
پاکستانی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ جعفر ایکسپریس پر ہونے والے حملوں میں ملوث شدت پسندوں کے افغانستان میں ٹیلی فون کالیں کرنے کے ثبوت ملے ہیں۔جعفر ایکسپریس پر حملہ: پاکستانی فوج کا تمام 33 شدت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ، 'سکیورٹی فورسز کا آپریشن شروع ہونے سے پہلے ہی دہشتگردوں نے 21 افراد کو ہلاک کر دیا تھا'کلیئرنس آپریشن مکمل ہونے کے بعد کوئٹہ ہسپتال میں 15 زخمیوں کا علاج جاری، رہائی پانے والے دیگر مغوی مسافر اپنے گھروں کو روانہ کر دیا گیا جبکہ کوئٹہ میں میتوں کو پہنچانے کا سلسلہ جاری ہے۔پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اس وقت ہم ماضی سے زیادہ خطرناک دور سے گزر رہے ہیں اور ہم میں اتحاد نہ ہونے کی وجہ سے ہماری کمزوریوں کا فائدہ پاکستان کے دشمن، پاکستان کے عوام کے دشمن اور بین الاقوامی طاقتیں اٹھا رہی ہیں۔پاکستان فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اس واقعے میں ایف سی کے چار جوان بھی ہلاک ہوئے جنھیں سکیورٹی فورسز کی ایک چوکی کے پاس شدت پسندوں نے نشانہ بنایا تھاپاکستانی فوج کے مطابق اس آپریشن میں ایس ایس جی کے کمانڈوز، ایف سی اور سکیورٹی اہلکاروں سمیت پاکستانی فضائیہ نے بھی حصہ لیا۔ ’آپریشن کے آغاز میں سب سے پہلے خودکش حملہ آوروں کو مارا گیا۔‘جعفر ایکسپریس پر حملہ: شدت پسندوں کے افغانستان میں ٹیلی فون کالز کرنے کے ثبوت ملے ہیں، پاکستانی دفتر خارجہ