پاکستانی نوجوان کی محبت میں پاکستان آنے والی امریکی خاتون اونائجا رابنسن کی وطن واپسی کے لیے پولیس نے اعلیٰ حکام کو ایک خط لکھا ہے جس میں ان کو موجودہ صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے امریکی خاتون کی جلد از جلد وطن واپسی کے لیے اقدامات کی درخواست کی گئی ہے۔پولیس کے ایک سینیئر افسر کی جانب سے اردو نیوز کو فراہم کی گئی تفصیلات کے مطابق پچھلے برس اکتوبر میں امریکی خاتون اونائجا رابنسن نے ایک پاکستانی لڑکے سے آن لائن دوستی کے بعد کراچی آنے کا فیصلہ کیا تھا, تاہم اس لڑکے نے انہیں اپنانے سے انکار کر دیا تھا۔ اس کے بعد اونائجا کراچی شہر میں بغیر کسی سہولت کے گھومتی رہیں جس سے ان کی سکیورٹی کے لیے بھی خدشات پیدا ہوئے۔خط میں پولیس کی جانب سے مزید بتایا گیا ہے کہ ان حالات میں اونائجا شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہوئی ہیں اور جب یہ واقعہ میڈیا کی توجہ کا مرکز بنا تو مختلف افراد نے ان سے ملاقات کی کوشش بھی کی جس سے سکیورٹی سے متعلق خدشات مزید بڑھ گئے ہیں۔پولس کے اونائجا سے رابطے کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ انہیں طبی معائنے کی ضرورت ہے اس لیے انہیں طبی معائنے کے لیے ہسپتال بھی لے جایا گیا۔خط میں درخواست کی گئی ہے کہ متعلقہ حکام اس معاملے میں رہنمائی فراہم کریں تاکہ خاتون کے لیے طبی امداد کا عمل جاری رکھا جا سکے اور ان کی وطن واپسی کے لیے جلد از جلد اقدامات شروع کیے جائیں۔اس سے قبل امریکی خاتون اونائجا رابنسن نے مطالبہ کیا تھا کہ پاکستانی حکومت انہیں ایک لاکھ ڈالر دے اور وہ پاکستان کی تزئین و آرائش کرنا چاہتی ہیں۔گزشتہ ہفتے چھیپا سینٹر میں پریس کانفرنس کے دوران خاتون نے کہا تھا کہ ’میں اپنے شوہر کے پاس جا رہی ہوں۔ مجھے اس ہفتے 20 ہزار ڈالر دیے جائیں۔‘اونائجا رابنسن نے کہا تھا کہ’ مجھے 20 ہزار ڈالر دیے جائیں۔‘ (فوٹو: سکرین شاٹ)اونائجا کا کہنا تھا کہ ’میں ایک لاکھ ڈالر سے کراچی میں پراپرٹی کا کاروبار کروں گی، جسے میرے شوہر چلائیں گے۔ یہ پیسہ میری اپنی جیب میں نہیں جائے گا بلکہ اس کو شہر پر خرچ کروں گی۔‘انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ یہاں کی بلڈنگز اور گلیوں کو ٹھیک کرے، یہاں کی صفائی کرے۔ان کا کہنا تھا کہ ’میں پاکستانی ہوں، میرا نام اونائجا احمد ہے اور ہم جلد ہی دبئی جا رہے ہیں۔‘دوسری جانب چھیپا ویلفیئر کے منتظم رمضان چھیپا کا کہنا تھا کہ ’امریکی خاتون کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں ہے اور وہ صرف ایک ہی بات کر رہی ہیں کہ مجھے میرے شوہر سے ملائیں۔‘انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم نے احمد سے رابطہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ میں احمد اور ان کی فیملی سے گزارش کرنا چاہتا ہوں کہ آپ یہاں آئیں، ہم آپ کا آپس کا معاملہ حل کروائیں گے۔‘اونائجا نے پانچ اکتوبر 2024 کو پاکستان کے سیاحتی ویزے کے لیے درخواست دی اور 9 اکتوبر 2024 کو ایک ماہ کا ویزا حاصل کیا۔کراچی پہنچنے پر نوجوان کے والدین کو بیٹے کی پسند پر حیرت ہوئی کیونکہ خاتون اس سے عمر میں دو گنا بڑی تھی اور دو بچوں کی ماں بھی تھی۔گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے امریکی خاتون کی واپسی کے لیے ٹکٹ کا بندوبست کروایا تھا۔ (فوٹو: اے پی پی)والدین کو اس تعلق پر اعتراض تھا اور بیٹے سے اس تعلق کو ختم کرنے کا کہا، جس پر نوجوان نے امریکی خاتون سے شادی کرنے سے انکار کر دیا تھا۔انکار کے بعد اونائجا دربدر ہو گئی تھیں کیونکہ یہاں ان کا کوئی اور جاننے والا نہیں تھا اور چند روز بعد انہوں نے واپسی کے لیے ایئرپورٹ کا رخ کیا، تاہم ویزے کی مدت ختم ہونے پر وہیں موجود رہیں۔یہ معاملہ جب گورنر کامران ٹیسوری کے علم میں آیا تو انہوں نے خاتون کی واپسی کے لیے اقدامات شروع کیے اور ان کے ویزے کی مدت میں نہ صرف اضافہ کیا گیا بلکہ واپسی کے ٹکٹ کے اخراجات بھی برداشت کیے۔اس اقدام نے خاتون کی مشکلات کم کیں اور ان کی وطن واپسی کا راستہ ہموار ہوا لیکن خاتون نے اپنے وطن امریکہ روانگی سے انکار کردیا تھا اور کچھ وقت ایئرپورٹ گزارنے کے بعد کراچی کے علاقے گارڈن میں دھرنا دیا، جہاں انہیں پاکستان بلانے والے لڑکے کی رہائش ہے۔پولیس نے امریکی خاتون کو تحفظ فراہم کرتے ہوئے پولیس سٹیشن اور گیسٹ ہاؤس منتقل کیا تھا۔ بعدازاں خاتون فلاحی ادارے میں ایک روز قیام کے بعد ایک بار پھر گارڈن پہنچ گئی تھیں جہاں سے پولیس نے ان کو جناح ہسپتال منتقل کر دیا تھا۔