
امریکی صدر ٹرمپ کی انتظامیہ نے کئی الیکٹرانک آلات کو جوابی ٹیرف میں چھوٹ دے دی ہے، جس سے جہاں چین کے ساتھ تجارتی جنگ کی شدت میں کمی آئی ہے وہیں ایپل اور دوسری بڑی ٹیک کمپنیوں کو فائدہ بھی ہو گا۔فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق رات گئے سامنے آںے والے یو ایس کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن کے نوٹس میں بتایا گیا ہے کہ سمارٹ فونز، لیپ ٹاپس، میموری چپس اور دوسرے آلات اس ٹیرف سے مستثنیٰ ہوں گے جن کا اعلان پچھلے ہفتے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کیا تھا اور وہ لاگو بھی ہو گیا تھا۔ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے یہ اقدام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب چین نے امریکی مصنوعات پر 125 فیصد تک ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کیا جو کہ سنیچر (آج) سے موثر ہو گیا ہے۔امریکی انتظامیہ کے اس اقدام سے ملک کی بڑی ٹیک کمپنیز جیسے نویڈا، ڈیل، ایپل اور ان دوسرے ادارے کو فائدہ ہو گا جو اپنے فونز، کمپیوٹرز اور لیپ ٹاپس کے لیے پرزہ جات چین میں تیار کرواتے ہیں۔اس فہرست میں 20 کیٹگریزی رکھی گئی ہیں، جن میں سے ایک گیجٹس کے حوالے سے ہے، ان میں کمپیوٹرز، لیپ ٹاپس، ڈسک ڈرائیوز اور ڈیٹا پروسیسنگ میں استعمال ہونے والے آلات شامل ہیں جبکہ سیمی کنڈکٹر، میموری چپس، فلیٹ پینل ڈسپلے اور دوسری ڈیوائسز بھی اسی کوڈ میں آتی ہیں۔نوٹس میں اس اقدام کی کوئی وجہ نہیں بتائی کہ یہ کیوں کیا گیا ہے، تاہم رات گئے ہونے والے فیصلے سے بڑی ٹیک کمپنیز جیسے ایپل، ڈٰیل وغیرہ کو فائدہ ضرور ہوا جس کا انہوں نے خیرمقدم کیا ہے۔یہ کمپنیاں اپنے سامان کی تیاری میں اس استعمال ہونے والے سامان کے لیے دوسرے ممالک خصوصاً چین پر انحصار کرتی ہیں۔ٹرمپ کے اس اقدام سے چین کے علاوہ بھی دوسرے ممالک کے مخصوص الیکٹرانک آلات 10 فیصد ٹیرف کی بیس لائن سے نکل گئے ہیں جس سے تائیوان سے منگوائے جانے والے سیمی کنڈکٹرز کے علاوہ انڈیا سے بھی سامان کی درآمد میں ریلیف ملا، جس سے ایپل فونز کی درآمدی قیمت میں کمی آئے گی۔ویب بش سکیورٹیز کے تجزیہ کار ڈین آٗئیویس نے اس کو ہفتے کی سب سے اہم خبر قرار دیا ہے۔ان کے مطابق ’اگرچہ اس وقت بھی چین کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے فضا زیادہ صاف نہیں ہے تاہم بڑی کمپنیوں جیسے ایپل، نیوڈیا، مائیکروسافٹ اور دوسرے اداروں کو سکھ کا سانس ضرور ملا ہےانتخابات میں کامیابی کے بعد جب صدر ٹرمپ 20 جنوری کو عہدے کا حلف لینے جا رہے تھے اس وقت بہت سی ٹیک کمپنیوں کے سی ای اوز نے ان کے لیے بہت گرم جوشی کا اظہار کیا تھا اور اس کا جشن بھی منایا تھا۔ایپل کے سی ای او ٹم کُک نے تقریب سے ایک روز قبل ٹرمپ سے ان کے گھر پر ملاقات کی تھی۔ خیال رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عہدہ سنبھالنے کے بعد کئی ایسے ممالک پر اضافی ٹیرف لگانے کا اعلان کیا تھا جن میں اس کے حریف بھی شامل تھے اور شراکت دار بھی جبکہ پسماندہ ممالک کو بھی اس فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔کینیڈا، یورپی یونین اور چین سمیت دوسرے ممالک نے اس کے جواب میں امریکی اشیا پر ٹیکس عائد کیے اور اس صورت حال کی وجہ سے عالمی طور پر معیشت بری طرح ہیجان کا شکار رہی اور معاشی تجزیہ کاروں نے کساد بازاری کے خدشات سے خبردار کیا تھا۔دو روز قبل ہی اچانک امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹیرف کو عارضی طور پر واپس لینے کا اعلان کیا تاہم اس فہرست میں چین شامل نہیں تھا بلکہ اس پر ٹیکس کو مزید بڑھا دیا گیا تھا جس پر چین نے جوابی ٹیرف لگایا تھا۔