیر واضح ثابت ہوئے۔پہلے ٹیسٹ میں پرتھ کے مقام پر انگلینڈ کے وکٹ کیپر سمتھ کو ریویو پر آؤٹ قرار دیا گیا، حالانکہ آواز کی لہر گیند کے بیٹ اور گلوز سے گزرنے کے بعد ظاہر ہوئی تھی۔ اس کی وضاحت یہ دی گئی کہ آسٹریلیا میں استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی میں تصاویر اور آواز کی لہروں کے درمیان دو فریم کا فرق ہے۔ایلکس کیری اس سے پہلے بھی ایشز تنازعات کا حصہ رہے ہیں۔ سنہ 2023 کی سیریز میں لارڈز کے میدان پر انھوں نے جونی بیئرسٹو کو سٹمپ کیا تھا جس کے نتیجے میں میچ کا آخری دن انتہائی متنازع ہو گیا تھا۔ اپنے حالیہ ریلیف پر کیری نے کہا کہ ’سنیکو درست طور پر مطابقت نہیں رکھتا تھا۔ کرکٹ میں کبھی کبھار قسمت بھی ساتھ دیتی ہے۔ شاید اس بار وہ میرے ساتھ تھی۔‘کیری نے خود پویلین واپس جانے کا فیصلہ کیوں نہیں کیا؟ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ ’واکر‘ ہیں یعنی وہ بیٹسمین جو گیند لگنے پر بغیر فیصلے کا انتظار کیے خود میدان چھوڑ دیتے ہیں تو انھوں نے طنزاً کہا کہ ’ظاہر ہے نہیں۔‘کرکٹ ہمیشہ ٹیکنالوجی کے استعمال میں آگے رہی ہے۔ لائن فیصلوں کے لیے ٹی وی ری پلے 30 سال سے زیادہ عرصہ پہلے استعمال ہونا شروع ہوئے۔ موجودہ ڈی آر ایس سسٹم پہلی بار سنہ 2008 میں متعارف ہوا، اگرچہ ابتدا میں کئی مسائل سامنے آئے۔ سنہ 2009 میں بی بی سی کی ایک رپورٹ نے اسے ’بحران‘ کا شکار قرار دیا تھا۔ وقت کے ساتھ ڈی آر ایس کھیل کا لازمی حصہ بن گیا ہے اور اب نہ صرف بین الاقوامی کرکٹ بلکہ کئی ڈومیسٹک ٹی ٹوئنٹی لیگز میں بھی استعمال ہوتا ہے۔اگرچہ بڑے تنازعات کم ہی سامنے آتے ہیں، لیکن مختلف ممالک میں ٹیکنالوجی فراہم کرنے والے اداروں کے فرق کی وجہ سے تضادات پیدا ہو سکتے ہیں۔ اس موقع پر آسٹریلیا میں استعمال ہونے والا سنیکو سسٹم برطانیہ میں استعمال ہونے والے الٹرا ایج سے مختلف ہے۔جب ایک بیٹسمین کی وجہ سے کرکٹ بیٹ کے قوانین بدلنے پڑےآئی پی ایل کی نیلامی میں کرکٹرز کے لیے کروڑوں روپے کی بولیاں: ’اب پی ایس ایل کو بھی کچھ نیا کرنا ہوگا‘جب وسیم اکرم نے بابر اعظم سے سوال کرتے ہوئے پی ایس ایل میں ’روٹی‘ کا قصہ سنایاآئی پی ایل سے موازنہ، تنازعات، ’ریلو کٹوں‘ کے طعنے اور اب دو نئی ٹیمیں: پاکستان سپر لیگ کے 10 سال کی کہانیکیا ایشز ایک صدی اور زندہ رہ پائے گی؟