
برطانیہ میں تاریخ کی ایک استاد نے کہا ہے کہ انہیں اپنی بیٹیوں کے آئی پیڈز ضبط کرنے پر نہ صرف گرفتار کیا گیا بلکہ ان سے بات کرنے سے بھی روک دیا گیا۔برطانوی اخبار دی گارڈین کے مطابق 50 سالہ وینیسا براؤن کو 26 مارچ کو دو آئی پیڈز چوری کرنے کے الزام میں ایک سیل میں ساڑھے سات گھنٹے گزارنے پڑے۔ انہوں نے اس تجربے کو ’ناقابل بیان تباہی اور صدمہ‘ قرار دیا ہے۔بعد میں انہیں ان شرائط پر ضمانت پر رہا کیا گیا کہ جب تک مقدمہ خارج نہیں ہو جاتا وہ وہ اس تفتیش کے حوالے سے اپنی بیٹیوں سمیت کسی سے بات نہیں کر سکتیں۔وینیسا براؤن نے ایل بی سی کو بتایا کہ انہوں نے اپنی بیٹیوں سے انہیں سکول کے کام پر توجہ مرکوز کرنے کی ترغیب دینے کے لیے آئی پیڈز لیے تھے۔سرے پولیس نے کوبھم میں وینیسا کی والدہ کے گھر میں ان آئی پیڈز کا سراغ لگایا اور بعد میں قبول کیا کہ یہ ان کے بچوں کے تھے اور وہ انہیں ضبط کرنے کی ’حقدار‘ تھیں۔ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے اب اس کے بارے میں بات کرنا بھی کافی تکلیف دہ لگتا ہے۔‘وینیسا نے پولیس والوں کے طرز عمل کے حوالے سے کہا کہ ’یہ مکمل طور پر غیرپیشہ ورانہ تھا۔ وہ میری والدہ، جو 80 کے پیٹے میں ہیں، ایسے بات کر رہے تھے جیسے وہ ایک مجرم ہوں۔‘دوسری جانب سرے پولیس نے کہا ہے کہ آئی پیڈز کی تلاش اس وقت شروع ہوئی جب ایک شخص نے کوبھم میں ایک پتے پر جانے والے افسران کو دو آئی پیڈز کی چوری کی اطلاع دی۔‘